مہران ، کامرہ حملوں میں طیارے تباہ ہوئے ، کیا 9مئی کا جرم زیادہ سنگین ہے ؟سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
مخصوص قانون کے تحت بننے والی عدالت کا دائرہ اختیار بھی محدود ہوتا ہے ، جسٹس جمال مندو خیل
جی ایچ کیو حملہ کرنے والوں کا ٹرائل کہاں ہوا تھا؟(جسٹس حسن اظہر )سماعت آج جاری رہے گی
۔۔۔۔
(جرأت نیوز )سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں زیر سماعت فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل میں وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل مکمل کرلیے جبکہ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ اکیسویں ترمیم کے فیصلے میں مہران اور کامرہ بیس کا بھی ذکر ہے ، پاکستان کے اربوں روپے مالیت کے دو اورین طیارے تباہ ہوئے تھے ، جی ایچ کیو حملہ کرنے والوں کا ٹرائل کہاں ہوا تھا؟ کیا 9 مئی کا جرم ان دہشت گردی کے واقعات سے زیادہ سنگین ہے ؟سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔دوران سماعت وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ آئین میں عدالتوں کا ذکر آرٹیکل 175 میں ہے ، فوجی عدالتوں کا آرٹیکل 175 کے تحت عدالتی نظام میں ذکر نہیں، فوجی عدالتیں الگ قانون کے تحت بنتی ہیں جو تسلیم شدہ ہے ۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے آرٹیکل 175 کے تحت بننے والی عدالتوں کے اختیارات وسیع ہوتے ہیں، مخصوص قانون کے تحت بننے والی عدالت کا دائرہ اختیار بھی محدود ہوتا ہے ۔جسٹس جمال مندوخیل نے گزشتہ روز دی جانے والی آبزرویشن پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز میری بات سے کنفیوڑن پیدا ہوئی، خبر چلی کہ 8 ججز کے فیصلے کو 2 ججز غلط کہہ دیتے ہیں، اس خبر پر بہت سے ریٹائرڈ ججز نے مجھ سے رابطہ کیا، مجھے میڈیا کی پرواہ نہیں لیکن درستی ضروری ہے ۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ 21ویں ترمیم کے فیصلے میں مہران اور کامرہ بیس کا بھی ذکر ہے ، جی ایچ کیو حملہ کرنے والوں کا ٹرائل کہاں ہوا تھا؟ پاکستان کے اربوں روپے مالیت کے 2 اورین طیارے تباہ ہوئے تھے ، کیا 9 مئی کا جرم ان دہشت گردی کے واقعات سے زیادہ سنگین ہے ؟خواجہ حارث نے کہا کہ مہران بیس حملے کے تمام دہشت گرد مارے گئے تھے ۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا مارے جانے کے بعد کوئی تفتیش نہیں ہوئی کہ یہ کون تھے کہاں سے اور کیسے آئے ؟ کیا دہشت گردوں کے مارے جانے سے مہران بیس حملے کی فائل بند ہو گئی؟خواجہ حارث نے جواب دیا کہ تحقیقات یقینی طور پر ہوئی ہوں گی، جی ایچ کیو حملہ کیس کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہوا تھا، جی ایچ کیو حملہ کیس کا ٹرائل 21ویں ترمیم سے پہلے ہوا تھا۔جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ انہی تمام حملوں کی بنیاد پر ترمیم کی گئی تھی کہ ٹرائل میں مشکلات ہوتی ہیں، کامرہ بیس پر حملے کے ملزمان کا کیا ہوا؟ ان کا ٹرائل کہاں ہوا تھا؟خواجہ حارث نے موقف اپنایا اس پر ہدایات لے کر آگاہ کروں گا۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل مکمل کر لیے ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ ہم بھی خواجہ حارث کے دلائل اپنا رہے ہیں۔ بلوچستان حکومت کے وکیل سکندر مہمند نے بھی خواجہ حارث کے دلائل اپنا لیے ۔جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا آپ بلوچستان حکومت کی وکالت کیسے کر سکتے ہیں؟جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کوئی قانون بتا دیں کہ نجی وکیل کسی حکومت کی نمائندگی کیسے کرتا ہے ؟فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت آج بھی جاری رہے گی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین بھی دلائل جاری رکھیں گے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
سہیل آفریدی کا جرم 9 مئی کے دیگر مجرموں سے زیادہ سنگین ہے، وزارت اعلیٰ کے اہل نہیں، اختیار ولی
اپنے بیان میں وزئراعظم کے کوآرڈینیٹر کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی ویڈیوز منظرعام پر آنے کے بعد کئی سوالات نے جنم لیا ہے، پی ٹی آئی کے پراپیگنڈا نیٹ ورک نے ویڈیوز کو جعلی قرار دینےکی مہم شروع کردی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف کے کوآرڈی نیٹر اختیار ولی نے کہا ہے کہ سہیل آفریدی کی تقاریر اور بیانات حلف کی سنگین خلاف ورزی ہیں، سہیل آفریدی کسی طور پر وزارتِ اعلیٰ کےاہل نہیں رہے۔ اپنے بیان میں اختیار ولی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی ویڈیوز منظر عام پر آنے کے بعد کئی سوالات نے جنم لیا ہے، پی ٹی آئی کے پراپیگنڈا نیٹ ورک نے ویڈیوز کو جعلی قرار دینےکی مہم شروع کردی۔ انہوں نے کہا ہے کہ ویڈیوز کی فارنزک کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھاکہ سہیل آفریدی کی ویڈیوز کو کسی اور موقع کی قرار دینے سے جرم کی سنگینی کم نہیں ہوجاتی، سہیل آفریدی کا جرم 9 مئی کے دیگر مجرموں سے زیادہ سنگین ہے۔ اختیار ولی نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ نے ریاست کے تحفظ کا حلف اٹھایا، حلف اٹھانے کے بعد بھی ان کے بیانات ہر اعتبار سے قابلِ گرفت ہیں، سہیل آفریدی کی تقاریر اور بیانات حلف کی سنگین خلاف ورزی ہیں، سہیل آفریدی کسی طور پر وزارتِ اعلیٰ کے اہل نہیں رہے۔