اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے پیکا ترمیم کو کالا قانون قرار دیدیا، چیلنج کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے پیکا ترمیم کو کالا قانون قرار دیدیا، چیلنج کرنے کا اعلان WhatsAppFacebookTwitter 0 30 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) ہائیکورٹ بار نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرتے ہوئے اسے کالا قانون قرار دے دیا اور ساتھ ہی اسے عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف اسلام آباد مذمتی قرار داد منظور کرتے ہوئے اسے صحافیوں، سوشل میڈیا صارفین اورعام شہریوں کی آواز دبانے کی کوشش قرار دیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے کہا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کو کالا قانون اور آزادی رائے کا گلہ کاٹنے کے مترداف ہے، پیکا ترامیم آزادی اظہار رائے صحافت بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہیں، پیکا ترامیم آئین کے آرٹیکل 8 اور 19 سے متصادم ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جانب سے جاری اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ آزادی رائے کا حق آئین پاکستان کے آرٹیکل 19 کے تحت بنیادی حق ہے، پیکا ترامیم سے آزادانہ رپورٹنگ اور تنقیدی آرا کے اظہار کو نقصان پہنچے گا، قانون کا غلط استعمال ، پیکا کی سابقہ دفعات کا بھی علی استعمال دیکھنے میں آیا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے پیکا ترامیم واپس لینے کا مطالبہ کیا اور بار ایسوسی ایشن نے صحافی برادری کے ساتھ مل کر پیکا ترامیم اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چیلنج کرنے کا پیکا ترامیم کالا قانون
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ، چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کے کیس میں اہم پیش رفت
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین کی برطرفی کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محمد آصف اور جسٹس انعام امین منہاس چیئرمین پی ٹی اے کی برطرفی کے خلاف دائر درخواست پر کل سماعت کریں گے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے گزشتہ روز سنائے گئے اپنے فیصلے میں چیئرمین پی ٹی اے لیفٹننٹ جنرل (ر) حفیظ الرحمان کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو فوری عہدے سے ہٹانے کا حکم
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کہ چیئرمین پی ٹی اے کی تعیناتی قانونی طور پر درست نہیں ہوئی لہٰذا چیئرمین پی ٹی اے کو فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے۔
بعد ازاں لیفٹننٹ جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں انٹراکورٹ اپیل دائر کی تھی۔