غیر رجسٹرڈ ایل پی جی بائوزرز کو فوری بند کردیا جائے‘کابینہ سیکرٹریٹ
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد (صباح نیوز)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کابینہ سیکرٹریٹ اوگرا کو ہدایت کی ہے کہ غیر رجسٹرڈ ایل پی جی بائوزرز کو فوری بند کردیا جائے اور رجسٹرڈ ایل پی جی بائوزرز کی لسٹ مقامی انتظامیہ کو فوری بھیجی جائے مقامی انتظامیہ تمام غیر رجسٹرڈ بائوزرز کو بند کریں ۔قائمہ کمیٹی نے ایل پی جی کے غیرقانونی کاروبار اور ترسیل پر آئی بی سے بھی رپورٹ طلب کرلی،جبکہ معاملے پر ذیلی کمیٹی بھی بنادی گئی۔ چیئرمین نیا پاکستان ہائوسنگ اٹھارٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمارے ادارے کے نام کے ساتھ نیا پاکستان لکھا ہے جس کی وجہ سے ہماری سمری وزیراعظم کو نہیں بھیجی جاتی ہے مکان تیار ہیں مگر فنڈز جاری نہیں ہوریے جس کی وجہ سے ہم ملکان کو الاٹ نہیں کرسکتے ہیں۔کمیٹی نے فنڈز فوری جاری کرنے کی سفارش کردی۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین رانا محمود الحسن کی زیرصدارت ہوا۔سی پی او ملتان نے ملتان میں ایل پی جی بائوزر کے دھماکے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔حادثہ میں 8 لوگ جاں بحق ہوئے اور 37زخمی ہیں جبکہ حادثے میں جانور بھی ہلاک ہوئے ہیں ۔پائپ جس سے ایل پی جی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ ڈالی جارہی تھی اس کے پھٹ جانے سے دھماکہ ہوا ہے 4 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے جہاں واقع ہوا ہے اس کے بارے میں کوئی انٹیلیجنس رپورٹ نہیں تھی ۔ پولیس حکام نے بتایا کہ 150ایل پی جی بازرز اس کمپنی کے ہیں جس کے بازر میں دھماکہ ہواہے اور بطور کمپنی یہ ایل پی جی کی چوری میں ملوث ہے ۔کمشنر ملتان نے کمیٹی کو بتایا کہ ایل پی جی بوزرز سے گیس کی ری فیولنگ نیا فنامنا ہے اوگرا کے پاس پورے جنوبی پنجاب کے لیے ایک افسر ہے جبکہ ضلع 11 ہیں۔ بائوزرز سے ایل پی جی نکال کر کاربن ڈائی آکسائیڈ ڈال دیتے ہیں ۔ملتان کی طرح ایک اور جگہ بھی اسی طرح کا حادثہ ہواہے مگر وہاں باوزر مین روڈ پر کھڑا تھا جس کی وجہ سے جانی نقصان نہیں ہوا۔اس علاقے میں یہ نیا بزنس شروع ہوا ہے، اس کو اوگرا نے مانیٹر کرنا ہے،ڈرائیور ہوٹل پر دو دو تین تین دن یہ بازر کیوں کھڑا ہوتا ہے، ارکان کمیٹی نے معاملے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ۔سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ کمشنر صاحب آپ نے اچھا لیکچر دیاآپ نے کام کیا کیا ہے اوگرا اور ملتان کی انتظامیہ برابر کی شریک ہے،آپ لوگ کیا کر رہے ہیں، اس میں اوگرا بھی ملوث ہے،آپ نے صوبائی حکومت سے رابطہ کیا؟ متعلقہ منسٹری کو لکھا؟ سال 2024 میں ایل پی جی کی حادثات کی وجہ سے لوگ جاں بحق ہوئے ہیں ۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ ایل پی جی کا غیرقانونی کاروبار ہورہاہے تو اس کو کون روکے گا اوگرا کہے رہاہے وہ لوکل انتظامیہ کو بھی بتائے۔ ایل پی جی کے ٹرانسپورٹ کا عالمی معیار ہے اس پر عمل کیا جائے۔ جہاں غیرقانونی کام ہورہاہے اس کو روکا کیوں نہیں جارہا ہے ۔ اوگرا غیر قانونی جگہوں کے بارے میں بتائیں۔چیئرمین اوگرا نے کہاکہ پاکستان میں ایل پی جی کی کل کمپنیوں کی تعداد 300سے زیادہ ہے اور 2 ہزار بازر پاکستان میں ہیں ۔ ایل پی جی بوزر سے گیس چوری ہوتی ہے یہ کاروبار نہیں ہے ۔ بائوزرز کو خالی پلاٹ میں کھڑا کردیا جاتا ہے اور ایل پی جی نکال کر کاربن ڈائی آکسائیڈ ڈال دیتے ہیں ۔ سینیٹر سیف اللہ سرور نے کہاکہ ایل پی جی بائوزرز کے لیے ٹریکر اوگرا کے ماتحت ہونے چاہیے 2ہزار بائوزرز کے باقاعدہ روٹس ہونے چاہیے کہ یہ اس روٹ پر ہی چل سکتے ہیں اور کھانے کے لیے بھی علاقہ متعین کریں جبکہ ٹریکر لگاجائیں تو اس کے بعد ہی مقامی انتظامیہ کوآگاہ کیا جائے ۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہاکہ اس معاملے پر سب کمیٹی بنائی جائے ۔ کمیٹی نے سینیٹر عبدالقادر،سیف اللہ سرور اور سعدیہ عباسی پر مشتمل سب کمیٹی بنادی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ پتہ چلا ہے یہ دونوں گاڑیاں رجسٹرڈ ہی نہیں تھیں ۔سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہاکہ اوگرا رجسٹرڈ بوزرز کی لسٹ پولیس کو دے دیں جو رجسٹرڈ بوزرز نہیں ہیں ان کو فوری روک دیا جائے ۔ اسی طرح جو غیرقانونی ایل پی جی کا کاروبار ہورہاہے اس کو فوراً بند کیا جائے ۔پولیس حکام نے بتایا کہ 150ایل پی جی بوزرز اس کمپنی کے ہیں جس کے بوزر میں دھماکہ ہواہے اور بطور کمپنی یہ ایل پی جی کی چوری میں ملوث ہے ۔کمیٹی نے نیا پاکستان ہائوسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ چیئرمین اتھارٹی میجر جنرل (ر)امیر اسلم خان نے بتایا کہ 1959سے 2010تک سرکاری سطح پر 59ہزار 5سو گھر بنائے گئے۔ ادارے میں 124 ملازمین کام کررہے ہیں ۔سال 2022میں شرح سود زیادہ ہونے کی وجہ سے فنڈنگ بند ہوگئی ہے اب شرح سود کم ہوئی ہے تو امید ہے کہ حکومت فنڈز دوبارہ جاری کرنا شروع کردے گی۔ کمیٹی نے اگلے اجلاس میں وزارت خزانہ کے سیکرٹری کو طلب کرلیا،کمیٹی نے سفارش کی کہ فوری طور پربنائے گئے گھروں کو لوگوں کے حوالے کردیا جائے تیار گھر جن کے ہیں ان کے حوالے کردیا جائے ورنہ یہ گھر تباہ ہوجائیں گے ۔ایک سوال کے جواب میں چیئرمین نیا پاکستان ہائوسنگ اٹھارٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ ہماری سمری اس وجہ سے وزیراعظم تک نہیں پہنچتی کہ ہمارے ادارے کے نام کے ساتھ نیا پاکستان لکھا ہے میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کہنا چاہتا ہوں ہمارے مکانات تیار ہیں مگر باقیہ رقم نہیں دی جارہی جس کی وجہ سے مکان لوگوں کو الاٹ نہیں ہورہے ہیں ۔چیئرمین نیا پاکستان ہائوسنگ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے بتایا کہ 62 سالوں میں 59 ہزار گھر مختلف پروگراموں کے تحت مختلف حکومتوں میں بنے ہیں، سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ اس سکیم میں آپ نے دو صوبے پنجاب اور خیبر پختونخوا کور کئے ہیں۔ جس پر چیئرمین نے بتایا کہ سندھ اور بلوچستان حکومت کو کہا تھا، دونوں نے کوئی جواب نہیں دیا، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ دونوں صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو کمیٹی میں بلا لیں۔ چیئرمین نیا پاکستان اتھارٹی نے بتایاکہ 6 سکیموں میں 10 ہزار 159 گھر پلان کئے گئے، کل 28 ہزار 799 لوگوں نے اپلائی کیا، 3735 گھر زیر تعمیر ہیں،باقیوں کی تعمیر شروع نہیں ہوئی، قرضے جب رک گئے تو تعمیر کے کنٹریکٹ ایوارڈ نہیں کئے، چیئرمین کمیٹی کا آئندہ اجلاس میں وزیر خزانہ کو مدعو کرنے کا فیصلہ کرلیا۔جبکہ اسلام آباد کی کچی آبادیوں کے حوالے سے اسلام آباد چیمبر آف کامرس کو بھی مدعو کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چیئرمین نیا پاکستان نیا پاکستان ہائوسنگ ایل پی جی بائوزرز جس کی وجہ سے ایل پی جی کی نے بتایا کہ کردیا جائے بائوزرز کو نے کہاکہ کمیٹی نے کے حوالے کو فوری ہے اور
