کون سا کیس کہاں لگے گا، فیصلہ ججز کمیٹی کا اختیار ہے، جسٹس منصور کے 2حکم واپس لینے کا تحریری حکمنامہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
کون سا کیس کہاں لگے گا، فیصلہ ججز کمیٹی کا اختیار ہے، جسٹس منصور کے 2حکم واپس لینے کا تحریری حکمنامہ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 30 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)سپریم کورٹ آف پاکستان میں بینچز اور ججز کمیٹیوں کے اختیارات کے معاملے سے متعلق آئینی بینچ نے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ کے 2 حکمنامے واپس لینے کا تحریری آرڈر جاری کر دیا۔
جاری کردہ تحریری حکمنامے میں کہا گیا کہ 13 اور 16 جنوری کے حکمنامے بغیر کسی اختیار کے تھے، دونوں حکمنامے واپس لیے جاتے ہیں۔اس میں کہا گیا کہ ججز کمیٹیاں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت کام کرتی ہیں، کون سا کیس کہاں لگے گا فیصلہ کرنا کمیٹیوں کا اختیار ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے کسٹمز ڈیوٹی کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کے 13 اور 16 جنوری کے آرڈرز واپس لے لیے تھے جب کہ اٹارنی جنرل نے بتایا تھا کہ حکومت نے جسٹس منصور علی شاہ کا توہین عدالت کیس کا فیصلہ چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس کے علاوہ گزشتہ روز سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے قانونی تشریح کا مقدمہ جج جسٹس منصور علی شاہ کے ریگلولر بینچ میں فکس کرنے پر وضاحت طلب کی تھی۔
سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے جسٹس منصور شاہ کے ریگولر بینچ میں قانونی تشریح کا مقدمہ فکس کرنے پر استفسار کرتے ہوئے فکسر برانچ کے افسران کو نوٹس جاری کر کے 7 روز میں وضاحت طلب تھی۔ذرائع کے مطابق نوٹس میں لکھا گیا تھا کہ آئینی بینچ کا مقدمہ جسٹس منصور ریگولر بینچ میں کیسے لگ گیا، اس پر افسران وضاحتی جواب جمع کرائیں۔
جسٹس منصور علی شاہ کے بنچ نے کسٹم ڈیوٹی ایکٹ کا آرٹیکل 191A تناظر میں سننے کا فیصلہ کیا تھا جس کو پریکٹس اور پروسیجر کمیٹی نے آئینی بینچ کو بھجوادیا تھا۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر پابندی، قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کیلئے بند کر دیا: مریم نواز
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب میں قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کے لئے بند کر دیا ہے۔ مریم نواز نے پنجاب کے عوام کی ملکیت ہتھیانے والوں سے نمٹنے کے لئے پنجاب پروٹیکشن آف اونر شپ ایم موایبل پراپرٹی آرڈیننس 2025ء کی منظوری دے دی۔ اراضی پر قبضے چھڑانے کے لئے سالوں سے عدالتوں کے چکر لگانے والے سائلین کے لئے ڈِسپیوٹ ریزولیشن کمیٹیاں قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب میں اب ہر قبضہ کیس کا فیصلہ ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی کے ذریعے صرف 90 دن میں ہوگا۔ ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی کے فیصلے کی اپیل ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم خصوصی ٹربیونل سنے گا۔ خصوصی ٹربیونل بھی اپیل کا فیصلہ90کے اندر اندر کرنے پابند ہو گا۔ وزیراعلیٰ کی زیرصدارت اجلاس میں نئے آرڈیننس کے تحت پنجاب کے ہر ضلع میں ڈِسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی قائم کرنے پراتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پنجاب میں نئے نظامِ انصاف کے تحت عدالت جانے سے پہلے ہی نجی جائیداد پر قبضہ کا ایشو ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی حل کرے گی۔ برسوں سے لوگ عدالتوں کے چکر کاٹنے والے سائلین کو پنجاب میں برق رفتار انصاف کی فراہمی کے لئے ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی ہر قبضہ کیس کا فیصلہ 90دن میں کرے گی۔ 6 رکنی ضلعی تصفیہ کمیٹی کا کنونیئر ڈپٹی کمشنر ہو گا جبکہ ڈی پی او اور دیگر حکام بھی شامل ہونگے۔ اجلاس میں 30دن کے اندر ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹیاں فنکشنل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی کیس کے فیصلے کے بعد 24 گھنٹے کے اندر قبضہ مافیا سے زمین واگزار کرانے کے پابند ہوں گے۔ اجلاس میں عوام کی ملکیت ہتھیانے والوں سے قبضہ چھڑانے کے لئے پیرا فورس کی خدمات حاصل کرنے کی سفارش کاجائزہ لیا گیا۔ شفافیت کے لئے ڈیجیٹل ریکارڈ اور سوشل میڈیا لائیو سٹریمنگ کی تجاویز پر غورکیا گیا۔ مریم نواز نے کہا کہ پنجاب میں اب کوئی کسی کی زمین نہیں چھینے گا ماں جیسی ریاست ہر کمزور کے ساتھ کھڑی ہے۔ جس کی ملکیت، اسی کا حق ہے قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کے لئے بند کر دیا ہے۔ عام آدمی کے لئے چھوٹی سی جائیداد یا اراضی کل کائنات ہوتی ہے اور مافیا اس پر قبضہ کر لیتا ہے۔ جبکہ پنجاب کے لئے امن کا ڈیجیٹل حصار تیار ہو چکا ہے۔ پنجاب میں کسی کاروبار، کسی جماعت یا کسی فرد واحد کو کسی کام کے لئے بھی لاؤڈ سپیکر کے استعمال کی اجازت نہیں ہے۔ لاؤڈ سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی اور غیر قانونی غیر ملکی باشندوں کی معاونت کرنے والے عناصر پنجاب حکومت کے سخت شکنجے میں ہوں گے۔ پنجاب حکومت نے لاؤڈ سپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنیوالوں سے نمٹنے کیلئے سی سی ٹی وی کیمروں اور ایڈوانس ٹیکنالوجی کے استعمال کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے پھر سے واضح کر دیا کہ صوبے بھر میں جمعہ کے خطبے اور پانچ وقت کی اذان کیلئے لاؤڈ سپیکر پر کسی قسم کی پابندی نہیں۔ وزیراعلیٰ نے پنجاب بھر کے 65 ہزار سے زائد آئمہ کرام کے وظائف کیلئے جلد اقدامات مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ حکومت نے صوبے بھر کی مساجد کی تزئین و آرائش و بحالی کا بڑا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ کی زیرِ صدارت امن و امان پر مسلسل ساتویں غیر معمولی اجلاس میں امن و قانون کی نئی سمت طے کی گئی۔ امن و امان سے متعلق سخت اور فوری اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔ پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا کہ لاؤڈ سپیکر ایکٹ کا سخت ترین نفاذ ہو گا۔ پنجاب میں لاؤڈ سپیکر سے نفرت یا اشتعال انگیزی پھیلانے والے اب قانون کے کٹہرے میں ہوں گے۔ سوائے فتنہ پرستوں اور انتہا پسند سوچ والے عناصر کے پنجاب میں کسی مذہبی جماعت پر کوئی پابندی نہیں۔پنجاب میں مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے مطابق اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں۔ مذہبی ہم آہنگی میں معاون جماعتوں کی پنجاب حکومت مکمل سرپرستی کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے غیر قانونی اسلحہ سرینڈر کرنے والے عوام کے جذبہ تعاون پر اظہارِ اطمینان کیا ہے۔ مریم نواز شریف سے فیصل آباد ڈویژن کے ارکانِ اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز نے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں فیصل آباد ڈویژن کے جاری اور آئندہ ترقیاتی منصوبوں، سیاسی منظرنامے اور عوامی خدمت کے ایجنڈے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ پارلیمنٹرینز نے وزیراعلیٰ کی بے لاگ قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ ہر شہری کو انصاف، سہولت اور روزگار اْس کے دروازے پر ملے یہی میرا وعدہ نہیں، مشن اور عزم ہے۔