ابوعبیدہ نے بتایا ہے کہ القسام بریگیڈ کے کمانڈر انچیف محمد ضیف، بریگیڈ کے ڈپٹی کمانڈر مروان عیسی (ابوالبراء) اسلحہ خانہ اور جنگی سروسز کے کمانڈر غازی ابو طماعہ ( ابو موسیٰ)، شعبہ افرادی قوت کے کمانڈر رائد ثابت، خان یونس ڈیویژن کے کمانڈر رافع سلامہ (ابو محمد) نارتھ ڈویژن کے کمانڈر احمد الغندور (ابو انس) اور سینٹرل ڈیویژن کے کمانڈر ایمن نوفل (ابو احمد) کے ہمراہ غزہ جنگ میں شہید ہوگئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ حماس کے فوجی بازو القسام بریگیڈ کے ترجمان نے غزہ جنگ میں اپنے کمانڈر انچیف محمد الضیف کی شہادت کی تصدیق کردی ہے۔  فلسطین کی معا نیوز ایجنسی کے مطابق القسام بریگیڈ کے ترجمان ابوعبیدہ نے اعلان کیا ہے کہ بریگیڈ کے کمانڈر انچیف محمد ضیف غزہ جنگ کے دوران اپنے چند ساتھی کمانڈروں کے ہمراہ شہید ہوگئے ہیں۔ ابوعبیدہ نے بتایا ہے کہ القسام بریگیڈ کے کمانڈر انچیف محمد ضیف، بریگیڈ کے ڈپٹی کمانڈر مروان عیسی (ابوالبراء) اسلحہ خانہ اور جنگی سروسز کے کمانڈر غازی ابو طماعہ ( ابو موسیٰ)، شعبہ افرادی قوت کے کمانڈر رائد ثابت، خان یونس ڈیویژن کے کمانڈر رافع سلامہ (ابو محمد) نارتھ ڈویژن کے کمانڈر احمد الغندور (ابو انس) اور سینٹرل ڈیویژن کے کمانڈر ایمن نوفل (ابو احمد) کے ہمراہ غزہ جنگ میں شہید ہوگئے ہیں۔



محمد الضیف حماس کے عسکری ونگ، القسام بریگیڈز کے بانیوں میں شامل تھے اور انہوں نے 20 سال سے زائد عرصے تک اس فورس کی قیادت کی۔ انہیں ان حملوں کا منصوبہ ساز بھی سمجھا جاتا ہے جن میں درجنوں اسرائیلی مارے گئے۔ الضیف کو حماس کے زیر زمین سرنگوں کے نیٹ ورک اور بم سازی کی مہارت کو فروغ دینے کا بھی ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔ اگست 2014ء میں غزہ میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں الضیف کی اہلیہ اور سات ماہ کے بیٹے کی ہلاکت ہوئی، جب ان کے اہل خانہ ایک گھر میں مقیم تھے۔

اسرائیلی حملوں میں الضیف کئی بار نشانہ بنے، جن میں ایک آنکھ ضائع ہونے اور ایک ٹانگ پر شدید چوٹیں آنے کی اطلاعات ہیں۔ ان کی مسلسل بقا اور حماس کے عسکری ونگ کی قیادت نے انہیں فلسطینی عوام میں ایک مقبول شخصیت بنا دیا۔ اگست 2024 میں اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا کہ 13 جولائی کو خان یونس کے مغرب میں المواسی میں ایک فضائی حملے میں الضیف کو شہید کر دیا گیا۔ تاہم حماس نے اس دعوے کی تردید کی اور کہا تھا کہ الضیف خیریت سے ہیں اور گروپ کی کارروائیوں کی براہ راست نگرانی کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: القسام بریگیڈ کے حماس کے میں ایک

پڑھیں:

