میٹا کا باتیں لیک کرنیوالے ملازمین کیخلاف جاری کیا گیا انتباہ بھی ’لیک‘
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
ٹیکنالوجی کمپنی میٹا کی میٹنگز میں کی گئی باتیں لیک کرنے والوں کے لیے جاری کیا گیا انتباہ لیک ہوگیا۔
میٹا سی ای او مارک زکربرگ میٹنگز کی باتیں باہر آنے سے ناخوش ہیں اور اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کمپنی نے ایک میمو جاری کیا جس میں خبردار کیا گیا کہ خبریں لیک کرنے والے کو نوکری سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔
مارک زکربرگ نے حال میں منعقد ہونے والی آل ہینڈز میٹنگز (جن میں کمپنی کے تمام ملازمین شریک ہوتے ہیں) میں حساس نوعیت کی معلومات شیئر کی تھیں، جن میں کمپنی کے ڈی ای آئی پروگرامز کو ختم کرنے کے فیصلے پر کمنٹری بھی شامل تھی۔
اس سے قبل میٹا ملازمین کو کھلے عام سوالات پوچھنے کی اجازت تھی، جس کے حوالے سے سب اپنے ووٹ دیا کرتے تھے۔ تاہم، وہ ووٹ دیکھے نہیں جا سکتے تھے۔
مارک زکربرگ کا کہنا تھا کہ وہ بات کم کریں گے کیوں کہ جو بھی وہ کہتے ہیں وہ بات باہر آجاتی ہے۔
میٹا کے سیکیورٹی چیف گائے روزن کی جانب سے اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک اندرونی میمو جاری کیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ باتیں لیک کرنے والوں کو نوکری سے نکال دیا جائے گا۔
بعد ازاں کمپنی کی جانب سے جاری کیا گیا تنبیہی میمو بھی لیک ہوگیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جاری کیا گیا
پڑھیں:
لوگوں چیٹ جی پی ٹی پر کیاکیا سرچ کرتے ہیں؟ کمپنی نے تفصیلات جاری کر دیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کے عالمی استعمال پر پہلی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے نتائج حیران کن ثابت ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جب نومبر 2022 میں چیٹ جی پی ٹی متعارف کرایا گیا تو اسے دفتری امور کا گیم چینجر قرار دیا گیا تھا کیونکہ یہ ای میلز کے جواب دینے اور دفتری مراسلے تحریر کرنے میں مدد دیتا تھا۔ مگر تازہ رپورٹ بتاتی ہے کہ دنیا بھر میں زیادہ تر صارفین اس اے آئی ٹول کو ذاتی زندگی کے معاملات میں استعمال کر رہے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق 2024 کے وسط تک چیٹ جی پی ٹی پر ہونے والی لگ بھگ 50 فیصد گفتگو ملازمت سے متعلق تھی، تاہم 2025 کے وسط تک یہ شرح گھٹ کر صرف 27 فیصد رہ گئی۔ اس کمی کے باوجود اس ٹیکنالوجی کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر ہفتے 70 کروڑ سے زائد افراد چیٹ جی پی ٹی کا استعمال کرتے ہیں اور روزانہ تقریباً ڈھائی ارب میسجز بھیجے جاتے ہیں، یعنی ہر سیکنڈ 29 میسجز بھیجے جاتے ہیں۔
اوپن اے آئی کی یہ رپورٹ نیشنل بیورو آف اکنامک ریسرچ، ڈیوک یونیورسٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی کے اشتراک سے تیار کی گئی۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اب صارفین چیٹ جی پی ٹی کو زیادہ تر تین بڑی کیٹیگریز کے لیے استعمال کرتے ہیں: پریکٹیکل گائیڈنس، معلومات کا حصول اور رائٹنگ۔ پریکٹیکل گائیڈنس سب سے عام کیٹیگری ہے، جس میں صارفین مختلف چیزوں کو سمجھنے، سیکھنے اور تخلیقی خیالات کے لیے چیٹ بوٹ سے رجوع کرتے ہیں۔ معلومات کے حصول کو روایتی سرچ انجنز کا متبادل قرار دیا گیا ہے جبکہ رائٹنگ میں ای میلز، دستاویزات، ترجمہ اور ایڈیٹنگ شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ملازمت سے جڑے کاموں میں سب سے زیادہ استعمال رائٹنگ کے لیے ہوتا ہے اور جون 2025 میں اس کی شرح 40 فیصد رہی۔ جبکہ کمپیوٹر پروگرامنگ سے متعلق گفتگو محض 4.2 فیصد تک محدود رہی۔ اگرچہ ذاتی مقاصد کے لیے استعمال بڑھا ہے، لیکن ورچوئل تعلقات یا سماجی و جذباتی مسائل پر گفتگو کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔
دلچسپ پہلو یہ ہے کہ خواتین چیٹ جی پی ٹی کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ استعمال کرتی ہیں، جس کی شرح 52 فیصد ہے۔ صارفین میں سے 46 فیصد افراد کی عمریں 18 سے 25 سال کے درمیان ہیں جو زیادہ تر اپنے مشاغل اور ذاتی دلچسپیوں پر سوالات کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ چیٹ جی پی ٹی کا زیادہ تر استعمال اسمارٹ فونز پر ہورہا ہے اور یہ ٹول تیزی سے کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں مقبول ہورہا ہے۔