تل ابیب (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جنوری2025ء)غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر خان یونس میںدو اسرائیلی قیدیوں اربیل یہود اور گادی موزیز کی صلیب احمر کو حوالگی کے موقع پر افراتفری اور بگھدڑ کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کا رد عمل آ گیا۔

(جاری ہے)

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جمعہ کو ایکس ویب سائٹ پر اپنی ٹویٹ میں نیتن یاہو نے لکھا میں انتہائی خطرناک طور پر ان حیران کن مناظر کو دیکھ رہا ہوں جو ہمارے یرغمالیوں کی رہائی کے موقع پر دیکھنے میں آئے،میں وساطت کاروں سے اس بات کی ضمانت کا مطالبہ کرتا ہوں کہ اس طرح کے خطرناک مناظر آئندہ نہیں دہرائے جائیں گے اور میں اپنے یرغمالیوں کی سلامتی کی بھی ضمانت مانگتا ہوں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

پاکستان کیخلاف اقدامات،بھارتی عجلت خطے کیلئے خطرناک

نئی دہلی(طارق محمودسمیر)بھارت کی طرف سے پانی کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے، سفارتی عملے میں کمی اورپاکستان کے ملٹری اتاشی کوناپسندیدہ قراردینااورقانونی طریقے سے بھارت گئے ہوئے پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کاحکم دینامودی سرکار کے جلدبازی میں کئے گئے اقدامات ہیں ،ویسے بھی جب سے بھارت نے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کی ہے،پاکستان اور بھارت کے درمیان پہلے ہی سفارتی تعلقات کم سطح پرتھے دونوں ممالک میں ہائی کمشنرسطح کی تعیناتی نہیں تھی اورنہ ہی دونوں ممالک میں اعلیٰ سطح پر کوئی رابطے تھے ،حتیٰ کہ چیمپئنزٹرافی ٹورنامنٹ میں بھی بھارت نے پاکستان آنے سے انکارکیا،بھارتی وزارت خارجہ نے کابینہ اجلاس کے بعد جن اقدامات کااعلان کیاہے ان میں 1960 میں کئے گئے سندھ طاس معاہدے کی معطلی شامل ہے جب بھی مودی اقتدار میں آئے ہیں وہ یہ اعلان کرتے رہے ہیں کہ سندھ طاس معاہدہ ختم کردیاجائیگا،بھارت اس معاہدے کی بھی کئی بارخلاف ورزیاں کرچکاہے،بھارت اس معاہدے کی خلاف ورزیاں کرتارہاہے چاہے کشن گنگاڈیم کامعاملہ ہویامقبوضہ کشمیرمیں بنائے جانے والے دیگرڈیمزہوں،پاکستان ان معاملات کو عالمی سطح پرلے کرگیا،بھارت کی طرف سے نئی دہلی پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات پاکستان کے ڈیفنس اتاشی کو سات دن میں بھارت چھوڑنے کااعلان کیاگیااورانہیں ناپسندیدہ قراردیاگیا،پاکستان اور بھارت کے درمیان ماضی میں بھی ناپسندیدہ قراردینے کی روایت موجود ہے،جب کہ سفارتی عملے میں بھی کمی کی جارہی ہے،اسلام آبادمیں بھی بھارتی ہائی کمیشن کے تینوں ملٹری اتاشیوں کو واپس بلالیاگیاہے،بھارت کے حالیہ اقدامات کا جائزہ لیاجائے تو یہ جلدبازی میں کئے گئے ہیں جس سے یہ واضح ہوتاہے کہ گزشتہ روزپہلگام حملے کے بعدجوپروپیگنڈاکیاگیاوہ بھارتی ایجنسیوں کااپناہی ڈرامہ لگتاہے،اگربھارت صرف سفارتی اقدامات تک ہی خود کو محدودرکھتاہے تو خطے میں کم حالات خراب ہوں گے لیکن اگر بھارت نے پلوامہ کے بعد جیسی صورتحال پیداکرنے کی کوشش کی اور پاکستان پر کسی قسم کافضائی یاکوئی اورحملہ کیاتو اس سے بھارت کوبھی نقصان ہوگااورخطے میں بھی امن خراب ہوگاکیونکہ پاکستان کی فوج ہرطرح کی جارحیت کابھرپورجواب دینے کی اہلیت رکھی ہے ،دراصل  بھارتی ریاست اس مخمصے میں مبتلا ہے کہ دہشتگردی کے حالیہ واقعے کا الزام پاکستان پر ڈالے یا اپنی سکیورٹی کی ناکامی کو تسلیم کرے جبکہ گزشتہ 30 برسوں سے مقبوضہ وادی میں 8 لاکھ سے زائد فوج تعینات ہے اور آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد بھارت نے حالات معمول پر آنے اور سیاحت کے فروغ کا دعویٰ کیا مگر دہشتگردی کا واقعہ وادی کے قلب میں انہی دعوؤں کو چیلنج کر گیا۔ بھارتی بیانیہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ دہشتگرد ایل او سی عبور کر کے 70 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے پہلگام جیسے انتہائی محفوظ اور گنجان آباد علاقے (جسے “منی سوئٹزرلینڈ” کہا جاتا ہے) تک پہنچے اور صرف ان افراد کو نشانہ بنایا جنہیں وہ کشمیری جدوجہد کے لیے نقصان دہ سمجھتے تھے یعنی غیر ملکی اور ہندو سیاح۔ اس حملے میں شہید ہونے والے مسلمان کو بھارتی میڈیا نے یکسر نظرانداز کیا، واقعہ 20 منٹ سے زائد جاری رہا، مگر سیکیورٹی فورسز کا کوئی مؤثر ردعمل نہ آنا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔واقعے کے چند ہی لمحوں بعد، ایک را کی پشت پناہی سے چلنے والا اکاؤنٹ “بابا بنارس” فوری طور پر پاکستان اور لشکرِ طیبہ سے منسلک ٹی آر ایف پر انگلی اٹھاتا ہے حالانکہ نہ ٹی آر ایف نے ذمہ داری قبول کی اور نہ ہی کوئی قابلِ اعتبار ثبوت پاکستان سے روابط کی تصدیق کرتا ہے۔یہاں تک کہ جس پی ٹی سی ایل کوڈ (949) کا ذکر کیا گیا وہ بھی پاکستان سے مطابقت نہیں رکھتا۔اس کے باوجود، بھارتی میڈیا وہی بیانیہ دہراتا ہے اور چند لمحوں میں بھارت، جو خود کشمیریوں اور سکھوں پر بدترین مظالم ڈھا رہا ہے، دہشتگردی کا “شکار” بن کر پیش آتا ہے۔ دوسری طرف، پاکستان نے بھارت کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی کے واضح اور ناقابلِ تردید شواہد عالمی برادری کے سامنے رکھے ہیں جن میں BLA کی جانب سے حملے کی ذمہ داری کا اعتراف اور اس کا بھارت سے تعلق شامل ہے۔ پاکستان ہمیشہ دہشتگردی کی مذمت کرتا آیا ہے  ریاستی اداروں کے دباؤ پر بھارتی میڈیا جس جنگی جنون کو ہوا دے رہا ہے، وہ مودی حکومت کو پاکستان کے خلاف جلد بازی میں کوئی اقدام اٹھانے پر اکسا رہا ہے۔ یہ راستہ نہ صرف خطے بلکہ بھارت کے لیے بھی انتہائی خطرناک نتائج کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • لاہور کی جیلوں میں قیدی شدید مشکلات کا شکار، پنجاب اسمبلی کمیٹی نے نوٹس لے لیا
  • پہلگام فالس فلیگ کے بعدپاکستان کیخلاف ایک اور بھارتی منصوبہ بے نقاب، پاکستانی قیدیوں کو استعمال کرنے کا خدشہ
  • ایران پوری "انسانیت" کیلئے خطرہ ہے، "نیتن یاہو" کی ہرزہ سرائی
  • صیہونی فوج اور معاشرے میں افراتفری
  • پاکستان کیخلاف اقدامات،بھارتی عجلت خطے کیلئے خطرناک
  • عالمی عدالت نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، فضل الرحمان
  • ہمارے ڈرونز اور نام کیوجہ سے نتین یاہو کا مشتعل ہونا ہمارے لئے خوشی کا باعث ہے، انصارالله
  • ہمارے ڈرونز اور نام کیوجہ سے نتین یاہو کا مشتعل ہونا ہمارے لئے خوشی کا باعث ہے، انصار الله
  • ہمارے ڈرونز اور نام کیوجہ سے نتین یاہو کا مشتعل ہونا ہمارے لئے باعث خوشحالی ہے، انصار الله
  • پولش خاتون کی بیٹی حوالگی کی درخواست؛ والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے بات کرانے کا حکم