ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ نذر عباس عہدے پر بحال
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد (صباح نیوز) ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ نذر عباس کو عہدے پر بحال کردیا، جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔رجسٹرار آفس نے نذر عباس کے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کے عہدے پر بحالی کا حکم جاری کردیا۔ ایڈیشنل رجسٹرار کو آئینی مقدمہ ریگولر بینچ میں لگانے پر او ایس ڈی بنا دیا گیا تھا۔ ایڈیشنل رجسٹرار ایڈمن نے آفس آرڈر جاری کیا تھا جبکہ انہیں تاحکم ثانی
رجسٹرار آفس کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ 21جنوری کو سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے بینچز اختیارات کا کیس مقرر نہ ہونے کے معاملے پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کو خط لکھا تھا۔خط میں لکھا تھا کہ کمیٹی، جوڈیشل آرڈر کے خلاف نہیں جاسکتی تھی اور کیس 20 جنوری کو مقرر کرنے کی پابند تھی، ہمیں کمیٹی کے فیصلے کا معلوم نہیں، پورے ہفتے کی کاز لسٹ بھی تبدیل کردی گئی اور آرڈر جاری کیے بغیر کیسز کو بینچ کے سامنے سے ہٹا دیا گیا۔ خط میں کہا گیا تھا کہ عدالتی حکم کی تعمیل نہ کرنے پر آفس کی ناکامی اور ادارے کی سالمیت مجروح ہوئی، عدالت کے طے شدہ قانون کی خلاف ورزی کی گئی، بینچ کے نوٹس لینے کے دائرہ اختیار کو نہیں چھینا جاسکتا، بینچز کی آزادی کے بارے میں بھی سنگین خدشات پیدا ہوتے ہیں۔ بعد ازاں، سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس کو عہدے سے ہٹا دیا، اس حوالے سے جاری کیے گئے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو معاملے کی جانچ پڑتال کرنے کی ہدایت دی گئی ہے، کسٹم ایکٹ سے متعلق کیس کو آئینی بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا جانا تھا، غلطی سے سپریم کورٹ کے معمول کے بینچ کے سامنے لگا دیا گیا۔ نتیجتاً سپریم کورٹ اور فریقین کے وقت اور وسائل کا ضیاع ہوا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ بینچ کے دیا گیا
پڑھیں:
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا جناح اسپتال کے سائبر نائف یونٹ کا دورہ
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس محمد جنید غفار نے جناح اسپتال کے سائبر نائف یونٹ کا دورہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سندھ کی جناح اسپتال آمد پر مشتاق چھاپرا، شبیر دیوان اور پروفیسر طارق محمود اور دیگر نے استقبال کیا۔
چیف جسٹس سندھ نے جے پی ایم سی کے ریڈی ایشن آنکولوجی سیکشن کا معائنہ کیا جہاں انہوں نے پیشنٹس ایڈ فاؤنڈیشن اور حکومت سندھ کے اشتراک پر اظہار تحسین کیا۔
اس موقع پر چیف جسٹس سندھ کو جناح اسپتال میں ہونے والی ترقی پر پریزنٹیشن دی گئی۔ جناح اسپتال میں 13 سال میں 1185 سے 2208 بستروں تک توسیع کی گئی ہے جبکہ جناح اسپتال میں زیر تعمیر 12 منزلہ سردار یاسین ملک میڈیکل کمپلیکس 550 بستروں پر بھی مشتمل ہوگا۔
پریزنٹیشن میں بتایا گیا کہ 7 منزلہ رابعہ راشد سورتی وارڈ کی تکمیل کے بعد جناح اسپتال پاکستان کا سب سے بڑا طبی ادارہ بن جائے گا جبکہ جناح اسپتال میں تمام سہولیات بلاتفریق مکمل طور پر بلا معاوضہ فراہم کی جاتی ہیں۔
جناح اسپتال کراچی میں ابتک 15 ممالک اور 167 شہروں کے مریضوں کی تشخیص اور علاج کیا جا چکا ہے۔ سائبر نائف ٹیکنالوجی کی جدید مشین 23 منٹ میں علاج مکمل کرتی ہے۔ سن 2012 کی سائبر نائف مشین 150 منٹ اور 2018ء والی 60 منٹ لیتی تھی جبکہ موجود مشین صرف 23 منٹ میں علاج مکمل کرتی ہے۔
چیف جسٹس نے سندھ حکومت کی جدید سہولیات کو "کینسر مریضوں کے لیے امید کی کرن" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ادارے بھی اس ماڈل سے سیکھیں، عوام کو مفت معیاری صحت کی سہولت دیں۔