خیبر پختونخوا میں منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو صحت کارڈ سکیم میں شامل کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)خیبر پختونخوا میں منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو صحت کارڈ سکیم میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت اجلاس میں منشیات کے تدارک کے لیے اقدامات اور کاروائیوں کو مزید تیز کرنے کا بھی فیصلہ کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو کیس تیار کرکے صوبائی کابینہ کی منظوری کے لیے پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔کابینہ کی منظوری کے بعد منشیات کے عادی افراد کی بحالی کے لیے مراکز بحالی کو بھی صحت کارڈ کے پینل میں شامل کیا جاسکے گا۔
وزیراعظم کی پی ٹی آئی کو کمیشن کی بجائے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش
اس موقع پر وزیر اعلی نے پولیس کو صوبہ بھر میں منشیات فروشوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کرنے کی ہدایات جاری ہوئے متعلقہ حکام کو منشیات فروشوں کے خلاف مؤثر کاروائیاں نہ کرنے والے پولیس افسران کو عہدوں سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگلے پندرہ دنوں میں ٹاسک فورس کا خصوصی اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ اس اجلاس میں تمام اضلاع میںمنشیات فروشوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا جائزہ لیا جائے گا۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی ٹاسک فورس برائے انسداد منشیات کے اجلاس میں صوبے کے چند علاقوں میں پوست کی کاشت پر پابندی اور ان علاقوں میں پوست کی کاشت کے تدارک کے لئے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا گیا ہے۔ پوست کی کاشت کو ختم کرنے کے لئے پوست کاشت کرنے والوں کو متبادل فصل کاشت کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی۔
سفیر پاکستان فیصل نیاز ترمذی کا دورہ ہیریوٹ واٹ یونیورسٹی (Heriot Watt ) دبئی
کمیٹی ایک ہفتے میں متعلقہ کاشتکاروں کے ساتھ جرگہ منعقد کر کے وزیر اعلیٰ کو رپورٹ پیش کرے گی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ متبادل فصل کاشت کرنے کے لئے بیج وغیرہ صوبائی حکومت فراہم کرے گی۔اجلاس میں متعلقہ حکام نے وزیر اعلی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ضلع خیبر میں 200 کنال، مہمند 112 کنال ، صوابی 45 اور مانسہرہ میں 13 کنال رقبے پر کاشت پوست کی فصل تلف کی گئی ہے سال 2024 میں 1141 کلو گرام مختلف اقسام کی منشیات جلائی گئی ہیں جن کی بین الاقوامی مارکیٹ میں مالیت 2 ارب روپے بنتی ہے۔
محکمہ ایکسائز کے تحت کارروائیوں میں جون 2024 سے اب تک 2952 کلو گرام چرس پکڑی گئی ہے۔ اسی عرصے میں تقریباً 105 کلو گرام ہیروئن ، 157 کلو گرام افیون ، 37 کلو گرام آئس اور 248 لیٹر شراب پکڑی گئی ہے جبکہ محکمہ ایکسائز کی جانب سے پشاور میں ہیروئن مکسنگ کی تین فیکٹریاں بھی بند کی گئی ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے پریکٹس اینڈپروسیجر آرڈیننس 2024کیخلاف درخواست خارج کرنے کو چیلنج کردیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا میں منشیات وزیر اعلی منشیات کے اجلاس میں کلو گرام پوست کی کیا گیا کے لیے
پڑھیں:
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کا اجلاس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کے نئے عہدیداران کا انتخاب عمل میں آیا۔ حلف برداری کی تقریب میں نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے مرکزی صدر شمس الرحمٰن سواتی نے نومنتخب عہدیداران سے حلف لیا۔
منتخب عہدیداران میں جمشید خان صدر، سمیع اللہ جنرل سیکرٹری، مہر علی ہوتی سینئر نائب صدر، فلک تاج سینئر نائب صدر، ملک ہدایت نائب صدر، اور فضل اکبر خان چیف آرگنائزر شامل ہیں۔
اس موقع پر مرکزی صدر شمس الرحمن سواتی نے نومنتخب مجلسِ عاملہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ:
موجودہ ظالمانہ، فرسودہ اور گلے سڑے نظام نے مزدوروں، کسانوں اور پسے ہوئے طبقات سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔ پاکستان کے ساڑھے آٹھ کروڑ مزدوروں کا کوئی پرسانِ حال نہیں، مزدور تحریک کمزور ہو چکی ہے، اور محض روایتی مطالبات و احتجاج سے مزدور اپنا حق حاصل نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مزدور، کسان اور ملازمین اس نظام کے خلاف متحد ہوں۔ 21، 22 اور 23 نومبر کو مینارِ پاکستان لاہور کے سائے میں متحد ہو کر شریک ہوں، اور حافظ نعیم الرحمٰن کی ‘‘بدلو نظام کو۔۔۔ تحریک’’ کا حصہ بنیں۔
شمس الرحمن سواتی نے مزید کہا کہ:
آج کروڑوں مزدور کم از کم اجرت اور سماجی بہبود کے حق سے محروم ہیں۔ مزدوروں کے بچے تعلیم سے، بیمار علاج سے، اور اکثریت سر چھپانے کی چھت سے محروم ہے۔ سرکاری ملازمین کو ملازمتوں کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، منافع بخش اداروں کی نجکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے، اور تعلیمی ادارے و اسپتال بھی فروخت کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام ٹریڈ یونینز، فیڈریشنز، اور ملازمین و کسانوں کی تنظیمیں متحد ہو کر اس ظالمانہ نظام کی بیخ کنی کریں۔
مزدوروں، کسانوں اور ملازمین کے مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ وہ جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور افسر شاہی کے اس گٹھ جوڑ کو توڑیں، اور ایک دیانتدار، امانتدار اور خدمت گزار قیادت کے ساتھ مل کر اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کے لیے جدوجہد کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اب بھی ہم نے کوتاہی برتی تو کچھ باقی نہیں بچے گا۔
غلامی کی زنجیروں کو توڑتے ہوئے آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر ظلم کے نظام کے خلاف عظیم الشان جدوجہد برپا کرنا ہوگی تاکہ پاکستان کو صنعتی و زرعی ترقی کا ماڈل بنایا جا سکے، جہاں روزگار کے مواقع میسر ہوں، عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ قائم ہو، اور پسے ہوئے طبقات کو باعزت زندگی نصیب ہو۔