وفاقی حکومت کے حجم کی درستگی کیلیے قائم کابینہ کمیٹی کااجلاس
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد (اے پی پی) وفاقی حکومت کے حجم کی درستگی کیلیے قائم کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت اطلاعات و نشریات اور قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کی تنظیم نو سے متعلق سفارشات پیش کر دی گئیں۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزارت اطلاعات و نشریات اور قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کی تنظیم نو سے متعلق سفارشات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سفیر عمومی سلمان احمد کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی نے سفارشات پیش کیں۔ جامع مشاورت، ماتحت محکموں کے دائرہ کار اور عوامی پالیسی پر اثرات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد یہ سفارشات مرتب کی گئیں۔ سفارشات میں محکمانہ استعداد، موثر سرگرمیوں اور عوامی خدمات کی بہتری پر توجہ دی گئی ہے۔ ذیلی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں انضمام، افعال کی منتقلی، فریق ثالث کے آڈٹ اور پائیداری کے حصول کے لیے واضح مدت و اہداف تجویز کیے ہیں۔ مجوزہ اقدامات کا مقصد وزارت اطلاعات و نشریات اور قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن میں موثر تنظیمی ڈھانچے کی تشکیل اور حجم میں کمی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
چینی کی ایکسپورٹ کیلیے 4 طرح کے ٹیکسز کو صفر پر رکھا گیا، قائمہ کمیٹی میں انکشاف
اسلام آباد:قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ چینی کی ایکسپورٹ کے لیے 4 طرح کے ٹیکسز کو صفر پر رکھا گیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی سربراہی میں ہوا، جس میں سیکرٹری فوڈ سکیورٹی کی جانب سے ملک میں چینی کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے اس سال چینی کی پیداوار کم ہوئی ہے۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ پچھلے سال 87 میٹرک ٹن چینی پیدا کی گئی اور اس سال یہ 84 میٹرک ٹن رہی۔ پچھلے سال 77 شوگر ملز نے کرشنگ کی جب کہ اس سال 79 ملز نے کی ہے۔ قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بفر اسٹاک کے لیے 5 لاکھ ٹن چینی کی امپورٹ کی سمری منظور کی ہے۔
ریاض فتیانہ نے کہا کہ ایف بی آر سے نیا ایس آر او جاری ہوا، اس پر سیلز ٹیکس کو 18 فیصد سے 0.2 فیصد کیا گیا۔
جنید اکبر نے کہا کہ جب عوامی معاملہ ہوتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف اجازت نہیں دیتا لیکن سرمایہ داروں پر وہ ناراض نہیں ہوتا؟۔ بتائیں چینی کی امپورٹ اور ایکسپورٹ کی اجازت کس نے دی؟۔ یہ کون لوگ ہیں جو ہر حکومت میں کماتے ہیں؟۔
خواجہ شیراز نے سوال اٹھایا کہ ساڑھے 7 لاکھ ٹن چینی کس پلان کے تحت ملک سے باہر کیسے بھیجی گئی؟، جس پر چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ چینی کی ایکسپورٹ کے لیے 4 طرح کے ٹیکسز کو صفر پر رکھا گیا، جس پر جنید اکبر نے سوال کیا کہ کیا اس سب کچھ پر آئی ایم ایف کچھ کہے گا؟۔
چیئرمین ایف بی آر نے جواب دیا کہ میرا خیال ہے آئی ایم ایف اس پر ضرور کچھ کہے گا۔
نوید قمر نے کہا کہ میرے خیال میں حکومت کو چینی کی قیمت کو کنٹرول نہیں کرنا چاہیے۔ چینی کا باہر جانا آنا مسئلہ نہیں ہے۔ کیا مسابقتی کمیشن نے اس کارٹیلازیشن کو ختم کرنے کے لیے کچھ کیا؟۔ جب آپ کے آئی ایم ایف کی وجہ سے ہاتھ بندے ہوئے ہیں تو کارٹیلز کی وجہ سے آپ پورے معاہدے کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے کیا سے کیا تبدیل کردیا اور کوئی پوچھنے والا ہی نہیں؟۔ سپریم کورٹ نے ایک مرتبہ چینی کی قمیتوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہی۔ حکومت کو چاہیے کہ گندم کی قیمت کو دیکھے مگر اسے فری مارکیٹ پر چھوڑ دیا ہے۔شوگر ایڈوائزری بورڈ کا میں بھی رکن رہا ہوں، اس میں نہ ہونے کے برابر مشاورت ہوتی ہے۔ چینی فری مارکیٹ ہونی چاہیے، جسے مل لگانی ہو وہ لگائے۔ ٹیکسٹائل ملز پر ایسی کوئی پابندی کیوں نہیں؟۔
معین عامر نے کہا کہ شوگر ملز کا لائسنس اوپن ہونا چاہیے کہ سب کو مل لگانے کا موقع ملے۔
جنید اکبر نے کہا کہ اگلے ہفتے ہمیں مکمل بریفننگ دیں کس نے چینی امپورٹ کی، کس نے ایکسپورٹ کی اور کس نے اجازت دی۔