راولپنڈی(آن لائن)پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے سپریم کورٹ ججز کے حوالے سے بڑا دعویٰ کیا ہے۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ سپریم کورٹ میں 12 ججز لیے جا رہے ہیں، ایسا ماحول بنایا جارہا ہے کہ عدالتوں میں اپنی پسند کے لوگ رکھے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ایسا اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ نہ پاکستان تحریک انصاف کو اور نہ عمران خان کو انصاف مل سکے۔شبلی فراز کا کہنا تھا کہ 8فروری کے احتجاج کے حوالے سے رہنماؤں کو ہدایات دے دی گئی ہیں۔ القادر ٹرسٹ کیس کے فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ
ایک خاص ایجنڈے کے تحت سزائیں دی جارہی ہیں۔پی ٹی آئی رہنما نے حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم ہونے اور پارٹی کے مطالبات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جوڈیشل کمیشن بننے سے سچ سامنے آجاتا اور ان کی حکومت ایک دن نہ چل سکتی۔ اسی لیے حکومت کمیشن بنانے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔گزشتہ روز اسمبلی سے ترمیمی بل پاس ہونے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ کے خلاف اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔ پیکا ایکٹ سچ کی آواز کو دبانے کی کوشش ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: شبلی فراز

پڑھیں:

قوم پرستی اور علیحدگی پسند

سندھ میں مختلف جماعتوں کے سیاسی اتحاد جی ڈی اے کے چیف کوآرڈینیٹر سید صدرالدین شاہ راشدی، جن کا تعلق پیرپگاڑا خاندان سے ہے، نے کہا ہے کہ حکومت قوم پرستوں اور علیحدگی پسندوں میں فرق کو سمجھے، ہمیں کسی سے محب وطن ہونے کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں، ہمارے خاندان نے اسلام اور پاکستان کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ سندھ طاس معاہدے پر بھارتی دھمکیوں کے بعد دریائے سندھ بچاؤ تحریک کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔

دریائے سندھ سے متعدد نہریں نکالنے کا منصوبہ جس کی مبینہ طور پر پہلے صدر آصف زرداری نے حمایت کی تھی بعد میں اس منصوبے کی مخالفت کی تھی اور پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے بھی سندھ میں اس لیے جلسے کیے تھے کہ جی ڈی اے اور علیحدگی پسند تنظیموں نے کینال منصوبے پر پیپلز پارٹی پر سخت تنقید کی تھی اور پی پی قیادت پر سندھ کے مفادات پر سودا کرنے کے الزامات لگائے تھے اور سندھ میں پی پی کے خلاف سخت احتجاج کیا تھا جس پر سندھ میں اپنی سیاست بچانے کے لیے پیپلز پارٹی نے کینال منصوبہ واپس لینے پر وفاقی حکومت کو مجبور کر دیا تھا جس کے بعد بھی جی ڈی اے اور علیحدگی پسند مطمئن نہیں ہیں۔

دریائے سندھ بچاؤ کمیٹی میں جی ڈی اے کا اہم کردار ہے جس میں بعض قومی پارٹیاں اور سندھ کی قوم پرست پارٹیاں شامل ہیں اور اسی سلسلے میں جی ڈی اے کا اہم اجلاس ہوا جس میں صدر الدین شاہ راشدی کو کہنا پڑا کہ حکومت قوم پرستوں اور علیحدگی پسندوں کے درمیان فرق کو سمجھے اور سوچ سمجھ کر فیصلے کرے۔

واضح رہے کہ کینالز نکالنے کے حکومتی منصوبے پر جی ڈی اے، پیپلز پارٹی کے بعد کراچی کے وکلا کا ایک گروپ بھی احتجاج میں شامل ہو گیا تھا اور سندھ پنجاب کے بارڈر پر انھوں نے احتجاجی دھرنا بھی دیا تھا جس کی قیادت کراچی بار کے رہنما کر رہے تھے اور اس احتجاج میں سندھ کی وہ علیحدگی پسند جماعتیں بھی شامل تھیں جن کے پرچم نمایاں تھے اور ان کی طرف سے بعض دفعہ اپنے مقررہ نعرے بھی لگائے جاتے تھے۔ سندھ کے دریا پر کینال منصوبہ چونکہ سندھ کے مفاد کے خلاف تھا جہاں پہلے ہی نہری پانی کے مسائل موجود ہیں ، مگر جی ڈی اے کسی الزام تراشی کا حصہ نہیں ہے اور علیحدگی پسند ہی مختلف الزامات لگاتے ہیں ۔

پیر صدرالدین شاہ نے درست کہا ہے کہ دریائے سندھ کے پانی کو محفوظ رکھنے کے لیے جی ڈی اے سندھ کے مفاد کو مقدم رکھے گی۔ کینالز کے مسئلے پر پیپلز پارٹی کو بھی اپنے سیاسی مخالفین کے ہم آواز ہونا پڑا تھا کیونکہ یہ سندھ کی زندگی و موت جیسا مسئلہ تھا مگر حکومت کو مجبوری میں اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ قوم پرستی واقعی کوئی غلط نہیں اپنے علاقے کے لیے متحد ہو کر آواز بلند کرنا، ہر قوم پرست کا حق ہے اور پیپلز پارٹی اور جی ڈی اے نے اپنا یہ حق استعمال بھی کیا ہے جو سیاسی نہیں دریائے سندھ بچانے کے لیے ضروری تھا۔

