عثمان خواجہ کی سری لنکا کیخلاف ڈبل سنچری، اہم ریکارڈ بھی اپنے نام کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
سڈنی (نیوزڈیسک)آسٹریلیا کے اوپنر عثمان خواجہ نے ٹیسٹ کرکٹ میں پہلی مرتبہ ڈبل اسنچری بنا لی۔سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ میچ کے دوران انہوں نے ڈبل اسنچری کرنے کا اعزاز حاصل کیا، اس ڈبل سنچری کے ساتھ انہوں نے منفرد ریکارڈ بھی اپنے نام کر لیا۔
عثمان خواجہ آسٹریلیا کے پہلے بیٹر ہیں جنہوں نے سری لنکا کی سرزمین پر ڈبل سنچری بنائی، انہوں نے یہ ڈبل سنچری 290 گیندیں کھیل کر بنائی۔ عثمان خواجہ 232 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔
اسٹیو اسمتھ نے کوہلی کا ملک سے باہر سب سے زیادہ سنچریاں بنانے کا ریکارڈ توڑ دیا،واضح رہے کہ ان سے قبل ایشیا میں آسٹریلیا کے مارک ٹیلر، گریگ چیپل، ڈین جونز، میتھیو ہیڈن اور جیسن گلیسپی ڈبل سنچری اسکور کر چکے ہیں، وہ ایشیا میں ڈبل سنچری بنانے والے آسٹریلیا کی جانب سے چھٹے کھلاڑی بن گئے ہیں۔
سری لنکا کے خلاف کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میچ کے دوسرے دن کا کھیلا جاری ہے، گزشتہ روز اسٹیو اسمتھ نے ٹیسٹ کرکٹ میں اپنے دس ہزار رنز مکمل کئے، وہ 141 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ جوش اگلس نے 102 رنز بنائے۔ آسٹریلیا کے پانچ کھلاڑی آؤٹ ہیں اور انہوں نے سری لنکا کے خلاف رنز کا پہاڑ کھڑا کر دیا ہے۔
مارچ 2023 سے 31 دسمبر 2024 تک کس کس کو تحائف ملے، توشہ خانہ ریکارڈ جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: آسٹریلیا کے عثمان خواجہ انہوں نے سری لنکا
پڑھیں:
میں گاندھی کو صرف سنتا یا پڑھتا نہیں بلکہ گاندھی میں جیتا ہوں، پروفیسر مظہر آصف
مہمانِ خصوصی ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنے 105ویں یومِ تاسیس کے موقع پر ایک شاندار پروگرام کا انعقاد کیا۔ یہ خصوصی سیمینار جامعہ کے نیلسن منڈیلا سینٹر فار پیس اینڈ کانفلکٹ ریزولوشن کی جانب سے منعقد کیا گیا، جس کا عنوان تھا "مہاتما گاندھی کا سوراج"۔ اس موقع پر "دور درشن" کے ڈائریکٹر جنرل کے ستیش نمبودری پاد نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی، جبکہ پروگرام کی صدارت جامعہ کے وائس چانسلر پروفیسر مظہر آصف نے کی۔ اس موقع پر متعدد اسکالروں اور ماہرین تعلیم نے مہاتما گاندھی کے نظریات اور ان کے سوراج کے تصور کی عصری معنویت پر اپنے خیالات پیش کئے۔ مہمانِ خصوصی کے ستیش نمبودری پاد نے اپنے خطاب میں کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ جیسے تاریخی اور تحریک انگیز ادارے میں بولنا اپنے آپ میں فخر کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ جدید ہندوستان کی تاریخ، ثقافت، ترقی اور امنگوں کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوراج صرف سیاسی آزادی نہیں بلکہ خود نظم، اخلاقیات اور اجتماعی بہبود کا مظہر ہے۔ انہوں نے مہاتما گاندھی کا مشہور قول نقل کیا "دنیا میں ہر ایک کی ضرورت پوری کرنے کے لئے کافی ہے، مگر کسی کے لالچ کے لئے نہیں"۔
ڈاکٹر نمبودری پاد نے بتایا کہ جب وہ نیشنل کونسل فار رورل انسٹیٹیوٹس (این سی آر آئی) میں سکریٹری جنرل تھے تو انہوں نے وردھا کا دورہ کیا جہاں انہیں گاندھیائی مفکرین نارائن دیسائی اور ڈاکٹر سدرشن ایینگر سے رہنمائی حاصل ہوئی۔ انہوں نے یجروید کے منتر "وشوَ پُشٹم گرامے اَسمِن انا تورم" کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "حقیقی سوراج متوازن دیہی خوشحالی اور انسانی ہم آہنگی میں پوشیدہ ہے"۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں "آدرش پسندی بمقابلہ حقیقت پسندی"، "ترقی بمقابلہ اطمینان" اور "شہری زندگی بمقابلہ دیہی سادگی" کے تضادات میں گاندھی کا سوراج انسانیت کے لئے ایک اخلاقی راستہ پیش کرتا ہے۔ پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر مظہر آصف نے کہا کہ دنیا مہاتما گاندھی کو پڑھ کر اور سن کر جانتی ہے، لیکن میں گاندھی میں جیتا ہوں، کیونکہ میں چمپارن کا ہوں، جہاں سے گاندھی کے ستیاگرہ کی شروعات ہوئی تھی۔