Jasarat News:
2025-06-09@19:48:10 GMT

برطانیہ: ہفتے میں 4 روز کام 3 دن چھٹی

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

برطانیہ: ہفتے میں 4 روز کام 3 دن چھٹی

لندن: برطانیہ کی 200 کمپنیوں نے مستقل طور پر ایک ہفتے کے دوران 4 روز کام اور 3 دن چھٹی کرنے کی حامی بھرلی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی دو سو کمپنیاں اپنے تمام ملازمین کے لیے تنخواہ میں کسی قسم کی کمی کے بغیر مستقل طور پر چار دن کے ورکنگ ڈیز اور 3دن کی چھٹی کی حمایت کے لیے دستخط کر چکی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں قائم کردہ 4 ڈے ویک فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام 4 روزہ کام کی مہم میں ملک بھر کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی 200 کمپنیوں نے شمولیت اختیار کر لی ہے۔

اس حوالے سے فور ڈے ویک فاؤنڈیشن کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ کمپنیاں مجموعی طور پر پانچ ہزار سے زائد ملازمین کو ملازمت دیتی ہیں، جن میں خیراتی ادارے، مارکیٹنگ اور ٹیکنالوجی کمپنیاں قابل ذکر ہیں۔

مذکورہ 200کمپنیوں میں 30 مارکیٹنگ، ایڈورٹائزنگ اور پریس ریلیشنز، 29 خیراتی اور غیر سرکاری تنظیمیں، 24 ٹیکنالوجی، انٹرنیٹ ٹیکنالوجیز اور سافٹ ویئر کمپنیوں کے علاوہ 22 کنسلٹنسی اور مینجمنٹ کمپنیاں شامل ہیں۔

چار دن کے ورکنگ ویک کے حامیوں کا کہنا ہے کہ پانچ دن کا کام کا طریقہ کار پرانے معاشی دور کی باقیات ہے۔

فاؤنڈیشن کی مہم کے ڈائریکٹر جو رائل کا کہنا تھا کہ پانچ دن کا 9 سے 5 کا ورکنگ ویک 100 سال پہلے بنایا گیا تھا اور اب یہ موجودہ وقت کے لیے موزوں نہیں رہا، طویل عرصے سے اس میں تبدیلی کی ضرورت تھی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بیلجیئم سال 2022 میں 4 دن کے ورک ویک کی قانون سازی کرنے والا پہلا یورپی ملک تھا۔

جن ممالک میں کسی نہ کسی حد تک ہفتے میں 4 دن کام ہوتا ہے یعنی 3 دن چھٹی ہوتی ہے ان میں آسٹریلیا، آسٹریا، امریکا، بیلجیئم، برطانیہ، برازیل، کینیڈا، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، آئس لینڈ، آئرلینڈ، نیدرلینڈز، نیوزی لینڈ، ناروے، پرتگال، اسکاٹ لینڈ، جنوبی افریقہ، اسپین، سوئیڈن، سوئٹزر لینڈ، نیوزی لینڈ، آئس لینڈ، لتھوانیا، جاپان اور یو اے ای شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

بلاول بھٹو کا سندھ طاس معاہدے کی فوری بحالی پر زور

بلاول بھٹو زرداری نے سندھ طاس معاہدے کی فوری بحالی اور پاکستان و بھارت کے درمیان جامع مذاکرات کے آغاز کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کے پاکستانی وفد نے آج لندن میں برطانیہ کی وزارتِ خارجہ، دولتِ مشترکہ و ترقیاتی امور (FCDO) میں مشرقِ وسطیٰ، افغانستان اور پاکستان کے لیے پارلیمانی انڈر سیکرٹری آف اسٹیٹ، ہیمیش فالکنر سے ملاقات کی۔ 

ملاقات میں حالیہ بھارتی فوجی اشتعال انگیزیوں کے تناظر میں خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گفتگو ہوئی۔

