پیکا کے خلاف برسرپیکار صحافی پارلیمنٹ ہاؤس پر دھرنا دیں گے
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
پاکستان فیڈرل یونین آف جرلنسٹس (پی ایف یو جے) نے متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف تحریک کا اعلان کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت نے پیکا ایکٹ اور ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل کی منظوری دیدی
صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے اعلان کیا ہے کہ کہ آزادی صحافت کی تحریک کاآغاز ہوچکا اور پورے پاکستان سے صحافیوں کے آجانے کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دیا جائے گا جو پیکا ایکٹ کے خاتمے تک جاری رہے گا۔
افضل بٹ نے کہا کہ جب کوئی موجودہ حکومت اپوزیشن میں ہوتی ہے تو اسے صحافیوں کی آزادی اچھی لگتی ہے لیکن حکومت میں آنے کے بعد ان کی سوچ بدل جاتی ہے اور یہ سلسلہ ماضی میں بھی ہوتا آیا ہے۔
صدر پی ایف یو جے کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ہمیں بہت امیدیں تھیں کیونکہ صرف بلاول بھٹو نے ماضی میں بھی صحافی کی آزادی کے لیے پارلیمنٹ میں بات کی۔
انہوں نے کہا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف پریس فریڈم موومنٹ کا اعلان کردیا گیا ہے۔
مزید پڑھیے: صحافی برادری نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل مسترد کردیا، ملک گیر احتجاجی مظاہرے
افضل بٹ نے بتایا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف عدالت بھی جارہے ہیں اور اس سلسلے میں قانونی ماہرین اپنا کام کر رہے ہیں اور مختلف شقوں کا جائزہ لیاجارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایکٹ پر فوری عملدرآمد کاامکان نہیں کیونکہ ابھی اتھارٹی رولز بننے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جس رفتار سے حکومت نے قانون منظورکرایا ہوسکتا ہے ان کی تیاری بھی مکمل ہو، ایکٹ پر عملدرآمد کی رفتار چند روز میں واضح ہوجائے گی۔
صدر پی ایف یو جے نے کہا کہ متاثرہ صحافیوں کو قانونی معاونت دی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیکا ترمیمی ایکٹ پیکا کے خلاف برسرپیکار.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی ایکٹ پیکا کے خلاف برسرپیکار پیکا ترمیمی ایکٹ پی ایف یو جے کے خلاف ایکٹ کے
پڑھیں:
غزہ میں اب صحافی بھی بھوک سے مرنے لگے ہیں، عالمی نشریاتی ادارے اسرائیل پر برس پڑے
غزہ میں موجود عالمی نشریاتی اداروں نے اسرائیلی محاصرے کے باعث پیدا ہونے والی بھوک اور قحط پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وہاں صحافی گولیوں سے نہیں بلکہ بھوک سے مر رہے ہیں۔
برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق خبر رساں ادارے اے ایف پی، اے پی، بی بی سی اور رائٹرز سمیت کئی بین الاقوامی میڈیا اداروں نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں صحافی خوراک نہ ملنے کی وجہ سے فاقہ کشی کا شکار ہو چکے ہیں اور وہ اپنے اہلِ خانہ کے لیے بھی کھانے کا بندوبست کرنے کے قابل نہیں رہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ وہی صحافی ہیں جو گزشتہ کئی مہینوں سے میدانِ جنگ سے رپورٹنگ کر رہے ہیں اور دنیا کو غزہ کے حقیقی حالات سے باخبر رکھ رہے ہیں، لیکن اب خود زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے سوشل میڈیا پر پیغام دیا کہ ان کے جسم میں مزید کام کرنے کی طاقت نہیں رہی۔ ادارے کے مطابق شدید بھوک، تھکن اور خطرناک حالات کے باعث رپورٹنگ ممکن نہیں رہی۔
اے ایف پی، بی بی سی اور دیگر اداروں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ صحافیوں کو غزہ سے نکالنے کی اجازت دی جائے اور انسانی بنیادوں پر فوری امداد پہنچائی جائے، تاکہ صحافت کی یہ آخری آوازیں بھی ختم نہ ہو جائیں۔
غزہ میں غیرملکی صحافیوں کے داخلے پر پابندی عائد ہے، اس لیے صرف مقامی فلسطینی صحافی ہی میدان جنگ سے براہ راست رپورٹنگ کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری ایکشن نہ لیا گیا تو یہ صحافی بھی بھوک سے دم توڑ دیں گے۔