مارچ 2023 سے 31 دسمبر 2024 تک کس کس کو تحائف ملے، توشہ خانہ ریکارڈ جاری
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
مارچ 2023 سے 31 دسمبر 2024 تک کس کس کو تحائف ملے، توشہ خانہ ریکارڈ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 29 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )کابینہ ڈویژن نے مارچ 2023 سے 31 دسمبر 2024 کا توشہ خانہ ریکارڈ جاری کردیا، اسی مدت کے دوران وزیراعظم شہباز شریف، نائب وزیراعظم اسحق ڈار، وزیراعلی پنجاب مریم نواز، سابق وزیراعظم نواز شریف، سابق صدر عارف علوی، سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو اور سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی سمیت دیگر شخصیات کو تحائف ملے۔ کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹی فکیشن کے مطابق مارچ 2023 سے 31 دسمبر 2024 تک درجنوں شخصیات نے تحائف وصول کیے جن کے نام درج ذیل ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف، نائب وزیراعظم اسحق ڈار، سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز ، وزیر دفاع خواجہ آصف، سابق وزیراعظم نواز شریف، سابق صدر عارف علوی اور سابق چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی کو تحائف ملے۔تحائف لینے والوں میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وفاقی وزرا مصدق ملک، رانا ثنااللہ، عطا تارڑ، شازین بگٹی، جام کمال بھی شامل ہیں۔
کابینہ ڈویژن کے نوٹی فکیشن کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری، آصفہ بھٹو، سینیٹر طلحہ محمود، طارق فاطمی، یوسف رضا گیلانی اور چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے بھی تحائف وصول کیے۔اس کے علاوہ وائس ایڈمرل عبدالصمد، صدر زرداری کے ملٹری سیکریٹری بریگیڈر شہریار منیر حفیظ، وزیراعظم کے ملٹری سیکریٹری میجر جنرل تجدید ممتاز، وزیراعظم کے چیف سیکیورٹی آفسر محمد عمران، بطور سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ بھی تحائف لینے والوں میں شامل ہیں۔
نوٹی فکیشن کے مطابق سابق نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر، سابق نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی، سابق نگراں وزیر آئی ٹی ڈاکٹر عمر سیف، سابق نگراں وزیر تجات گوہر اعجاز، سابق نگراں وزیر توانائی محمد علی کا نام تحفہ وصول کرنے والوں کی فہرست میں شامل ہے۔
ان کے علاوہ بھی حکومتی شخصیات، سیاست دان، بیوروکریٹس سمیت دیگر حکومتی شخصیات کو کتابیں، ڈیکوریشن پیسز، سونئیرز،گھڑیاں، ٹی پاٹ،کارپٹ، شال اور خنجر تحفے میں ملیں، وصول کیے جانے والے تحائف میں جائے نماز، قلم،کپ، عطر اور رومال بھی شامل ہیں۔
گزشتہ پونے 2 سال میں بیشتر وصول کنندگان نے توشہ خانہ میں تحائف جمع کروائے، کابینہ ڈویژن وصول شدہ مختلف تحائف کا تخمینہ کروارہا ہے، جس کا پراسیس بھی جاری ہے۔واضح رہے کہ شہباز حکومت نے مارچ 2023 میں تحائف کے حوالے سے نیا طریقہ کار وضع کیا تھا، وصول کنندہ کو 300 امریکی ڈالر تک کے مالیت کا تحفہ رکھنے کی اجازت دی گئی، 300 ڈالرز سے زائد مالیت کا تحفہ توشہ خانہ کی ملکیت میں جائے گا۔اس سے قبل مارچ 2023 میں 2002 سے لیکر مارچ 2023 تک کا توشہ خانہ رکارڈ جاری کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کو تحائف ملے توشہ خانہ
