WE News:
2025-07-26@06:55:54 GMT

ڈیپ سیک استعمال کرنے والے ہوشیار ہوجائیں، ماہرین کا انتباہ

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

ڈیپ سیک استعمال کرنے والے ہوشیار ہوجائیں، ماہرین کا انتباہ

ماہرین نے چینی ساختہ مصنوعی ذہانت کے پلیٹ فارم ڈیپ سیک کو تیزی سے اپنانے پر احتیاط کی تاکید کی ہے، ماہرین نے اس ضمن میں غلط معلومات کے پھیلاؤ اور چینی ریاست کی جانب سے صارفین کے ڈیٹا کا ممکنہ استحصال جیسے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، برطانوی حکومت نے یوں تو ڈیپ سیک کا استعمال شہریوں کے لیے ذاتی انتخاب قرار دیا ہے، لیکن حکام نئے آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے ڈیٹا کے لیے قومی سلامتی کے کسی بھی خطرے کی نگرانی کر رہے ہیں اور خطرات سامنے آنے کی صورت میں کسی کارروائی سے ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی دوڑ: چینی کمپنی ڈیپ سیک نے میدان مار لیا

کم لاگت والی مصنوعی ذہانت کی نئی ایپ ڈیپ سیک اس ہفتے یو ایس ٹیک اسٹاک انڈیکس میں سرفہرست ہے اور تیزی سے برطانیہ اور امریکا میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی مفت ایپ بن گئی ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے ٹیک فرموں کے لیے لمحہ فکریہ قرار دیا ہے۔

⚠️Warning #DeepSeek, it:
a.

Gathers your IP address,
b. Tracks your typing habits,
c. Collects device details & more.

All the stored data make it susceptible to potential access/seizure by ???????? government.

Source: Their Privacy Policy.#Privacy #Infosec #Data #CyberSecurity #ML pic.twitter.com/UHWJ2LiPec

— Cyber Security Topics (@Mawg0ud) January 28, 2025

ڈیپ سیک کی مقبولیت اور افادیت نے بظاہر یہ ثابت کر کے ٹیکنالوجی کی دنیا کو چونکا دیا ہے کہ یہ کم لاگت پر چیٹ جی پی ٹی جیسے وسیع پیمانے پر استعمال ہونے والے پلیٹ فارمز کے مقابلے پر مسابقتی کارکردگی حاصل کر سکتی ہے۔

مزید پڑھیں:امریکا کو بھاری نقصان پہنچانے والی ڈیپ سیک کے بانی لیانگ وین فینگ کون ہیں؟

اوکسفرڈ یونیورسٹی میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے پروفیسر مائیکل وولڈریج نے برطانوی جریدے دی گارجین کو بتایا کہ یہ فرض کرنا معقول نہیں ہے کہ چیٹ بوٹ میں درج کردہ ڈیٹا کو چینی ریاست کے ساتھ شیئر نہیں کیا جا سکتا ہے۔

’میرے خیال میں اسے ڈاؤن لوڈ کرنا اور لیورپول فٹ بال کلب کی کارکردگی کے بارے میں پوچھنا یا رومن سلطنت کی تاریخ کے بارے میں بات کرنا ٹھیک ہے، لیکن کیا میں ان پر کوئی حساس یا ذاتی یا نجی چیز درج کرنے کی سفارش کروں گا، بالکل نہیں، کیونکہ آپ نہیں جانتے کہ ڈیٹا کہاں جاتا ہے۔‘

مزید پڑھیں: ڈیپ فیکس سے وابستہ ناپسندیدہ مواد گوگل سرچ سے ہٹانا آسان کیسے؟

آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی مشاورتی ادارے کے رکن ڈیم وینڈی ہال کا کہنا تھا کہ آپ اس حقیقت سے دور نہیں رہ سکتے کہ اگر آپ چینی ٹیک کمپنی ہیں جو انفارمیشن کے ساتھ کام کر رہی ے تو آپ ’کیا کہہ سکتے ہیں اور کیا نہیں‘ کے اصول کے تحت چینی حکومت کے تابع ہیں۔

