اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ بات چیت اور مصالحت کے بعد ہی کورٹ کا رخ کرنا چاہیے۔کراچی میں آئی بی اے میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں 86 فیصد کیسز ڈسٹرکٹ کورٹس میں ہیں اور ضلعی عدالتوں میں 24 لاکھ مقدمات زیرالتوا ہیں، ہر کیس کورٹ میں لے جانے کی کوشش کے بجائے مصالحت اختیار کرنی چاہیے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کیسز میں سست روی کے تناظر میں معاملات کے حل کے لیے دیگر ذریعے استعمال ہونے چاہئیں، انصاف تک رسائی کا مطلب مسئلے کا حل سمجھا جانا چاہیے۔حکم امتناع اور ضمانت سے معاملات حل نہیں ہوں گے، ضلعی عدالتوں میں 24 لاکھ کیسز زیرِ التوا ہیں، ہمارے پاس ججوں کی تعداد محدود ہے۔سپریم کورٹ کے سینئر جج نے کہا ہے کہ پاکستان اب تک سنگل ٹریک پر ہے، ہر تنازع عدالت میں جاتا ہے تاہم معاملات ثالثی سے حل کرنے کوشش کرنی چاہیے، مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔عوامی سطح پر آگاہی ضروری ہے اور پراسیکیوشن کورٹس میں 13 سے 14 فیصد مقدمات ہیں، عالمی سطح پر ایک لاکھ لوگوں کے لیے 90 ججز ہیں جبکہ ہمارے پاس ججز کم ہیں اور یہ تعداد بڑھانے کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: نے کہا

پڑھیں:

اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش 

اربوں روپے کی سرکاری تشہیر کے لیے مودی سرکار  اپنی سیاسی ساکھ بچانے کے لیے بھارتی عوام کو مسلسل گمراہ کرنے میں مصروف  ہے۔
 
رپورٹ کے مطابق مودی سرکار سال 2025-26  میں 12 ارب سے زائد کا بجٹ عوامی تشہیر کے لیے مختص کیا،  گزشتہ مالیاتی سال میں مودی سرکار کی جانب سے 1228 کروڑ کی رقم عوامی تشہیر پر خرچ کی گئی۔ 

آزاد میڈیا پر قدغنیں لگانا اور بھارتی نیوز چینلز پر گرفت،  مودی سرکار کی پرانی روش رہی ہے، بھارت کے بڑے کارپوریٹ ادارے، جیسے ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی گروپ کا بھارتی میڈیا چینلز پر مکمل کنٹرول ہے۔

اڈانی گروپ کا این ڈی ٹی وی پر قبضہ میڈیا کی آزادی اور حکومت پر تنقید کو محدود کرنے کی واضح مثال ہے، گزشتہ 15 سال میں ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی انٹرپرائزز نے کئی اہم اور مقبول میڈیا ادارے اپنے کنٹرول میں لیے۔ 

مودی سرکار سے تعلقات، بھارتی کاروباری گروپوں کا سب سے بڑا سہارا ہے جس سے انہیں میڈیا مارکیٹ میں غلبہ حاصل  ہے۔

حکومت سے منسلک کارپوریٹ مالکان کے زیرِاثر میڈیا گروپس کی ایڈیٹوریل پالیسیاں حقائق کی مکمل عکاسی کرنے سے قاصر ہیں،میڈیا اداروں میں کاروباری اور اشتہاری مفادات کے دباؤ کے باعث خبروں کی رپورٹنگ اور آزاد صحافت شدید متاثر ہے۔ 

سرکاری نشریات کے لیے اربوں روپے مختص کرنا گودی میڈیا کے پروپیگنڈے میں اضافے کی واضح دلیل ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • چین اور برطانیہ کو اقتصادی ڈائیلاگ کے نتائج کو مزید گہرا کرنےکی کوشش کرنی چاہیئے، چینی نائب وزیر اعظم
  • بلی کے ذریعے جیل میں چرس اسمگل کی کوشش ناکام
  • اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش 
  • جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس بننے کے بعد ادارے میں کیا کچھ بدلا؟
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا
  • جسٹس منصور علی شاہ نے بطور قائم مقام چیف جسٹس پاکستان ذمہ داریاں سنبھال لیں
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھالیا
  • جسٹس منصور علی نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھا لیا
  • 90 فیصد  افراد کا ماننا ہے کہ  چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست  انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے
  • چین اور یورپی یونین کے درمیان  تین ” اہم معاملات ” میں پیش رفت