پڑھیں:
کروڑوں کے تحائف کی قیمت دانستہ چند لاکھ لگائی گئی، توشہ خانہ ٹو کیس کے گواہان کے ہوشربا انکشافات
توشہ خانہ ٹو کیس میں دو اہم گواہان کے بیانات سامنے آگئے ہیں جنہوں نے عدالت کے روبرو انکشافات کیے ہیں۔
نجی ٹیلیویژن کے شبیر احمد ڈار کی رپورٹ کے مطابق گواہان میں سابق وزیراعظم عمران خان کے پرسنل سیکرٹری انعام اللہ شاہ اور پرائیویٹ اپریزر صہیب عباسی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:توشہ خانہ میں جمع کرائے گئے تحائف کی تفصیلات جاری، کس کو کیا ملا؟
دونوں نے عدالت اور نیب کے سامنے بیانات ریکارڈ کرائے ہیں جن میں جیولری سیٹ کی قیمت کم لگانے کا اعتراف بھی کیا گیا ہے۔
صہیب عباسی کا انکشافپرائیویٹ اپریزر صہیب عباسی نے اعتراف کیا کہ انہوں نے بلغاری جیولری سیٹ کی اصل قیمت کے بجائے کم ویلیو لگائی۔
ان کے مطابق 25 مئی 2022 کو کابینہ ڈویژن کے سیکشن افسر نے یہ تشخیص انہیں سونپی تھی، تاہم انعام اللہ شاہ نے دباؤ ڈال کر 50 لاکھ روپے مالیت طے کرنے پر مجبور کیا۔
صہیب عباسی کے بقول انکار کرنے کی صورت میں انہیں سرکاری محکموں سے بلیک لسٹ کرنے کی دھمکی دی گئی۔
صہیب عباسی نے مزید کہا کہ 23 مئی 2024 کو وہ نیب کے تفتیشی افسر کے سامنے پیش ہوئے اور معافی کی درخواست کے ساتھ تمام دستاویزات فراہم کیں۔
چیئرمین نیب اور مجسٹریٹ کے سامنے بھی انہوں نے اعتراف کیا کہ ڈر کے باعث جیولری سیٹ کی کم ویلیو لگائی۔
انعام اللہ شاہ کا مؤقفکیس کے دوسرے گواہ انعام اللہ شاہ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے صہیب عباسی پر دباؤ ڈال کر جیولری سیٹ کی قدر کم کروائی۔
اپنے بیان میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایک ہی وقت میں پی ٹی آئی اور سرکاری نوکری دونوں سے تنخواہیں وصول کرتے رہے اور 2019 سے 2021 تک ڈبل سیلری لیتے رہے۔
یہ بھی پڑھیں:توشہ خانہ 2 کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف نیب گواہ کا بیان قلمبند
انعام اللہ شاہ کے مطابق انہیں بشریٰ بی بی کی ناراضی کے باعث برطرف کیا گیا، کیونکہ انہیں شک تھا کہ ان کے بھائی کے تعلقات جہانگیر ترین کے ساتھ ہیں۔
نیب حکام کا مؤقفنیب حکام کے مطابق بلغاری جیولری سیٹ کی اصل مالیت ساڑھے 7 کروڑ روپے تھی، لیکن عمران خان نے پرائیویٹ اپریزر کے ذریعے اس کی قیمت 59 لاکھ روپے لگوائی اور صرف 29 لاکھ روپے سرکاری خزانے میں جمع کرائے۔
حکام نے بتایا کہ جیولری سیٹ میں نیکلیس، بریسلیٹ، ایئررنگز اور ایک انگوٹھی شامل تھی۔
یاد رہے کہ یہ جیولری سیٹ سعودی ولی عہد نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو تحفے میں دیا تھا۔ نیب حکام کے مطابق اسے توشہ خانہ میں جمع نہیں کرایا گیا بلکہ قیمت کم لگوا کر اپنے پاس رکھا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انعام اللہ شاہ بشریٰ بی بی توشہ خانہ توشہ خانہ ٹو صہیب عباسی عمران خان نیب