سینٹر فار انفارمیشن ریزیلیئنس کے شریک بانی، راس برلی سمجھتے ہیں کہ اس وقت چوکنا ہونے کی ضرورت ہے۔ ’ہم نے بار بار دیکھا ہے کہ کس طرح بیجنگ نے اندرون اور بیرون ملک نگرانی، کنٹرول اور جبر کے لیے اپنے تکنیکی غلبے کو ہتھیار بنایا ہے۔‘

مزید پڑھیں:کیا گوگل نے 7 اکتوبر کے بعد اسرائیلی فوج کو مصنوعی ذہانت کے آلات فراہم کیے؟

راس برلی کے مطابق اگر اس کی جانچ نہ کی گئی تو یہ غلط معلومات پھیلانے والی مہمات کو فروغ دے سکتا ہے، عوامی اعتماد کو ختم کر سکتا ہے اور ہماری جمہوریتوں کے اندر آمرانہ بیانیے کو داخل کر سکتا ہے۔

برطانیہ کے ٹیکنالوجی سکریٹری پیٹر کائل نے منگل کے روز نیوز ایجنٹس پوڈ کاسٹ کو بتایا کہ لوگوں کو ابھی اس بارے میں اپنی مرضی کا انتخاب کرنے کی ضرورت ہے۔ ’۔۔۔کیونکہ ہمارے پاس اسے مکمل طور پر سمجھنے کا وقت نہیں ہے یہ ایک چینی ماڈل ہے جس میں سنسرشپ شامل ہے۔‘

مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت: زندگی کے سفر میں ہماری ہمسفر، مگر کیا اس دوستی پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے؟

ڈیپ سیک ایک اوپن سورس پلیٹ فارم ہے، جس کا مطلب ہے کہ سوفٹ ویئر ڈویلپر اسے اپنے مقصد کے مطابق ڈھال سکتے ہیں، اس نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس  میں جدت کی ایک نئی لہر کی امیدوں کو جنم دیا ہے، جس پر مائیکرو چپس، ڈیٹا سینٹرز اور پاور کے نئے ذرائع میں بھاری سرمایہ کاری پر انحصار کرنے والی امریکی ٹیک کمپنیوں کا غلبہ دکھائی دیتا ہے۔

ڈیپ سیک کی جانچ کرنے والے کچھ لوگوں نے محسوس کیا ہے کہ یہ تیانانمین اسکوائر قتل عام جیسے حساس موضوعات پر سوالات کا جواب نہیں دے گا، جب تائیوان کی حیثیت کے بارے میں پوچھا گیا تو اس نے چینی کمیونسٹ پارٹی کی لائن کو دہرایا کہ یہ جزیرہ چین کا ایک ’ناقابل تسخیر‘ حصہ ہے۔

مزید پڑھیں:‘مصنوعی ذہانت سے خوفناک غربت پیدا ہو سکتی ہے’

ڈیم وینڈی ہال کا کہنا تھا کہ تخلیقی آرٹیفیشل انٹیلیجنس  کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ غلط معلومات کا ہے۔ ’یہ ماڈل میں موجود ڈیٹا، اس ڈیٹا میں تعصب اور اسے کیسے استعمال کیا جاتا ہے اس پر منحصر ہے، آپ ڈیپ سیک چیٹ بوٹ کے ساتھ اس مسئلے کو دیکھ سکتے ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آرٹیفیشل انٹیلیجنس اوکسفرڈ یونیورسٹی چیٹ جی پی ٹی چین ڈاؤن لوڈ ڈیپ سیک مائیکل وولڈریج

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا رٹیفیشل انٹیلیجنس چیٹ جی پی ٹی چین ڈاؤن لوڈ ڈیپ سیک ا رٹیفیشل انٹیلیجنس مصنوعی ذہانت مزید پڑھیں ڈیپ سیک کے ساتھ سکتا ہے دیا ہے کے لیے

پڑھیں:

اوباما نے 2016 امریکی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق جعلی انٹیلیجنس تیار کی، ٹولسی گیبارڈ کا دعویٰ

