پی پی ایم این اے پر سنگین الزامات ،سانگھڑ میں مسلح افراد کے حملے،3افراد قتل،15زخمی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
سانگھڑ میں مسلح افراد کے حملے میں 3 افراد قتل اور 15 زخمی ہو گئے ، ورثاء نے نعشوں کے ہمراہ دھرنا دے دیا، دھرنا تین روز سے جاری، ورثاء نے پی پی ایم این اے صلاح الدین جونیجو پر مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق سانگھڑ کے قریب گوٹھ پنہیل جونیجو میں اتوار کے روز مسلح افراد کے حملے کے نتیجے میں تین افراد مشتاق جونیجو، علی بخش جونیجو اور عبد الرسول جونیجو قتل ہو گئے اور 15افراد زخمی ہو گئے ہیں، مقتولین کے ورثاء وحید جونیجو، عبدالمجید جونیجو اور دیگر نے نعشوں کے ہمراہ سانگھڑ پریس کلب کے سامنے دھرنا دے دیا ہے جو کہ تین روز سے جاری ہے ، مقتولین نے الزام عائد کیا ہے پی پی ایم این اے صلاح الدین جونیجو نے سرکاری زمین کی لیز حاصل کرنے کے بعد جرائم پیشہ افراد بٹھائے ہیں، باہر سے لائے گئے افراد نے حملہ کیا، حملے میں پی پی صلاح الدین جونیجو ملوث ہیں، ان پر ایف آئی آر درج کی جائے ، دوسری صورت میں دھرنا جاری رہے گا۔ دوسری جانب پیپلز پارٹی کی ایم این اے شازیہ عطا مری نے سانگھڑ پریس کلب پہنچ کر ورثاء سے اظہار یکجہتی کیا، شازیہ مری نے کہا کہ دو دن سے کون سا ایسا نمبر ہے جس پر میں نے کال نہیں کی، جب میں بے بس ہو گئی تو میں متاثرین کے پاس پہنچ کر ان کے ساتھ بیٹھی ہوں، میں یہ ہی کر سکتی ہوں، حکومت سندھ کو فوری طور پر ایف آئی آر درج کرنے کے لئے پیش رفت کرنی چاہئے ، متاثرین کی دل کی آگ ایف آئی آر سے ہی ٹھندی ہوگی۔ جبکہ سروری جماعت کے روحانی پیشوا اور پیپلز پارٹی کے رہنما مخدوم جمیل الزماں بھی سانگھڑ دھرنے میں پہنچے اور مقتولین کے ورثاء سے اظہار یکجہتی کیا، مخدوم جمیل الزماں نے کہا کہ ایف آئی آر ورثاء کی مرضی سے جب تک درج نہیں کی جائیگی دھرنا جاری رہنا چاہیے ، ایف آئی آر کے لیے کسی کو منتیں نہیں کرینگے ، ایف آئی آر درج کرنا حکومت کا فرض ہے ، مجھے اگر کسی سے امید ہے تو وہ صرف اور صرف بلاول بھٹو سے ہے ، میں ایف آئی آر کے لیے حکومت سے رابطہ نہیں کرونگا، یہ کیسا پاکستان ہے یہ کیسا قانون ہے ؟ ہم ورثا کے ساتھ کھڑے ہیں، حکومت سے کہوں گا ایسا نہ کریںکہ دھرنے پورے سندھ میں لگنے شروع ہو جائیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ایم این اے ایف آئی آر
پڑھیں:
قطر پر اسرائیلی حملہ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کی ہولناک پامالی اور علاقائی امن و استحکام پر حملہ قرار دیا ہے۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ یہ حملہ دنیا بھر میں ثالثی اور مذاکراتی عمل کی ساکھ پر کاری ضرب کے مترادف ہے۔
بین الاقوامی حمایت یافتہ ثالثی میں شامل فریقین کو نشانہ بنانے سے قطر کے بطور ثالث اور فروغ امن کے لیے کام کرنے والے کردار کی حیثیت کمزور پڑ سکتی ہے۔ Tweet URLانہوں نے کہا کہ ایسے شہریوں کو حملوں کا ہدف نہیں بنانا چاہیے جو براہِ راست جنگی کارروائیوں میں شامل نہ ہوں۔
(جاری ہے)
