جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی پی ایف یو جے کے ملک گیر احتجاج کی حمایت
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پی ایف یو جے کی ملک گیر احتجاج کی حمایت کر دی۔ واضح رہے کہ پی ایف یو جے نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف ملک بھر میں کل احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اعلامیہ کے مطابق پی ایف یو جے کے کل ہونے والے ملک گیر احتجاج میں شرکت کریں گے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں پی بی اے، ایمنڈ، سی پی این ای اور اے پی این ایس شامل ہیں۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کہا صحافی تنظیموں اور اسٹیک ہولڈرز کو سنے بغیر بل منظور کروایا گیا، متنازعہ پیکا ترمیمی بل پر حکومت، قومی اسمبلی و سینیٹ نے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت نہیں کی۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کہا صدر زرداری نے ملاقات کا موقع دیے بغیر بل پر دستخط کیے جو افسوس ناک ہے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ پیکا ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہیں اور متنازعہ پیکا ایکٹ کے خلاف بھرپور عوامی اور قانونی جدوجہد کی جائے گی۔
متنازعہ پیکا ایکٹ کے خلاف پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ نے کل ملک بھرمیں یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کہا سول سوسائٹی، انسانی حقوق کی تنظیموں، وکلا تنظیموں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے اعلامیہ کے مطابق بل کو عدالت میں چیلنج کرنے کے لیے قانونی ماہرین سے مشاورت کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
اعلامیہ کے مطابق جوائنٹ ایکشن کمیٹی میں شامل تمام صحافی تنظیمیں کل کے احتجاج میں بھرپور شرکت کریں گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پی ایف یو جے پیکا ایکٹ
پڑھیں:
ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کیخلاف پرتشدد مظاہرے؛ گاڑیاں نذر آتش
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کے خلاف ریاست کیلیفورنیا میں جاری احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں، جبکہ لاس اینجلس میں مشتعل مظاہرین نے متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق احتجاج کو مسلسل تین ہو چکے ہیں اور اس میں شریک مظاہرین کی جانب سے ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ لاس اینجلس میں احتجاج اس وقت پرتشدد رنگ اختیار کر گیا جب مظاہرین نے سڑکوں پر گاڑیوں کو نشانہ بنانا شروع کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مقامی انتظامیہ نے نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا ہے جب کہ صدر ٹرمپ نے اس اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیشنل گارڈز کو امن و امان کی بحالی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ قانون شکنی اور تشدد کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں افراتفری پھیلانے والوں کے لیے کوئی گنجائش نہیں اور جو عناصر اشتعال انگیزی میں ملوث ہیں وہ قانونی کارروائی سے بچ نہیں سکیں گے۔
یاد رہے کہ یہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے تھے جب لاس اینجلس میں غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف امیگریشن حکام نے چھاپے مارنے شروع کیے ۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان متعدد جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں، جس کے بعد فضا مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حالات پر قابو پانے کے لیے اضافی سکیورٹی فورسز تعینات کی جا رہی ہیں جب کہ مقامی انتظامیہ نے عوام سے پرامن احتجاج کی اپیل کی ہے۔