امریکہ کی سابق کانگریس رکن اور موجودہ ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلیجنس، ٹولسی گیبارڈ نے ایک ہنگامہ خیز بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ سابق صدر باراک اوباما کی انتظامیہ نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں روس کی مداخلت سے متعلق انٹیلیجنس معلومات کو ’گھڑ کر‘ پیش کیا تاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کو غیر قانونی قرار دیا جا سکے۔

گیبارڈ کے ان الزامات کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی دہرایا ہے، جبکہ اوباما کے دفتر نے ان دعوؤں کو ‘مضحکہ خیز‘ اور ’حقیقت سے ماورا قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے ڈونلڈ ٹرمپ کا باراک اوباما پر غداری کا الزام، سابق صدر نے ردعمل میں کیا کہا؟

یاد رہے کہ  ٹولسی گیبارڈ نے اپنے دعویٰ میں اوباما انتظامیہ پر جھوٹی انٹیلیجنس تیار کرنے کا الزام لگایا اور  ڈونلڈ ٹرمپ نے اوباما کو ’سازش کا سرغنہ‘ قرار دیا۔ دوسری طرف اوباما کے دفتر نے الزامات کو سیاسی توجہ ہٹانے کی چال قرار دیا۔ CNN، NYT، اور سینیٹ کی رپورٹس اب تک روسی مداخلت کی تصدیق کر رہی ہیں۔

’یہ انٹیلیجنس ناکامی نہیں، جعل سازی تھی‘

ایک پریس بریفنگ کے دوران ٹولسی گیبارڈ نے کہا کہ نئے شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ امریکی تاریخ میں انٹیلیجنس کا سب سے زیادہ شرمناک سیاسی استعمال تھا۔ یہ کوئی ناکامی نہیں تھی بلکہ ایک دانستہ جعلی بیانیہ تیار کیا گیا تاکہ روس کو ٹرمپ کی جیت سے جوڑا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جنوری 2017 کی ’انٹیلیجنس کمیونٹی اسیسمنٹ (ICA)‘ کی تیاری جھوٹی بنیادوں پر کی گئی، اور اس کا مقصد ٹرمپ کی صدارت کو بدنام کرنا تھا۔

گیبارڈ نے اس رپورٹ کو امریکی محکمہ انصاف اور FBI کو تفتیش کے لیے بھی بھیج دیا ہے، اور کہا کہ چاہے وہ کتنے ہی طاقتور کیوں نہ ہوں، ملوث تمام افراد کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔

’ہم نے انہیں رنگے ہاتھوں پکڑا‘، ٹرمپ کا ردعمل

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گیبارڈ کے دعوے کی مکمل تائید کی اور کہا کہ اوباما، کلنٹن، سوسن رائس اور دوسرے اس سازش کے سرغنہ تھے۔ انہوں نے سوچا یہ سب کلاسیفائیڈ دستاویزات میں چھپا دیا جائے گا، مگر اب سچ باہر آ رہا ہے۔

انہوں نے گیبارڈ کو سراہتے ہوئے کہا

’ٹولسی نے کہا ہے کہ ابھی تو یہ شروعات ہے، اصل انکشافات ابھی باقی ہیں۔‘

ٹرمپ نے گیبارڈ کی تعریف کرتے ہوئے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’وہ سب سے زیادہ پرکشش بھی ہیں اور سب سے باخبر بھی۔‘

الزام کس پر ہے؟

رپورٹ میں جن سابق اعلیٰ انٹیلیجنس افسران کے نام سامنے آئے، ان میں شامل ہیں:

جیمز کلاپر (سابق ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلیجنس)، جان برینن (سابق ڈائریکٹر سی آئی اے)، جیمز کومی (سابق ڈائریکٹر ایف بی آئی)۔

گیبارڈ کے مطابق، ان افراد نے جان بوجھ کر ایک سیاسی مقصد کے تحت یہ انٹیلیجنس تیار کی۔

