اپنے خطاب میں امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ شہر میں انفرا اسٹرکچر کی تباہی، ٹرانسپورٹ کا نہ ہونا، سیوریج اور صفائی ستھرائی بہت بڑے مسائل ہیں اور اس کی براہ راست ذمہ داری پیپلز پارٹی پر عائد ہوتی ہے، پیپلز پارٹی 16 سال سے سندھ پر مسلط اور کراچی کے وسائل پر قابض ہے اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا کہ قابض میئر مرتضی وہاب ہماری کارکردگی پوچھنے کے بجائے پیپلز پارٹی کے 16 سالہ بدترین دور حکمرانی، ناااہلی و کرپشن کا جواب دیں، ہم نے ڈیڑھ سال کے عرصے میں اپنے 9 ٹاؤنز میں 125 پارکوں اور کھیل کے میدانوں کو بحال اور آباد کیا، جماعت اسلامی نے عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان کے دور میں کراچی کے لیے پانی کے منصوبے K-2 اور K-3 مکمل کیے لیکن پیپلز پارٹی K-4 منصوبہ مکمل نہ کرسکی، چائنا کٹنگ کرنے والوں نے کھیل کے میدانوں اور پارکوں پر قبضہ کیا، عوام نے ان کو مسترد کردیا لیکن جس طرح فارم 13 کے ذریعے بلدیاتی مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈال کر مرتضی وہاب کو میئر بنایا گیا، اسی طرح فارم 47 کے ذریعے ایم کیو ایم کو کراچی پر مسلط کردیا گیا، حافظ نعیم الرحمن کے وژن اور وعدے کے مطابق اختیارات و وسائل سے بڑھ کر کام کریں گے، عوام کو ہر گز مایوس نہیں کریں گے، اختیارات کا رونا روئیں گے نہ فائلیں پھینک کر آنسو بہائیں گے، عوام کی خدمت جاری رکھیں گے، سندھ پر 16 سال سے مسلط پیپلز پارٹی سے اختیارات ووسائل چھین کر اہل کراچی کو ان کا جائز حق دلوائیں گے، حقوق کراچی تحریک، عوامی جدوجہد اور مزاحمت جاری رکھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ناظم آباد میں الحسن چوک اور اس کے اطراف کی سڑکوں پر 55 ہزار اسکوئر فٹ پیور بلاک ورک اور چوک کی تزئین و آرائش کے بعد افتتاح کے موقع پر علاقہ مکینوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

منعم ظفرخان نے مزید کہا کہ شہر میں انفرا اسٹرکچر کی تباہی، ٹرانسپورٹ کا نہ ہونا، سیوریج اور صفائی ستھرائی بہت بڑے مسائل ہیں اور اس کی براہ راست ذمہ داری پیپلز پارٹی پر عائد ہوتی ہے، پیپلز پارٹی 16 سال سے سندھ پر مسلط اور کراچی کے وسائل پر قابض ہے، ایم کیو ایم بھی اس کے ساتھ اقتدارمیں شریک رہی ہے اور آج بھی وفاق میں حکومت کا حصہ ہے لیکن سارے دھندے اور کرپشن جاری ہے اور کراچی کے عوام کے لیے عملاً کچھ نہیں کیا گیا، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم مل کر مال بنانا تو جانتے ہیں لیکن عوام کے مسائل حل نہیں کرتے، عوام کو پانی نہیں ملتا، گلیوں سے کچرا نہیں اٹھتا، گٹروں پر ڈھکن نہیں لگتے، واٹر کارپوریشن کے چیئرمین قابض میئر مرتضی وہاب ہیں، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ، سڑکیں بنانے کا سارا نظام اور اختیارات ووسائل سندھ حکومت نے اپنے کنٹرول میں رکھے ہیں، اٹھارویں ترمیم کے بعد اختیارات صوبے میں تو منتقل ہوگئے لیکن مزید نچلی سطح پر منتقل نہیں کیے گئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی کراچی کے

پڑھیں:

میئر کراچی کی گھن گرج!

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250917-03-2

 

