مریم نواز نے بزرگ شہری پر تشدد کا نوٹس لے لیا، پولیس آفیسر کو معطل کرکے گرفتار کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ملتان میں بزرگ شہری پر تشدد کرنے والے پولیس آفیسر کو معطل کرکے گرفتاری کا حکم دے دیا۔
مریم نواز نے ملتان میں پولیس آفیسر کی جانب سے شہری تشدد سے متعلق آئی جی پنجاب سے رپورٹ بھی طلب کرلی۔
یہ بھی پڑھیں پنجاب پولیس کا موٹر سائیکل سوار بزرگ شہری پر تشدد، ویڈیو وائرل
مریم نواز نے کہاکہ پولیس آفیسر کی جانب سے شہری پر تشدد کرنا انتہائی افسوسناک واقعہ ہے، پولیس کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ شہریوں پر تشدد کرے۔
انہوں نے کہاکہ پولیس کو چاہیے کہ وہ شہریوں کے ساتھ عزت و احترام کو رویہ اپنائے، کیا صرف پولیس افسران کی عزت ہوتی ہے، عام لوگوں کی کوئی عزت نہیں۔
انہوں نے کہاکہ مجھے شہری پر تشدد کی فوٹیج دیکھ کر بہت تکلیف ہوئی، مجھے ہر شہری کی عزت نفس کا احساس ہے اور کسی کو بھی اس بات کی اجازت نہیں دوں گی کہ وہ عام شہریوں پر ظلم و زیادتی کرے۔
یہ بھی پڑھیں بزرگ خاتون پر پولیس تشدد: مریم نواز کا شدید ردعمل، نگراں وزیراعلیٰ سے فوری ایکشن کی درخواست
واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک پولیس آفیسر کو معمر شخص پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پولیس آفیسر سوشل میڈیا شہری پر تشدد مریم نواز نوٹس وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پولیس ا فیسر سوشل میڈیا مریم نواز نوٹس وی نیوز مریم نواز نے پولیس ا فیسر
پڑھیں:
سوات: مدرسے میں طالبعلم کا قتل، گرفتار ملزمان 2 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
—فائل فوٹوایڈیشنل سیشن کورٹ سوات نے مدرسے میں مبینہ تشدد سے طالب علم کے قتل کے کیس میں گرفتار 2 ملزمان کو 2 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزم سمیت 2 افراد اب تک گرفتار نہیں کیے جاسکے ہیں، ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب سوات کے مدرسے میں تشدد سے 14 سالہ بچے کی موت کے سلسلے میں نئے انکشافات سامنے آ گئے۔
یہ بھی پڑھیے مدرسے کے استاد کے ہاتھوں طالبعلم کی ہلاکت درندگی کی انتہا ہے: چیف خطیب خیبر پختونخوا سوات: استاد کے مبینہ تشدد سے 14 سال کا طالبعلم جاں بحقمقتول فرحان کے چچا کے مطابق مدرسے کے مہتمم کا بیٹا مقتول سے ناجائز مطالبات کرتا تھا، فرحان واپس مدرسے جانے کو تیار نہیں تھا، چچا اپنے بھتیجے کے ساتھ مدرسے گیا اور مہتمم سے شکایت کی تو مہتمم نے معذرت کی۔
مقتول کے چچا نے بتایا کہ اسی دن نمازِ مغرب کے بعد مدرسے کے ناظم نے کال کر کے بتایا کہ بھتیجا غسل خانے میں گر گیا ہے، اسپتال پہنچا تو اس کی تشدد زدہ لاش دیکھی۔
ایف آئی آر میں نامزد 4 ملزمان میں سے 2 کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ باقی کی تلاش جاری ہے، مدرسے سے بچوں پر تشدد میں استعمال ہونے والا سامان بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔
ڈی پی او محمد عمر کا کہنا ہے کہ مدرسہ غیر رجسٹرڈ تھا، اسے سیل کر دیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے پر سیاسی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