جب ممالک جنگ کے اصولوں کو نظرانداز کرتے ہیں تو وہ دنیا بھر کے تمام شہریوں کے تحفظ کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ حماس کا وفد قطر میں جنگ بندی مذاکرات کے لیے موجود تھا، جو کہ امن کی جانب نہایت اہم قدم ہے۔ہائی کمشنر نے کہا کہ 'ہمارے دل غزہ کے شہریوں، اسرائیلی یرغمالیوں، ان کے پیاروں اور ان افراد کے لیے رنجیدہ ہیں جو اسرائیلی جیلوں میں ناجائز قید کاٹ رہے ہیں۔
ماورائے قانون جنگ فلسطینی اور اسرائیلی دونوں شہریوں کے لیے بے پایاں مظالم اور تکالیف سے بھرپور مستقبل کا پیش خیمہ ہے۔ یہ حملہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ رکن ممالک کو امن کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنے کی اشد ضرورت ہے۔'عالمی برادری سے اپیلوولکر ترک نے کہا کہ دوحہ پر اسرائیلی حملہ اس وقت پیش آیا ہے جب ایسے اقدامات کیے جا رہے ہیں جن سے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی امید ماند پڑ رہی ہے جبکہ یہی حل پائیدار امن کا واحد راستہ ہے۔
شمالی غزہ سے 10 لاکھ فلسطینیوں کو بیدخل کیا جا رہا ہے جبکہ مشرقی یروشلم میں آبادی کاری منصوبہ جاری ہے جسے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے کے حکومتی وعدے کی تکمیل قرار دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر 2023 کے ہولناک دہشت گرد حملوں اور ان کے بعد پھیلنے والے تشدد کو تقریباً دو سال گزر چکے ہیں۔
اب اس قتل و غارت کو رک جانا چاہیے۔رکن ممالک پر یہ لازم ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے مؤثر عملی اقدامات کریں اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل بند کریں۔ ان میں خاص طور پر ایسے ہتھیار شامل ہیں جو جنگی قوانین کی خلاف ورزی میں استعمال ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام ریاستوں کو جنگ بندی، تمام یرغمالیوں اور ناجائز حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کی بڑے پیمانے پر ترسیل کے لیے بھرپور دباؤ ڈالنا چاہیے۔
ریاستی دہشت گردیکونسل سے خطاب کرتے ہوئے قطر کی وزیر مملکت برائے بین الاقوامی تعاون مریم بنت علی المسند نے کہا کہ اسرائیلی حملہ نہ صرف اُن کے ملک کی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی سنگین پامالی بھی تھا اور یہ عمل ریاستی دہشت گردی کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد قطری ثالثی نے قابلِ قدر نتائج دیے جن میں 135 یرغمالیوں کی بحفاظت رہائی شامل ہے جس سے اسرائیلی خاندانوں میں اعتماد اور امید کی بحالی ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کوششوں کو نشانہ بنانا نہ صرف مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے بلکہ اس سے مزید جانیں بچانے اور امن کے حصول کے امکانات کو بھی نقصان ہوا ہے۔ علاوہ ازیں یہ حملہ کوئی انفرادی واقعہ نہیں بلکہ قطر کے کردار کو مسخ کرنے اور اس کی سفارتی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کی وسیع مہم کا حصہ ہے۔
یہ ایک ایسی خطرناک اشتعال انگیزی ہے جو خطے و دنیا کو بین الاقوامی قانون کی منظم خلاف ورزی کی طرف دھکیل سکتی ہے اور جو کچھ دوحہ میں ہوا وہ کسی بھی دوسرے ملک میں دہرایا جا سکتا ہے۔