کراچی آج جس صورتحال سے دوچار ہے وہ کسی سے مخفی نہیں، ملک کے اقتصادی پہیے کو رواں دواں رکھنے والے اس شہر کے مسائل و مشکلات کو مسلسل نظر انداز کرنے کے نتیجے میں روشنیوں کا شہر کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے۔ انفرا اسٹرکچر کی تباہی، ٹرانسپورٹ کے نظام کی زبوں حالی و بربادی، سڑکوں کی خستہ حالی، واٹر ٹینکرز اور ڈمپرز سے شہریوں کی ہلاکتوں کے بڑھتے ہوئے واقعات، سیوریج کے نظام کی خرابی، کچرا کنڈیوں سے اٹھتے ہوئے تعفن کے بھبکے، بے ہنگم ٹریفک، پانی کا مصنوعی بحران، جابجا کھلے مین ہول، اربن فلڈنگ، سیوریج لائن کا پانی کی لائنوں سے ملاپ، برساتی نالوں کی عدم صفائی، تجاوزات کی بھرمار، فٹ پاتھوں پر پتھارے داروں کا قبضہ اور صفائی ستھرائی کی مخدوش صورتحال شہر کے اختیارات پر قابض میئر کراچی کی اعلیٰ کارکردگی کا مظہر ہیں، یہ اعلیٰ کارکردگی اس وقت اور مزید نمایاں ہوجاتی ہے جب شہر میں بارش کی چند بوندیں برس جائیں۔ قومی خزانے سے شہر میں جہاں جہاں تعمیر و ترقی کے کام ہورہے ہیں اس کا حال بھی یہ ہے وہ بارش کے ایک ہی ریلے میں بہہ گئے ہیں جس کی واضح مثال شاہراہ بھٹو اور نئی حب کینال ہے۔ ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود آج بھی شہر کی مختلف سڑکوں پر بارش کا پانی جمع ہے۔ شہر کی اس ناگفتہ بہ صورتحال پر جماعت ِ اسلامی طویل عرصے سے آواز اٹھا رہی ہے، حالیہ بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر بھی جماعت اسلامی نے بھر پور آواز بلند کی اور مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت کراچی کو ہنگامی طور 500 ارب روپے اور صوبائی حکومت ہر ٹائون کو 2 ارب روپے ترقیاتی فنڈز دے۔ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور سالڈ ویسٹ کے اختیارات ٹائون کو منتقل کیے جائیں۔ جماعت ِ اسلامی کے ان مطالبات اور تنقید پر غور کرنے کے بجائے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سیخ پا ہیں کہتے ہیں کہ شہر میں سیوریج کے نظام کی خرابی کی ذمے دار جماعت اسلامی ہے، ان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی نے 2003 میں شہر کا ماسٹر پلان ادھیڑ کر رکھ دیا تھا، شہر کی پوری سڑکوں کو کمرشل کرنے کی اجازت جماعت اسلامی نے دی تھی، اب اس شہر میں منافقت نہیں چلنے دوں گا اور ان کو سخت الفاظ میں جواب دوں گا۔ لیجیے بات ہی ختم۔ کسی بھی سطح پر اقتدار کے منصب پر فائز افراد کا یہی وہ طرز عمل ہے جس نے تعمیر و ترقی کی راہوں کو مسدود کردیا ہے، خیر سگالی پر مبنی تنقید پر مثبت طرز عمل کو بالائے طاق رکھ کر جب اسے انا کا مسئلہ بنادیا جائے تو اسی طرح منافقت کے الزامات عاید کیے جاتے ہیں اور ترکی بہ ترکی جواب دینے جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ بلاشبہ اس امر کی حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ بارشوں سے اتنی تباہی نہیں ہوئی جتنی بدانتظامی، نااہلی اور بدعنوانی سے ہوئی ہے، کراچی کے عوام نے بلدیاتی انتخابات میں اپنا میڈیٹ جماعت ِ اسلامی کے حوالے کیا تھا مگر اس میڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا اس ڈاکے کا لازمی نتیجہ وہی نکلنا تھا جو سامنے ہے۔ میئر کراچی کو آپے سے باہر ہونے اور الزامات عاید کرنے کے بجائے شہر کو درپیش مسائل و مشکلات کے حل کے لیے اپنی توانیاں صرف کرنی چاہییں۔ کراچی مسائل کی آماج گاہ بنا ہوا ہے، کراچی کے شہری روز جن مسائل کا سامنا کرتے ہیں اور شہر عملاً جس صورتحال سے دوچار ہے اس پر لفظوں کی گھن گرج اور منافقت کے الزامات سے پردہ نہیں ڈلا جا سکتا۔ شہر کے حقیقی مسائل کو نظر انداز کر کے محض بلند و بانگ دعوؤں سے کراچی کی تعمیر و ترقی ممکن نہیں عمل کے میزان میں دعوؤں کا کوئی وزن نہیں ہوتا، عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے اور بحیثیت میئر انہیں اس پر توجہ دینی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
  • منعم ظفر خان نے ٹائون چیئرمینوں کے ساتھ اسپرے مہم کا افتتاح کردیا،مہم شہر بھر میں چلائی جائیگی
  • سیاسی مجبوریوں کے باعث اتحادیوں کو برداشت کر رہے ہیں، عظمیٰ بخاری
  • اسرائیل کو امریکا کی پشت پناہی حاصل ہے: منعم ظفر
  • سیاسی بیروزگاری کے رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی‘ پی پی اس بیانیے میں شامل نہ ہو: عظمیٰ بخاری
  • کراچی: سیلاب، کرپشن اور جعلی ترقی کے منصوبے
  • میئر کراچی کی گھن گرج!
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی ہی کافی تھی، پیپلزپارٹی کو شامل ہونے کی ضرورت نہیں تھی
  • سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی، پیپلز پارٹی کو کیا ضرورت پڑگئی؟ عظمی بخاری
  • محرابپور،5 سالہ بچہ دریائے سندھ میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا