اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس کی ممکنہ تعیناتی کے معاملہ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے چیف جسٹس آف پاکستان کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ آئینِ پاکستان میں فیڈرل جوڈیشل سروس کا کوئی تصور موجود نہیں اور تمام ہائیکورٹس آزاد اور خود مختار ہیں، ہائیکورٹ میں جو ججز تعینات کیے جاتے ہیں وہ صرف اُس مخصوص صوبے کی ہائیکورٹ کیلئے حلف لیتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس کی ممکنہ تعیناتی کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا۔ صدر مملکت، چیف جسٹس آف پاکستان، سندھ، لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز نے خط لکھا ہے، خط لکھنے والوں میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔ عدالتی ذرائع کے مطابق جسٹس میاں گل حسین اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر خط لکھنے والے ججز میں شامل نہیں۔

ججز نے خط میں لکھا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں 60 ججز کی گنجائش ہے جبکہ صرف 35 ججز کام کر رہے ہیں، لاہور ہائیکورٹ میں 58.

33 فیصد ججز موجود ہیں جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پہلے ہی 12 میں سے 10 ججز کام کر رہے ہیں جس کا تناسب 83.33 فیصد بنتا ہے۔ خط میں ججز نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ جج کے تبادلہ کی وجہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد ہے، حقیقت میں ججز کی زیادہ ضرورت اسلام آباد ہائیکورٹ کے بجائے لاہور ہائی کورٹ میں ہے۔

ججز نے خط میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ سے جج اگر اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر کیا جاتا ہے تو وہ آئین کے مطابق چیف جسٹس نہیں بن سکتا کیونکہ جج کا حلف اُس ہائیکورٹ کیلئے ہوتا ہے جس میں وہ کام شروع کرے گا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ٹرانسفر ہونے والے جج کو آئین کے آرٹیکل 194 کے تحت اسلام آباد ہائیکورٹ میں کام شروع کرنے سے پہلے نیا حلف اٹھانا پڑے گا، اسلام آباد ہائیکورٹ کیلئے ٹرانسفر ہونے والے جج کی سینیارٹی اُس نئے حلف کے مطابق طے کی جائے گی۔

ججز نے خط میں کہا کہ سپریم کورٹ یہ طے کر چکی ہے کہ سینیارٹی کا تعین متعلقہ ہائیکورٹ میں حلف لینے کے دن سے کیا جائے گا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ سے جج لا کر اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیف جسٹس بنایا گیا تو یہ آئین کے ساتھ فراڈ ہو گا، کیونکہ آئین کے مطابق ہائیکورٹ کا چیف جسٹس اُسی ہائیکورٹ کے 3 سینئر ججز میں سے تعینات کیا جائے گا۔ خط میں ججز نے کہا کہ کسی اور ہائیکورٹ سے سینیارٹی میں نچلے درجے کے جج کو دوسری ہائیکورٹ میں ٹرانسفر کر کے چیف جسٹس کیلئے زیرغور لانا آئین کے مقصد کو شکست دینے کے مترادف ہے۔

ججز نے خط میں کہا کہ آئینِ پاکستان میں فیڈرل جوڈیشل سروس کا کوئی تصور موجود نہیں اور تمام ہائیکورٹس آزاد اور خود مختار ہیں، ہائیکورٹ میں جو ججز تعینات کیے جاتے ہیں وہ صرف اُس مخصوص صوبے کی ہائیکورٹ کیلئے حلف لیتے ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ 2010ء میں 18ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پاکستان میں سیاسی جمہوری حکومتوں کے ادوار میں آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت ہائیکورٹ کے مستقل جج کی تعیناتی کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ کے اسلام آباد ہائیکورٹ خط میں کہا گیا ہے کہ باد ہائیکورٹ میں اسلام آباد ہائی ہائیکورٹ کیلئے ہائی کورٹ میں لاہور ہائی چیف جسٹس کے مطابق آئین کے

پڑھیں:

جج کیخلاف سوشل میڈیا مہم کیس: جسٹس راجا انعام امین منہاس کی سماعت سے معذرت

---فائل فوٹو 

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس راجا انعام امین منہاس نے بانیٔ پی ٹی آئی پر کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم کیس پر سماعت سے معذرت کر لی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کےپی کی عبوری ضمانت سے متعلق دائر درخواست پر آفس اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس راجا انعام امین منہاس نے کیس سننے سے معذرت کر لی۔

جسٹس انعام امین نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ درخواست گزار کی اخراجِ مقدمہ کی درخواست پر پہلے ہی فیصلہ دے چکا ہوں، کیس دوسری عدالت کو منتقلی کے لیے فائل چیف جسٹس کو بھجوا رہے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دینے کے لیے فائل چیف جسٹس کو بھجوادی۔

واضح رہے کہ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کےپی صدیق انجم کی عبوری ضمانت پر درخواست سیشن عدالت نے خارج کر دی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
  • سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
  • جج کیخلاف سوشل میڈیا مہم کیس: جسٹس راجا انعام امین منہاس کی سماعت سے معذرت
  • مقامی حکومتوں کے لیے آئین میں تیسرا باب شامل کیا جائے، اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم کیس؛ جسٹس انعام امین کی سماعت سے معذرت
  • جسٹس ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم کا معاملہ، جسٹس منہاس نے کیس سننے سے معذرت کرلی
  • آڈیو لیکس کیس میں اہم پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل
  • آڈیو لیک کیس میں اہم پیشرفت، مقدمہ جسٹس اعظم خان کی عدالت کو منتقل
  • پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کی خاتون کو باہر ملک جانے سے روک دیا گیا
  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 کے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