قطر اور یہودو نصاریٰ کی دوستی کی دنیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اور اللہ کی آخری کتاب کی وہ روشن آیت۔ تاریخ، زندگی، روح، فطرت اور فکر ہر زاویے سے جو اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ: اے ایمان والو یہودو نصاریٰ کو دوست نہ بنائو وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں، اور جو کوئی تم میں سے ان کے ساتھ دوستی کرے تو وہ ان ہی میں سے ہے، اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا۔ (المائدہ: 51) امت مسلمہ کے باطل عناصر کی شناخت کے لیے یہ آیت آج بھی معانی فراہم کرتی ہے۔ وہ معانی جو تاریخ کے کسی بھی دور میں نئے اور نا معلوم نہیں رہے۔ وہ لوگ جن کے قول اور عمل میں یہود ونصاریٰ کی دوستی رچی بسی ہے، جو اس آیت میں بتائے گئے طے شدہ راستے کے برعکس عمل کرتے ہیں، جو خود بھی ظالموں کے زمرے میں ہیں، ان سے اظہار یکجہتی؟ ان کی حمایت؟ وہ وسیع گزرگاہ حیات قرآن جس کے حقائق سے ہمیں آگاہ کرتا ہے، جس فہم کو ہمارے اندر بیدار کرتا ہے اس کے مطابق قطر پر اسرائیل اور امریکا کا حملہ۔ ایسا ہونا ہی تھا۔ قطر بظاہر اہل فلسطین کے دوست کا کردار ادا کرتا رہا ہے لیکن وہ ان کے سب سے بڑے دشمن، ان کی بربادی کے سب سے بڑے منصوبہ سازاور ان کی نسل کشی اور قتل کے سب سے بڑے مجرم امریکاکا سب سے بڑا دوست بھی ہے۔ اس کی دوستی پر اپنی قسمت کا سب سے بڑا شکر گزار۔ جب کہ:

٭ اقوام متحدہ میں فلسطین کے حق میں آنے والی قراردادوں کو سب سے زیادہ ویٹو کرنے والا: امریکا۔ ہر عالمی فورم پر اسرائیل کی پشت پناہی نہیں بلکہ خود اسرائیل بن جانے والا: امریکا۔ اسرائیل کی فوجی طاقت جس کی امداد پرکھڑی ہے: امریکا۔ اسرائیل کی فوجی طاقت کو عربوں کو قتل کرنے والی سب سے بڑی مشین میں تبدیل کرنے والا: امریکا۔

٭ اسرائیل کو جدید ترین ہتھیار، آئرن ڈوم، میزائل ڈیفنس سسٹم اور جدید ترین جیٹ طیارے فراہم کرنے والا: امریکا۔ یہودیوں کے خطے میں قابض ہونے کے بعد عربوں کے ساتھ ہر جنگ میں اسرائیل کو فتح سے ہمکنار اور عربوں کو شکست دینے والا اصل کردار: امریکا۔ غزہ کو غیر مسلح اور فلسطینیوں کی مزاحمتی طاقت کو ختم کرنے کا اعلان کرنے والا: امریکا۔ اسرائیل کے امن کو یقینی بنانے اور غزہ کو ’’اقتصادی زون‘‘ یا ’’ساحلی تفریح گاہ‘‘ میں بدلنے کے لیے تمام اہل غزہ کو قتل یا دربدر کرنے کا پروگرام رکھنے اور اس کو عملی شکل دینے میں اسرائیل کی غزہ پر زیادہ سے زیادہ بمباری کے لیے مدد اور حوصلہ افزائی کرنے والا: امریکا۔

٭ اہل فلسطین کو یہودی وجود کا غلام بنانے اور غزہ پر ہونے والی بمباریوں اور محاصروں میں اسرائیل کو سیاسی اور فوجی کور دینے والا: امریکا۔ اسرائیل کو سب سے زیادہ فوجی اور مالی امداد دینے والا ملک: امریکا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد 1949 سے 2022 تک اسرائیل کو امریکا نے تقریباً 317.9 بلین ڈالر کی مدد فراہم کی جس میں سے بیش تر امداد فوجی تھی۔ اکتوبر 2023 سے ستمبر 2024 تک جنگ غزہ کی شروعات سے کے بعد امریکا نے اسرائیل کو 17.9 بلین ڈالر کی فوجی امداد دی ہے۔