’یہ الزامات بے بنیاد ہیں‘ ترجمان باراک اوباما

اوباما کے ترجمان، پیٹرک روڈن بش نے ان الزامات کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات نہ صرف غیر سنجیدہ ہیں بلکہ توجہ ہٹانے کی ایک کمزور کوشش بھی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ نئی رپورٹ کسی بھی طور پر یہ ثابت نہیں کرتی کہ روس نے مداخلت کی کوشش نہیں کی۔ بلکہ 2020 کی دو طرفہ سینیٹ انٹیلیجنس کمیٹی کی رپورٹ، جو ریپبلکن سینیٹر مارکو روبیو کی سربراہی میں شائع ہوئی، اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ روس نے ٹرمپ کو فائدہ پہنچانے کے ارادے سے مداخلت کی تھی۔

دیگر ذرائع کیا کہتے ہیں؟

CNN اور نیویارک ٹائمز نے رپورٹ شائع کی ہے کہ گیبارڈ کی طرف سے جاری کردہ دستاویزات دراصل 2017 میں ریپبلکن پارٹی کی زیرقیادت ہاؤس انٹیلیجنس کمیٹی کی نظر ثانی شدہ رپورٹ ہیں، جو کئی مرتبہ سیاسی جانبداری کے الزامات کا شکار رہ چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیے ٹرمپ کی کامیابی پر اوباما کا محتاط تبصرہ، اس میں خاص کیا ہے؟

اب تک سامنے آنے والی آزادانہ تحقیقات، بشمول رابرٹ مولر کی رپورٹ، اس بات پر متفق ہیں کہ روس نے 2016 کے انتخابات میں مداخلت کی، کوئی ثابت شدہ ساز باز (collusion) ٹرمپ ٹیم کے ساتھ نہیں ملی مگر مداخلت کا مقصد ٹرمپ کو فائدہ دینا تھا

سوالات جو ابھرتے ہیں

اگر یہ الزامات درست ہیں تو اب تک انہیں خفیہ کیوں رکھا گیا؟ کیا گیبارڈ واقعی مزید شواہد منظر عام پر لائیں گی؟ کیا یہ معاملہ 2024 کے صدارتی انتخابات پر اثر ڈال سکتا ہے؟ کیا ڈونلڈ ٹرمپ ان بیانات کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کریں گے؟

ٹولسی گیبارڈ کے الزامات نے امریکی سیاست میں ایک نیا تنازعہ کھڑا کر دیا ہے۔ ایک طرف، وہ اور ٹرمپ اس معاملے کو ’سیاسی سازش‘ قرار دے رہے ہیں، تو دوسری طرف سابق حکام اور میڈیا ان دعوؤں کو غیر مصدقہ اور سیاسی طور پر جانبدار قرار دے رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حقیقت تک پہنچنے کے لیے ضروری ہے کہ مکمل شفاف انکوائری ہو، دستاویزی شواہد سامنے لائے جائیں اور اگر کوئی سیاسی یا قانونی خلاف ورزی ہوئی ہو، تو جواب دہی کی جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

باراک اوباما ٹولسی گیبارڈ ڈونلڈ ٹرمپ

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کا سوشل میڈیا کمپنیوں سے ڈیٹا شیئرنگ اور دہشت گردوں کے سوشل میڈیا اکاونٹس ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ
  • امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • پنجاب میں استعمال شدہ گاڑی بیچنے اور خریدنے والے ہوجائیں خبردار! نیا سرکاری ہدایت نامہ آگیا
  • جنگ کے دوران انڈیا نے 1684 بار ڈیٹا ہیک کرنے کوشش کی، ایف بی آر کا انکشاف
  • ٹرمپ کا گوگل، مائیکرو سافٹ جیسی کمپنیوں کو بھارتی شہریوں کو ملازمتیں نہ دینے کا انتباہ
  • پرائم استعمال کرنے والے صارفین کے اکاؤنٹس خطرے میں، ایمازون نے خبردار کردیا
  • پُرانے آئی فونز میں یو ایس بی-سی پورٹ شامل کرنے والا ’کیس‘ متعارف
  • اوباما نے 2016 امریکی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق جعلی انٹیلیجنس تیار کی، ٹولسی گیبارڈ کا دعویٰ
  • بتایاجائے کس نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی، کس کس نے برآمد کی؟.پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی
  • والدین ہوشیار رہیں، سفر سے قبل 18 سال سے کم عمر بچوں کی ویزا شرائط ضرور جان لیں