سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ایف بی آر کے تین افسران نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔
 سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے 1010 گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ زیر بحث آیا۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ ایف بی آر کے تین افسران نے مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں، اس معاملے پر تو کریمنل کارروائی بنتی ہے۔
چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ مجھے بھی کچھ پیغامات ملے ہیں۔
 اجلاس میں فیصل واوڈا نے کہا کہ 10 جنوری کو آپ کا لیٹر موصول ہوا اور اسی دن لیٹر آف انٹینٹ جاری ہو گیا، جس کمپنی کو آرڈر دیا گیا اس کے مقابلے میں دوسری کمپنی پر چھاپا مارا گیا۔
 چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ کوالٹی آف اسیسمنٹ آرڈر سے ہم افسران کی کارکردگی دیکھتے ہیں، جس پر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ آپ کے ہاں لاکھوں اور کروڑوں کے ایوارڈ سسٹم ہیں، آپ یہ کیسی بات کر رہے ہیں کہ ایسا کوئی سسٹم نہیں۔
  اجلاس میں موجود کمیٹی اراکین نے مطالبہ کیا کہ معاملہ کسی کرائم ایجنسی یا ایف آئی اے کو بھیجا جائے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایف بی ا ر نے کہا کہ

پڑھیں:

پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی

پنجاب حکومت نے گندم کے معاملے پر کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرادی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔

اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔

اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔

اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔

 

متعلقہ مضامین

  • سکھر چیمبر آف کامرس میں پولیس کوآرڈینیشن کمیٹی کا تیسر اجلاس
  • پی اے سی ذیلی کمیٹی اجلاس: قومی ورثہ و ثقافت سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ
  • قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات
  • ڈیرہ مراد جمالی، ایم ڈبلیو ایم جنوبی بلوچستان کی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس
  • جرمنی؛ گستاخِ اسلام کو چاقو مارنے کے الزام میں افغان نژاد شخص کو عمر قید
  • پنجاب حکومت کی گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی
  • کوویڈ کے دوران بابا نے اسکول کھولنے کا فیصلہ کیا تو ہمیں دھمکیاں موصول ہوئیں: تارا محمود
  • بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • اردو یونیورسٹی سینٹ اجلاس موخر کرنے کیلئے خالد مقبول کا ایوان صدر کو خط
  • بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس، بے ضابطگیوں کی نشاندہی