سندھ اور بلوچستان میں علیحدگی پسند تنظیمیں آج نہیں عشروں سے موجود ہیں۔ سندھ کے مقابلے میں بلوچستان کے علیحدگی پسند انتہائی حد تک پہنچ گئے ہیں جنھوں نے ملک دشمنی میں بی ایل اے جیسی علیحدگی کی تحریکیں شروع کرکے ملک کے سب سے چھوٹے اور غریب صوبے بلوچستان میں انتشار پھیلا رکھا ہے جنھیں بھارت کی طرف سے اسلحہ، مالی اور ہر قسم کی سپورٹ مل رہی ہے جب کہ سندھ میں ایسا نہیں ہے۔

وہ سندھ کی علیحدگی کی تحریک عشروں سے چلا رہے ہیں مگر سندھ کے قوم پرست ان کے حامی نہیں نہ وہ سندھ کی ملک سے علیحدگی پر یقین رکھتے ہیں بلکہ سندھ کے حقوق کے داعی ہیں اور ملک گیر سیاست کرتے ہیں اور ملک کے عام انتخابات میں حصہ لے کر نشستیں بھی جیتتے ہیں جب کہ سندھ کے علیحدگی پسندوں کی سیاسی اہمیت یہ ہے کہ علیحدگی پسندی کی تحریک پر وہ یوسی کا الیکشن بھی نہیں جیت سکتے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ پی پی میں ان کے ہمدرد موجود ہیں جس کی وجہ سے سندھ حکومت بھی علیحدگی پسندوں کے لیے نرم رویہ رکھتی ہے جس کا ثبوت کراچی میں ہونے والا علیحدگی پسندوں کے احتجاج میں کھلے عام ملک دشمن نعرے بازی، ان کے مخصوص پرچم اور کلہاڑیوں کی نمائش ہے جو کئی بار کراچی پولیس سے محاذ آرائی پولیس اور ان کی موبائلوں کو نقصان بھی پہنچاتے رہتے ہیں مگر سندھ حکومت ان کے خلاف وہ کارروائی نہیں کرتی جو قوم پرست جی ڈی اے کے رہنماؤں کے خلاف شروع کر دی جاتی ہے۔

سابق نگراں وزیر اعظم اور بھٹو دور سے سندھ میں مقبول قومی رہنما غلام مصطفیٰ جتوئی نے پی پی سے الگ ہو کر اپنی نیشنل پیپلز پارٹی بنائی تھی جن کے انتقال کے بعد ان کے بڑے صاحبزادے اور سابق وفاقی وزیر غلام مرتضیٰ جتوئی این پی پی سے سیاست برقرار رکھے ہوئے ہیں اور جی ڈی اے میں شامل ہیں۔

غلام مرتضیٰ جتوئی اور ان کے بھائی جو صوبائی وزیر رہ چکے ہیں، پر متعدد مقدمات قائم ہیں اور انھیں دو بار گرفتار بھی کیا گیا جو ہر بار عدالتی ضمانت پر رہا ہوئے اور جی ڈی اے جتوئی برادران کے خلاف مقدمات اور گرفتاریوں کو پیپلز پارٹی کا سیاسی انتقام قرار دے کر اس کی مذمت بھی کرتی آ رہی ہے اور اب جی ڈی اے کے سربراہ کو کہنا پڑا ہے کہ سندھ حکومت قوم پرستوں اور علیحدگی پسندوں کے فرق کو سمجھے اور سیاسی بنیاد پر انھیں ہراساں نہ کرے۔ ایم کیو ایم حقیقی کے آفاق احمد بھی سندھ حکومت پر ایسے ہی الزامات لگا چکے ہیں کیونکہ جتوئی برادران کی طرح ان کے ساتھ بھی سندھ حکومت کا یہی سلوک چلا آ رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کے وارنٹ گرفتاری جاری، بانی پی ٹی آئی بھی طلب
  • بانی پی ٹی آئی کی رہائشگاہ کے باہر پولیس پر مبینہ حملے کا مقدمہ، بانی پی ٹی آئی اور شبلی فراز کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری
  • پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • پولیس حملہ کیس میں عمران خان طلب، شبلی فراز کے وارنٹ گرفتاری جاری
  • بہاولپور بورڈ؛ اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی طالبہ کی میٹرک میں شاندار کامیابی
  • قوم پرستی اور علیحدگی پسند
  • شبلی فراز کی نو مئی کے کیسز یکجا کرنے کی درخواست پر سماعت (کل )تک ملتوی
  • شدید بارشیں، سیلاب،کسی بھی صوبے کو ضرورت پڑی تو امداد کیلئے حاضر ہیں:شرجیل میمن
  • اربعین پالیسی 2025 ایران کی زائرین کے لیے خدمات قابل تحسین ہیں۔ خواجہ رمیض حسن