٭ اسرائیل کو ملنے والی امریکی امداد میں اقتصادی یا ترقیاتی امداد بہت کم ہے۔ تقریباً تمام رقم فوجی نوعیت کی ہے جس کا مقصد اسرائیل کے فوجی نظام، اسلحہ کنٹرول اور دفاعی صلاحیت میں اضافہ کرنا اور برقرار رکھنا ہے۔ تاکہ اسرائیل زیادہ سے زیادہ مسلم اور عرب ممالک پر حملے کرسکے اور انہیں برباد کرسکے۔

٭ سی آئی اے اور موساد کا قریبی تعلق، معلومات اور آپریشنز کا تعلق، سائبر سیکورٹی، سیٹلائٹ سر ویلنس، ڈرون ٹیکنالوجی میں معاون: امریکا۔ اسرائیل کو جدید ترین سیکورٹی سوفٹ ویئر اور نگرانی کے آلات مہیا کرنے والا: امریکا۔

٭ امریکی میڈیا میں جس ملک کا بیانیہ سب سے زیادہ غالب اور عوامی رائے اور پالیسی پر اثرانداز: اسرائیل۔ امریکی تھنک ٹینکس، یونی ورسٹیوں، تحقیقی اداروں اور خصوصی پروجیکٹس میں جس ملک کا امیج سب سے زیادہ پاور فل اور مثبت: اسرائیل۔

مسلم اور عرب دشمنی اور لا کھوں فلسطینیوں کے قتل اور ان کی بربادی میں امریکا اور اسرائیل کی یہ وہ یکجائی ہے جو پہلے دن سے مسلسل اور مستقل ہے۔ مسلمانوں کے قتل عام کے جوش وخروش میں جو باہم مدغم ہیں۔ جن کی جنگوں اور تاریخی ڈھانچے میں، ماضی، حال اور مستقبل کے ادراک میں جو کچھ قابل فنا ہے وہ سوائے مسلمانوں کے کچھ نہیں۔ اس کے باوجود قطر امریکا کے ساتھ کس طرح شیرو شکر ہے، کس طرح امریکا کا ممد ومعاون ہے، کس طرح سیاسی معاہدوں میں شریک اور سیکورٹی پارٹنر ہے اور کس طرح امریکا کی طاقت کی برقراری اور اس میں اضافے کے لیے کوشاں ہے، ملا حظہ ہو:

قطر میں العدید ائر بیس (Al Udeid Air Base) واقع ہے جو مشرق وسطیٰ میں امریکا کا سب سے بڑا فوجی اڈہ بلکہ پورے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا میں امریکا کا کمانڈ اور آپریشنل مرکز ہے۔ اس میں تقریباً 11 سے 13 ہزار امریکی فوجی تعینات رہتے ہیں جن کی تعداد 20 ہزار تک بڑھائی جاسکتی ہے۔ یہاں برطانیہ اور دیگر اتحادی ممالک کے فوجی بھی محدود تعداد میں موجود رہتے ہیں۔ F15 اور F16 اور F22Raptor لڑاکا طیارے باقاعدہ اس اڈے پر تعینات رہتے ہیں۔ جاسوسی اور کمانڈ کنٹرول طیارے اور انٹیلی جنس اور ہدفی حملوں میں استعمال ہونے والے ڈرونزبھی اسی بیس سے اڑان بھرتے ہیں۔ سیٹلائٹ کمیونیکیشن، انٹیلی جنس گیدرنگ، ڈرون کنٹرول اور ریجنل ریڈار سسٹمز سب اسی اڈے کے ذریعے مربوط ہوتے ہیں۔ یہیں سے لڑاکا طیاروں کو ہوا میں ایندھن بھرنے والے جہاز کے ذریعے ری فیول کیا جاتا ہے۔ میزائل ڈیفنس اور کروز میزائل لانچنگ سسٹمز بھی یہاں موجود ہیں۔ اسی اڈے سے امریکا پورے خلیج، ایران، افغانستان، عراق، شام اور یہاں تک کہ مشرقی افریقا کو آپریشنز کے ذریعے کنٹرول کرتا ہے۔