بلاول بھٹو زرداری نے خطے میں امن، بات چیت اور سفارتی حل کی حمایت پر برطانیہ کی قیادت اور کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے برطانوی وفد کو 22 اپریل 2025 کو پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا اور بھارت کی جانب سے بغیر کسی قابلِ اعتبار تحقیق یا ثبوت کے پاکستان پر لگائے گئے الزامات کو دوٹوک انداز میں مسترد کیا۔

انہوں نے بھارت کے یکطرفہ فوجی اقدامات، جن میں شہریوں پر حملے، پاکستانی شہریوں کی شہادت، بنیادی ڈھانچے کو نقصان اور سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی، کو خطے کے لیے ایک خطرناک پیشرفت قرار دیا جو پورے جنوبی ایشیا کے استحکام کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے شدید اشتعال انگیزیوں کے باوجود پاکستان کے ذمہ دارانہ اور محتاط رویے کو اجاگر کیا اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے تحت پاکستان کے دفاع کے حق کی توثیق کی۔ 

انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت کی جانب سے طاقت کے استعمال، یکطرفہ فیصلوں اور احتساب سے مبرا رویے پر مبنی ''نیا معمول'' قائم کرنے کی کوششیں ایک ایٹمی خطے میں وسیع تر تنازع کو جنم دے سکتی ہیں۔

بلاول بھٹو اور ہیمیش فالکنر مصافحہ کرتے ہوئے۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے برطانوی حکومت پر زور دیا کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے خاتمے اور بامقصد مذاکرات کو فروغ دینے میں متحرک کردار ادا کرتی رہے۔

بلاول بھٹو نے سندھ طاس معاہدے کی فوری بحالی اور پاکستان و بھارت کے درمیان جامع مذاکرات کے آغاز کی ضرورت پر زور دیا، خاص طور پر مسئلہ جموں و کشمیر کے حل پر، جو جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

وفد نے اس موقع پر بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اثرات سے بھی آگاہ کیا اور اس امر پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان پر پانی کی جنگ مسلط کی جا رہی ہے۔

ہیمیش فالکنر نے پاکستان کی امن کی خواہش کا خیر مقدم کیا اور خطے میں امن اور سفارتکاری کے فروغ میں برطانیہ کی دلچسپی کا اعادہ کیا۔ انہوں نے تمام تنازعات کے پرامن حل اور کشیدگی کے خاتمے کے لیے برطانیہ کے تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ برطانوی حکومت جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔

وفد میں وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک، سینیٹر شیری رحمٰن، حنا ربانی کھر، انجینئر خرم دستگیر خان، سینیٹر فیصل سبزواری، سینیٹر بشریٰ انجم بٹ، سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ ہیں۔

برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔

متعلقہ مضامین

  • بلاول بھٹو کا سندھ طاس معاہدے کی فوری بحالی پر زور
  • بھارتی ریاست منی پور میں مظاہرین اور فورسز میں جھڑپیں، کرفیو نافذ، انٹرنیٹ سروس معطل
  • مقبوضہ کشمیر کے جیلوں میں پانچ ہزار افراد سے زائد قید
  • بلاول بھٹو کی سربراہی میں سفارتی وفد کی برطانیہ میں کیا مصروفیات ہوں گی؟
  • پاکستانی سفارتی وفد امریکا سے برطانیہ پہنچ گیا، امن کی اہمیت پر زور
  • یوکرین پر بڑا روسی حملہ، پانچ افراد ہلاک،۔متعدد زخمی
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت عید پر بھی نہ تھمی، مزید 42 فلسطینی شہید
  • امریکہ کی ایران پر نئی پابندیاں، 10 افراد اور 27 ادارے بلیک لسٹ کردیئے
  • عید کی تعطیلات اور آئندہ ہفتے کے دوران موسم کیسا رہے گا؟
  • امریکی عدالت نے حکومتی محکمے کو ذاتی معلومات تک رسائی دیدی