امریکی طیارہ حادثہ: چند لمحات قبل کیا ہوا ؟ اہم انکشافات سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
امریکی طیارہ حادثہ: چند لمحات قبل کیا ہوا ؟ اہم انکشافات سامنے آگئے WhatsAppFacebookTwitter 0 31 January, 2025 سب نیوز
واشنگٹن (آئی پی ایس )واشنگٹن میں مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر کے تصادم کے بعد تفتیش کاروں کو طیارے کے دونوں بلیک باکس مل گئے۔نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ (NTSB) کا کہنا ہے کہ فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر اور کاک پٹ وائس ریکارڈر مل گئے ہیں اور ان کا تجزیہ جاری ہے۔واشنگٹن ایئر پورٹ کے قریب مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر کے آپس میں ٹکرانے کی کچھ وجوہات سامنے آئی ہیں۔عالمی میڈیا کے مطابق واشنگٹن ایئر پورٹ کے قریب مسافر طیارے اور فوجی ہیلی کاپٹر کے آپس میں ٹکرانے کی مزید وجوہات سامنے آئی ہیں کہ رونالڈ ریگن ایئرپورٹ کے کنٹرول ٹاور میں اسٹاف کمی کا شکار تھا اور وہ کام جس کے لیے 2 کنٹرولر ہوتے ہیں، اسے ایک کنٹرولر انجام دینے پر مجبور تھا۔
کنٹرول ٹاور سے مسافر طیارے کے پائلٹ کو آخری لمحے ہدایت دی گئی تھی کہ وہ رن وے تبدیل کرلے، پائلٹوں نے بات مان لی تھی جس پر کنٹرولر نے کلیئرنس جاری کی تو طیارے کی سمت چھوٹے رن وے کی جانب کردی گئی تھی۔حادثے کے وقت مطلع صاف تھا، حادثے سے تیس سیکنڈ پہلے ایئر ٹریفک کنٹرولر نے بلیک ہاک ہیلی کاپٹر کے پائلٹ سے پوچھا کہ آیا وہ مسافر طیارے کو آتا دیکھ سکتا ہے جس کے فورا بعد ہیلی کاپٹر کو ہدایت کی گئی کہ وہ پہلے مسافر طیارے کو گزرنے دے پھر آگے بڑھے۔ان ہدایت پر ایئر کنٹرولر کو ہیلی کاپٹر کے پائلٹ کی جانب سے کوئی جواب نہیں ملا تھا اور چند ہی سیکنڈ گزرے تھے کہ ہیلی کاپٹر اس امریکن ایئرلائنز سے جا ٹکرایا.
رپورٹ کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں یہ واضح ہوا ہے کہ رن وے سے 24 سو فٹ کی دوری پر مسافر طیارے کے ریڈیو ٹرانسپونڈر نے سگنل بھیجنا بند کردیے تھے، مسافر طیارہ اس وقت دریائے پوٹامک کے وسط میں تھا۔طیارہ حادثے کے بعد ایئرپورٹ عملے کی کارکردگی سے متعلق اہم سوالات پیدا ہوئے ہیں کیونکہ ایک روز پہلے ہی اسی ایئرپورٹ پر ایک اور جہاز کو بھی لینڈنگ سے روکنا پڑا تھا۔حادثے کا شکار امریکن ایئرلائنز میں موجود تمام 60 مسافروں اور عملے کے چار افراد کو مردہ قرار دیدیا گیا ہے، جو بلیک ہاک ہیلی کاپٹر طیارے سے ٹکرایا تھا اس میں موجود 3 فوجی اہلکار بھی ہلاک ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق تباہ مسافر طیارے کا تین حصوں میں بٹا ملبہ نکال لیا گیا ہے جوکہ دریائے پوٹامک کے چند فٹ گہرے پانی میں گرا تھا جبکہ ہلاک افراد کی تمام لاشیں ابھی برآمد نہیں کی جاسکیں۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن فضائی حادثے کا ذمہ دار سابق صدر جو بائیڈن اور ڈیموکریٹک پارٹی کو ٹہرا دیا ہے۔ وائٹ ہاوس میں خطاب میں بغیر ثبوت فراہم کیئے دعوی کیا کہ فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی میں ہر قسم کے لوگوں کی بھرتیاں اِس حادثے کی ذمے دار ہو سکتی ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پاکستان کا جے-35 اسٹیلتھ طیارہ خریدنےکا ارادہ، چینی دفاعی کمپنیوں کے شیئرز میں اضافہ ہوگیا