پڑھیں:
چیئرمین ٹائون کمیٹی تلہاروعملے کیخلاف شہریوں کی پوسٹیں شیئر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-11-8
تلہار (نمائندہ جسارت) چیئرمین ٹاؤن کمیٹی تلہار سردار میر عبدالعزیز جمالی اور ٹاؤن عملے کی کارکردگی پر شہریوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر مخالفت اور حمایت میں شدید الفاظی جنگ جاری شہری سوشل میڈیا درجنوں پوسٹیں شیئر کرنے لگے۔ تفصیلات کے مطابق حالیہ مون سون کی بارشوں نے ٹاؤن انتظامیہ کی کارکردگی کا پول کھول کھول کررکھ دیا ہے شہرکی سڑکیں اور محلے جب تلاب کا منظر پیش کرنے لگے تو شہریوں کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اور انہوں نے سوشل میڈیا کا سہارا لیا اور گلیوں محلوں کی ابتر حالت کی تصویریں شیئر کرنے لگے اس بعد شہر میں چیئرمین ٹاؤن کمیٹی اور ٹاؤن انتظامیہ کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جیسے الفاظی جنگ شروع ہوگئی ایک جانب چیئرمین ٹاؤن کمیٹی کے حامی چیئرمین کو اعلیٰ تعلیم یافتہ اور خاندانی شخصیت بتاتے ہوئے شہر میں کیے گیے ترقیاتی کام جن میں واٹرسپلائی گلیوں کی مرمت سمیت دیگر کاموں کا حوالہ دیکر ان کا دفاع کرنے میں مصروف ہیں تو دوسری جانب ٹاؤن انتظامیہ کی کارکردگی سے خائف افراد شہر کو ملنے والے فنڈ میں کرپشن کے الزامات لگارہے ہیں۔ مخالفین کا کہنا ہے کہ ٹاؤن کمیٹی تلہار میں گھوسٹ ملازمین کی تعداد درجنوں تک جاپہنچی ہے یہ گھوسٹ ملازم گھر بیٹھے ہزاروں روپے مالیت کی مفت تنخواہ وصول کررہے ہیں جبکہ مخالفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹاؤن کمیٹی تلہار میں کئی درجن افراد جعلی طور پر بھرتی کیے ہوئے ہیں جو شہر کے بجٹ پر بوجھ ہیں جعلی اور من پسند افراد کو ٹاؤن کمیٹی سے فوری طور پر نکالا جائے تاکہ بچت کا پیسہ شہر کی ترقی پر خرچ ہوسکے۔ شہریوں کی سوشل میڈیا کی یہ الفاظی جنگ صرف الفاظی جنگ تک محدود نہیں رہی ہے بلکہ اب یہ ایک قانونی جنگ میں بھی تبدیل ہوگئی ہے شہر کے ایک نوجوان وکیل حرثم کہری نے ٹاؤن کمیٹی تلہار کی کرپشن اور اقربا پروری کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کر دی ہے جس کا مقدمہ بھی زیر سماعت ہے اس تمام تر صورتحال پر چیئرمین ٹاؤن کمیٹی تلہار سردار میر عبدالعزیز جمالی کا کہنا ہے کہ تلہار شہر کی باشعور عوام جانتی ہے کہ میرا کردار صاف ہے اور میں نے ٹاؤن کمیٹی تلہار کا چارج سنبھالتے ہی شہر کے مسائل کی طرف توجہ دی بلاتفریق شہر کی گلیوں کی مرمت کی اور ٹف ٹائل لگائے واٹرسپلائی کی چالیس سالہ بوسیدہ لائنوں کی تبدیلی کا کام بھی مرحلے وار جاری ہے شہر کے بجٹ کے حساب سے ترقی کام کیے جاتے ہیں میں ایک تو اتنے بڑے شہر کے تمام مسائل کو حل نہیں کرسکتا شہری تھوڑا صبر سے کام لیں اگر میرے دورانیے میں شہر کا نقشہ تبدیل نہ ہوجائے تو تنقید کرنا دوسری جانب شہری سوشل میڈیا کی اس جنگ کے خوب مزے لے رہے ہیں اور شہر کی گلیوں محلوں میں اس الفاظی جنگ پر دلچسپ تبصرے جاری ہیں۔