گورنر ہاؤس میں شب معراج کی تقریب
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام ٹائمز: محفل میلاد سے خطاب میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ تمام فرقہ تمام مسالک کے لیے گورنر ہاؤس کے دروازے کھلے ہیں، مجھے پسند نہیں ہم آئی ایم ایف کے آگے ہاتھ پھیلائیں، نوجوانوں کے بہتر مستقبل کے لیے گورنر ہاؤس اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ ملک بھر کی طرح کراچی میں شب معراج عقیدت و احترام سے منائی گئی، گورنر ہاؤس میں شب معراج کے موقع پر تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ گورنر ہاؤس میں منعقدہ محفل میلاد میں گورنر سندھ، پیر حسان حسیب الرحمٰن، خالد مقبول صدیقی، ڈاکٹر فاروق ستار، نعت خوانوں اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔ گورنر سندھ نے اس موقع پر کہا کہ آج کی محفل میں تمام شعبوں سے شخصیات موجود ہیں، تمام فرقہ تمام مسالک کے لیے گورنر ہاؤس کے دروازے کھلے ہیں۔ کامران ٹیسوری نے کہا کہ مجھے پسند نہیں ہم آئی ایم ایف کے آگے ہاتھ پھیلائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کے بہتر مستقبل کے لیے گورنر ہاؤس اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہے۔ قارئین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/c/IslamtimesurOfficial
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
امریکی صدر ٹرمپ نے نیو یارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معروف اخبار نیو یارک ٹائمز اور اس کے چار رپورٹرز کے خلاف 15 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔
ٹرمپ نے مؤقف اختیار کیا کہ نیویارک ٹائمز نے برسوں سے جانبدار اور من گھڑت رپورٹنگ کے ذریعے ان کی شہرت، انتخابی مہم اور کاروباری ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ ان کی قانونی ٹیم نے یہ مقدمہ فیڈرل کورٹ، مڈل ڈسٹرکٹ آف فلوریڈا میں دائر کیا ہے۔
مقدمے میں تین تحقیقی مضامین اور ایک کتاب کو بنیاد بنایا گیا ہے جو انتخابی مہم کے دوران شائع ہوئیں۔ اس کے ساتھ اخبار کے ایڈیٹوریل بورڈ کی جانب سے ڈیموکریٹ امیدوار اور موجودہ نائب صدر کاملا ہیرس کی حمایت کو بھی دعوے کا حصہ بنایا گیا ہے۔
ٹرمپ نے الزام لگایا کہ اخبار نے ان کے خاندان، کاروباری سرگرمیوں اور "امریکا فرسٹ" تحریک کو غلط انداز میں پیش کیا، جس کے باعث انہیں قانونی مسائل اور انتخابی عمل میں نقصان اٹھانا پڑا۔
دوسری جانب نیو یارک ٹائمز نے مقدمے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام آزادیٔ صحافت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ ان کی رپورٹنگ شواہد پر مبنی اور عوامی مفاد میں تھی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر ٹرمپ کا دعویٰ کامیاب ہو گیا تو امریکی میڈیا پر بڑے پیمانے پر قانونی اور مالی دباؤ بڑھ سکتا ہے جو آزادیٔ صحافت کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