Daily Ausaf:
2025-09-17@23:50:30 GMT

مضرصحت ہونے کا خدشہ، کوک نے اپنے مشروبات مارکیٹ سے ہٹا لیے

اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT

برطانیہ(نیوز ڈیسک) کوکا کولا کی جانب سے یورپ کے کچھ ممالک میں کلوریٹ کی ’بلند سطح‘ کی وجہ سے اپنے مشروبات کو مارکیٹ شیلفوں سے ہٹانے کے بعد برطانیہ نے معاملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا۔یہ مقبول سافٹ ڈرنک کمپنی بیلجیئم، لکسمبرگ اور نیدرلینڈز میں 328 GE اور 338 GE پروڈکشن کوڈز کے درمیان بنے ہوئے کوک، سپرائٹ، ڈائیٹ کوک، ایپلٹائزر اور دیگر مشروبات واپس لے رہی ہے۔ کلوریٹ، کلورین بیسڈ سینیٹائزرز اور کلورین کیمیکلز کے تحلیل ہونے سے بننے والا بائے پروڈکٹ ہے جو اکثر پانی کو جراثیم سے پاک کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔کلوریٹ انسانی جسم میں آیوڈین کی کمی کا سبب بنتا ہے اور فوڈ سٹینڈرڈز سکاٹ لینڈ کے مطابق مختلف کھانے کی اشیا (جیسے تازہ سبزیاں، پھل وغیرہ) میں کلوریٹ کی مقدار کو ایک خاص حد سے زیادہ ہونے نہیں دیا جاتا۔ یہ حد حکومت یا فوڈ سیفٹی کے قوانین کے تحت مقرر کی گئی ہے تاکہ لوگوں کی صحت کو محفوظ رکھا جا سکے۔

’کوکا کولا یورپیسیفک پارٹنرز‘ نے ایک بیان میں کہا: ’یہ واپسی خاص طور پر بیلجیم، لکسمبرگ، اور نیدرلینڈز پر مرکوز ہے، جہاں زیادہ تر متاثرہ مصنوعات فروخت سے ہٹا دی گئی ہیں۔‘بیان میں مزید کہا گیا کہ ’معمول کی جانچ سے پتہ چلا کہ کچھ مصنوعات میں کلوریٹ کی بلند سطح پائی گئی ہے تاہم آزاد ماہرانہ تجزیہ نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ان مصنوعات کے استعمال سے عارضی طور پر بیمار پڑنے جیسے کسی بھی منسلک خطرے کا امکان بہت کم ہے۔‘کوکا کولا نے کہا کہ اسے برطانیہ میں اپنے صارفین کی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی اور اس نے ’اس معاملے پر حکام کو آگاہ کر دیا ہے اور کمپنی ان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گی۔‘یاد رہے کہ 2015 میں یورپی فوڈ سیفٹی اتھارٹی نے بتایا تھا کہ کھانے پینے کی اشیا میں کلوریٹ کی زیادہ مقدار کے نتیجے میں صحت پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں خاص طور پر شیرخوار اور بچوں میں۔

اس میں جسم میں آیوڈین کو جذب کرنے میں رکاوٹ کی وجہ سے تھائیرائیڈ کے کام میں خرابی شامل ہے۔فوڈ سٹینڈرڈز ایجنسی (ایف ایس اے) سے وابستہ این گریویٹ نے پیر کو کہا: ’ ایف ایس اے اس بات کی تحقیقات کر رہی ہے کہ آیا برطانیہ میں کوکا کولا کی ایسی مصنوعات موجود ہیں جن میں کلوریٹ نامی کیمیکل کی اعلی سطح موجود ہے۔”اگر ہمیں کوئی غیر محفوظ خوراک ملی، تو ہم اسے ہٹانے کے لیے اقدامات کریں گے اور صارفین کو آگاہ کریں گے۔‘

شائقین کیلئے خوشخبری ، اے بی ڈی ویلیئرز کا کرکٹ میں واپسی کا اعلان

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: میں کلوریٹ کی

پڑھیں:

پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء) مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ، حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے زراعت ایمرجنسی کا اعلان محض ایک نمائشی قدم ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ چار برسوں سے پاکستان کی زرعی معیشت کو مسلسل تباہی کا سامنا ہے۔

مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم کے دور میں دوسرا سیلاب آگیا انکے پاس زرعی اور ماحولیاتی نمائشی ایمرجنسی کے علاؤہ کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ زراعت ایمرجنسی لگانے سے کیا ہوگا جب پچھلے چار سال سے کسان کو ختم کیا جا رہا ہو، زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سکیمیں بن رہی ہوں اور ملک خوراک کی کمی کے بحران میں داخل ہو چکا ہے۔

(جاری ہے)

ملک میں گندم اور آٹے کا بحران ہے اور ملک میں تاریخ کی سب سے مہنگی کھاد ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اب غذائی عدم تحفظ کے شکار ملک کی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں پیداوار مسلسل گر رہی ہے اور حکومتوں کی توجہ صرف نمائشی اعلانات پر مرکوز ہے۔ خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان کیلئے شرم کا مقام ہے کہ صرف چار فیصد رقبے پر پاکستان میں جنگلات ہیں جبکہ پاکستان کے کل جنگلات کا 45 فیصد خیبرپختونخوا میں ہے۔

وزیراعظم بتائیں یہ انکی چوتھی حکومت ہے اورملک میں اور پنجاب میں کتنے درخت لگائے ہیں۔ مزمل اسلم نے سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال میں ملک کی شرح نمو ممکنہ طور پر صفر فیصد تک گر سکتی ہے جو معیشت کی مکمل ناکامی کا اعلان ہے۔مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ عمران خان کو اسلئے ہٹا دیا کہ معیشت ٹھیک کرسکے حال یہ ہے کہ ان کے دور حکومت میں پہلے سال شرح نمو منفی 0.5 فیصد رہی دوسرے سال شرح نمو 2.4 فیصد رہی جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ جعلی طریقے سے حاصل کی گئی ہے۔

تیسرے سال شرح نمو 2.7 فیصد قرار دیا گیا جس پر میں نے وزیراعظم کو بتایا کہ ایسا نہیں ہے جس پر وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ ڈیٹا غلط ہے چوتھے سال کیلئے یہ کہہ رہے ہیں کہ 4.2 فیصد ہدف ہے لیکن حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو صرف تین سال دیے گئے لیکن موجودہ حکومت ساڑھے تین سال سے برسراقتدار ہے اور اب تک کوئی احتساب نہیں ہوا، ہماری حکومت پر ہر دن تنقید ہوتی تھی مگر نواز شریف، شہباز شریف، زرداری یا بلاول سے کوئی سوال نہیں کرتا۔

مزمل اسلم نے بلاول بھٹو اور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں 2010 کے سیلاب کے دوران زرداری نے ایڈ نہیں، ٹریڈ کا نعرہ لگایا تھا مگر آج بھی یہی حکمران عالمی امداد کے سہارے حکومت چلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اس وقت بطور وزیر خارجہ بلاول نے جس عالمی امداد کے دعوے کیے تھے، وہ کہاں گئی مزمل اسلم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں صوبوں کے درمیان غیر منصفانہ تقسیم پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ پنجاب کے 46 لاکھ افراد کو بی آئی ایس پی فنڈز دیے جا رہے ہیں، سندھ میں 26 لاکھ افراد کو 100 ارب روپے دیے گئے جبکہ خیبرپختونخوا کو صرف 72 ارب اور بلوچستان کو محض 5 ارب روپے دیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • حکومت بلوچستان کے پاس گندم کا ذخیرہ ختم، بحران کا خدشہ
  • دوران آپریشن نرس کے ساتھ رنگ رلیاں منانے والا ڈاکٹر دوبارہ جاب کیلئے اہل قرار
  • وقت نہ ہونے پر بھی سیلابی سیاست
  • سیلاب سے  ایم 5 موٹروے 5 مقامات پر متاثر ،ٹریفک بند
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید تگڑا
  • برطانیہ میں کسی کو رنگ یا پس منظر کی وجہ سے خوفزدہ نہیں ہونے دیا جائے گا: کیئر اسٹارمر
  • باجوڑ آپریشن، چار گاؤں کلیئر ہونے کے بعد مکینوں کو واپسی کی اجازت