صدر ٹرمپ کے پچھلے دنوں دورے کے دوران قطر نے امریکی کمپنیوں کے جو معاہدے کیے ان کی مقدار 243.5 بلین ڈالر ہے اور جو مزید معاہدے طے پائے ان کی مجموعی اقتصادی تبادلے کی قیمت 1.2 ٹریلین ڈالر ہے۔ قطر ائر ویز کے لیے 160 بوئنگ طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا جس کی مالیت 96 بلین ڈالر Raython اور جنرل اٹامکس سے بھی کئی ارب ڈالر کے معاہدے کیے گئے اس کے علاوہ العدید ائر بیس کی فضائی، دفاعی اور بحری سلامتی کے معاملات میں سرمایہ کاری کی حد 38 بلین ڈالر بتائی جاتی ہے۔ قطر کی جانب سے صدر ٹرمپ کو ایک بوئنگ طیارہ بطور تحفہ دیا گیا جس کی مالیت تقریباً 400 ملین ڈالر بتائی جاتی ہے۔ توانائی کے شعبے میں بھی قطر نے امریکا کے ساتھ بڑی سرمایہ کاری کی ہے خصوصاً ایل این جی ایکسپنشن کے منصوبے اور امریکی توانائی بنیادی ڈھانچے میں شراکت داری۔

قطر خطے میں امریکا کے لیے ثالثی یا فرنٹ ایجنٹ کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔ 2020 میں طالبان اور امریکا کے درمیان دوحا مذاکرات ہوں یا حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات اور قیدیوں کا تبادلہ۔ امریکا کے ساتھ بے حدو حساب تعاون، چاپلوسی، خوشامد اور قریبی اتحادی کا کردار ادا کرنے کی وجہ سے قطر کو یقین تھا کہ امریکی چھتری تلے آنے کے بعد اب وہ اسرائیل اور امریکا کی جارحیت سے محفوظ رہے گا لیکن امریکا اور اسرائیل نے قطر پر حملہ کرکے ثابت کردیا کہ یہود ونصاریٰ کے لیے کتنی ہی قربانیاں دی جائیں وہ کبھی مسلمانوں کے دوست نہیں بن سکتے۔ وہ صرف آپس میں دوست ہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا فرمان ہی قائم ودائم اور اسی کا حکم مسلسل جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بی ایل اے مجید بریگیڈ کے نائب سربراہ رحمان گل افغانستان میں فائرنگ کے دوران ہلاک
  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا ضلع کیچ میں جام شہادت نوش کرنے والے کیپٹن وقار احمد اور جوانوں کو خراج عقیدت
  • محسن نقوی کا جام شہادت نوش کرنے والے کیپٹن وقار اور 4 جوانوں کو خراج عقیدت
  • کراچی، گلشن اقبال میں رہائشی عمارت کی چوتھی منزل کے فلیٹ میں آگ بھڑک اٹھی
  • قطر اور یہودو نصاریٰ کی دوستی کی دنیا
  •  سعودی سفیر کا واشنگٹن میں سعودی فوجی مشن کا دورہ
  • عرب جذبے کے انتظار میں
  • ٹرمپ کے دوست چارلی کرک کے قاتل کے ٹرانسجنڈر کیساتھ رومانوی تعلقات تھے؛ انکشاف
  • میجر عدنان کی شہادت پر اہل خانہ کو فخر، پورے پاکستان کے بیٹے تھے: سسر