شراب و اسلحہ برآمدگی کیس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے ناقابل ضمانت وارنٹ برقرار
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے شراب و اسلحہ برآمدگی کیس میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے ہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف شراب اور اسلحہ برآمدگی کیس کی سماعت سینئر سول جج مبشر حسن چشتی نے کی۔
علی امین گنڈاپور کے وکیل راجہ ظہور الحسن عدالت میں پیش ہوئے، تاہم وزیر اعلیٰ آج بھی عدالت میں پیش نہ ہوئے، جس پر ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے گئے۔
پولیس کی جانب سے آج بھی تعمیلی رپورٹ عدالت میں پیش نہیں کی گئی۔ اس موقع پر علی امین گنڈاپور کے وکیل نے کہا کہ ان کا موکل شریف بندہ ہے عدالت میں پیش ہو جائے گا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر وہ واقعی شریف ہیں تو پھر انہیں اشتہاری قرار دے دیتے ہیں۔ وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ پنجاب بار کونسل کا الیکشن لڑ رہے ہیں اور انتخابی مہم میں مصروف ہیں، اس لیے لمبی تاریخ دی جائے۔
اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ پھر تو آپ چاہیں گے کہ تاریخ دسمبر کے بعد کی دی جائے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 25 فروری تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور کے عدالت میں پیش
پڑھیں:
بنوں میں گھات لگائے ملزمان کی فائرنگ سے وکیل جاں بحق
پولیس کے مطابق طفیل خان ایڈووکیٹ کا تعلق بوزہ خیل سے تھا اور وہ جمعہ کی صبح اپنی رہائش گاہ سے موٹر سائیکل پر بازار جا رہے تھے کہ گھات لگائے نامعلوم مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ اسلام ٹائمز۔ بنوں کے مصروف تجارتی مرکز نظیم بازار میں فائرنگ کے افسوسناک واقعے میں قانون دان طفیل خان ایڈووکیٹ جاں بحق ہو گئے۔ پولیس کے مطابق طفیل خان ایڈووکیٹ کا تعلق بوزہ خیل سے تھا اور وہ جمعہ کی صبح اپنی رہائش گاہ سے موٹر سائیکل پر بازار جا رہے تھے کہ گھات لگائے نامعلوم مسلح افراد نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں طفیل خان شدید زخمی ہو گئے، جنہیں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ جانبر نہ ہو سکے۔ واقعے کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر شواہد اکٹھے کر لیے ہیں اور علاقے کی ناکا بندی کرتے ہوئے تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حملے کی وجوہات جاننے کے لیے مختلف زاویوں سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ واقعے کے بعد وکلا برادری اور شہری حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ پولیس نے اس واقعے کو ٹارگٹ کلنگ قرار دینے کے امکانات کو بھی خارج نہیں کیا۔