مذاکرات کے راستے بند کرنا جمہوریت کی روح کیخلاف ہے: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ مذاکرات کے راستے بند کرنا جمہوریت کی روح کے خلاف ہے۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق پارلیمنٹ ہاوس آمد کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ ن خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ حالات جیسے بھی ہوں مذاکرات سے مسائل کا حل نکل ہی آتا ہے، پی ٹی آئی نے اگر مذاکرات میں بیٹھنے سے انکار کیا ہے تو یہ ایک لاحاصل مشق ہے، مذاکرات کے راستے بند ہوتے نظر آرہے ہیں۔
دوسری جانب سے مذاکراتی کمیٹی کے اجلاس سے قبل حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ اگر آج پی ٹی آئی مذاکرات کا حصہ نہیں بنتی تو ہم مذاکراتی کمیٹی تحلیل کرنے پر غور کریں گے، سپیکر نے مذاکراتی اجلاس ملتوی نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ قائم مقام چیئرمین پی ٹی آئی کی گفتگو سنی انہوں نے کہا ہم کمیٹی میں نہیں آئیں گے، اگر پی ٹی آئی آتی ہے تو ہم اپنا تحریری جواب ان سے شیئر کریں گے ، اگر پی ٹی آئی مذاکراتی اجلاس میں نہیں آتی تو ان کا حتمی فیصلہ سمجھا جائے گا۔
عرفان صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والوں نے مذاکرات کا سلسلہ ختم کردیا ہے، کمیٹی کے اندر سات جماعتوں کو قید نہیں کر سکتے، ہم نے پی ٹی آئی کے مطالبات پر تین طویل ملاقاتیں کی ہیں۔
ہم دودھ کے دھلے ہوئے تو نہیں لیکن اچھے ہیں، کوئی شکایت ہے تو مجھ سے بات کریں: بلاول
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں محکمہ ریونیو میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی۔بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اصغر ترین کی صدارت میں ہوا جس دوران محکمہ ریونیو کی آڈٹ اور کمپلائنس رپورٹ پر غورکیا گیا جب کہ اجلاس میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ دوران اجلاس پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ 17-2016 میں محکمہ ریونیو کے بجٹ میں نان ڈیولپمنٹ فنڈز کی مد میں 3 ارب 33کروڑروپے مختص کیے گئے، محکمہ رقم میں سے 2 ارب 59کروڑ روپے خرچ کرسکا جب کہ 74کروڑ روپے کی بچت کو واپس ہی نہیں کیا گیا۔دفاعی شعبے کے آڈٹ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف 2019-21کے دوران 3کروڑ 37 لاکھ روپے کے اخراجات کا ریکارڈ محکمہ ریونیو نے فراہم نہیں کیا، 22-2020 میں مختلف ڈپٹی کمشنرز نے 19 ارب روپے بینک اکاؤنٹس میں رکھے۔اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ سرکاری خزانے کے بجائے بینک اکاؤنٹس میں رقم رکھنا قواعد و ضوابط کے منافی ہے، 21-2019 کے دوران عشر، آبیانہ اور زرعی انکم ٹیکس کی مد میں ایک ارب روپے سے زائد کی وصولی نہیں کی گئی، رقم وصول نہ کرنے سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔بعد ازاں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے5 برس پہلے دیے گئے احکامات پر عملد رآمد نہ کرنے والے ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کرلیا۔