پی ٹی آئی کا مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
پی ٹی آئی کا مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 29 January, 2025 سب نیوز
لاہور(سب نیوز)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 8 فروری کو مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے درخواست لاہور انتظامیہ کو جمع کرادی۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی نے اپنی سیاسی قوت شو کرنے کے لیے مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، 8 فروری کو جلسہ منعقد کرنے کے لیے چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ کو مقرر کیا گیا ہے جنہوں نے جلسے کی اجازت کے لیے تحریری درخواست ڈپٹی کمشنر لاہور کو جمع کروادی۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف آٹھ فروری کو گریٹر اقبال پارک گراؤنڈ میں جلسہ کرنے چاہتی ہے جس کے لیے این او سی دیا جائے۔
جلسہ کی آرگنائزنگ کمیٹی میں چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ، اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر اور علی اعجاز بٹر شامل ہیں۔
تحریک انصاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اجازت نہ ملنے کی صورت میں پی ٹی آئی کی جانب سے ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مینار پاکستان پر جلسہ کرنے کا فیصلہ پی ٹی ا ئی کے لیے
پڑھیں:
شبیر احمد شاہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر این آئی اے کی مذمت
ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی اکائی ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے غیر قانونی طور پر نظربند پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود درخواست ضمانت کی مخالفت کرنے پر بھارتی تحقیقاتی ادارے ”این آئی اے” کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈووکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں شبیر احمد شاہ کے خلاف این آئی اے کے مقدمے کو بے بنیاد اور سیاسی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے عدالت میں کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہنے کے بعد اب شبیر شاہ کی غیر قانونی نظربندی کو طول دینے کے لیے تاخیری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ ایڈووکیٹ اقبال نے شبیر احمد شاہ کی بگرتی ہوئی صحت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی عدلیہ انصاف کی فراہمی کے بجائے سیاسی دبائو کے تحت کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ 1968ء سے جھوٹے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں اور دہلی کی تہاڑ جیل میں آٹھ سال گزرنے کے بعد بھی کوئی عدالت ان کے خلاف الزامات کو ثابت نہیں کر سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری سیاسی قیدیوں کو غیر قانونی طور پر نظربند رکھنے کے لیے جان بوجھ کر ضمانت سے انکار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شبیر احمد شاہ اور دیگر حریت رہنمائوں کو صرف ان کی پرامن سیاسی جدوجہد اور کشمیری عوام کے لئے حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر سزا دی جا رہی ہے۔ ایڈوکیٹ اقبال نے عدالت میں حقائق کو مسخ کرنے پر بھارتی سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شبیر احمد شاہ نے اپنے سیاسی نظریے کی وجہ سے آدھی سے زیادہ زندگی سلاخوں کے پیچھے گزاری ہے۔
انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ شبیر شاہ کی بگڑتی ہوئی صحت کا فوری نوٹس لیں جو کئی دائمی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ انہیں خصوصی طبی امداد کی ضرورت ہے جو جیل میں دستیاب نہیں ہے۔ ڈی ایف پی ترجمان نے تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں منتقل کرنے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت کو قیدیوں کے بنیادی حق کا احترام کرنا چاہیے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ان کے مناسب علاج کو یقینی بنانا چاہیے۔