پاکستان کا چین سے جے-35 اسٹیلتھ، جے-500 اواکس طیاروں اور ایچ کیو-19 بیلسٹک میزائل دفاعی نظام کی خریداری کا ارادہ ظاہر کرنے کے بعد چینی دفاعی کمپنیوں کے شیئرز میں زبردست اضافہ ہوگیا۔
امریکی ویب سائٹ بلوم برگ کے مطابق یہ معاہدہ شنیانگ ائیر کرافٹ کارپوریشن کے تیار کردہ جے-35 کی عالمی مارکیٹ میں پہلی برآمد ہوگا، یہ طیارہ اپنی جدید اسٹیلتھ صلاحیتوں کی بدولت دشمن کے فضائی علاقے میں گھسنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جے-500 اواکس طیارہ اپنے کمپیکٹ سائز کی وجہ سے پاکستان کی فضائی نگرانی کی صلاحیتوں کو نا صرف مضبوط کرےگا بلکہ علاقائی جھڑپوں میں زیادہ لچک بھی فراہم کرےگا۔
اسی طرح، ایچ کیو-19 میزائل دفاعی نظام پاکستان کی بیلسٹک میزائلوں سے دفاع کی صلاحیتوں کو نمایاں طور پر بہتر بنائےگا۔
بلوم برگ کے مطابق شنیانگ ائیر کرافٹ کارپوریشن کے حصص کی قیمتوں میں 10 فیصد سے زائد اضافہ ہوا جب کہ دیگر دفاعی کمپنیوں کے حصص میں بھی 15 فیصد تک اضافہ ہوا۔
خیال رہےکہ گزشتہ دنوں حکومت پاکستان کے آفیشل اکاؤنٹ سے وزیراعظم شہباز شریف کے دور حکومت میں حاصل کی جانے والی سفارتی کامیابیوں کے بارے میں بتایا گیا تھا۔
حکومت کے مطابق شہباز شریف کی زیرِ صدارت پاکستان نے کئی عظیم سفارتی کامیابیاں حاصل کیں جن میں چین کی جانب سے 40 ففتھ جنریشن J-35 اسٹیلتھ طیارے، KJ-500 اواکس اور HQ-19 ڈیفنس سسٹم کی پیشکش شامل ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ چین سے 3.7 ارب ڈالر قرض کی مؤخر ادائیگی بھی شامل ہے جبکہ ہواوے کے تعاون سے 100000 پاکستانیوں کو AI اور IT میں تربیت دی جائے گی۔
حکومت پاکستان کے مطابق آذربائیجان نے 40 پاکستانی JF-17 طیاروں کی خریداری کے لیے 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری اور 4.6 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدوں پر دستخط کیے جبکہ پاکستان ایران تجارت کے 3 سے 10 بلین ڈالر تک بڑھنے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ چینی اسلحہ ساز کمپنیوں کے حصص میں گزشتہ ماہ سے اضافہ دیکھا جارہا ہے، جب پاکستان نے دعویٰ کیا کہ چینی J-10C طیاروں نے 6 بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا، جن میں فرانسیسی ساختہ رافیل طیارے بھی شامل تھے۔
بلوم برگ کے مطابق خطے کا ایک اور بڑا ملک انڈونیشیا جو اب تک امریکا، روس اور دیگر ممالک کے طیاروں پر انحصار کرتا رہا ہے، اب چین کی طرف سے پیش کردہ J-10C طیاروں کی پیشکش پر غور کر رہا ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا کی سب سے بڑی معیشت ماضی میں چین سے گولا بارود اور فضائی نگرانی کا نظام خرید چکی ہے، مگر اب تک چین سے لڑاکا طیارے نہیں خریدے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق انڈونیشیا کے نائب وزیر دفاع ڈونی ایرماوان کا کہنا ہے کہ چین سے جے 10 طیاروں کی خریداری کا جائزہ لے رہے ہیں، ہم پاکستان کی جانب سے J-10C طیارے سے بھارتی طیارے مار گرانے کو بھی مدنظر رکھیں گے۔
نائب وزیر دفاع انڈونیشیا کے مطابق ہماری چین کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے اور اس نے ہمیں صرف جے 10 طیارے ہی نہیں بلکہ بحری جہاز، ہتھیار اور دیگر پیشکش بھی کی ہیں۔