علی امین گنڈاپور نے اپنے سرکاری ہیلی کاپٹر کو ایئرایمبولنس میں تبدیل کرنے کی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 31 جنوری2025ء) علی امین گنڈاپور نے اپنے سرکاری ہیلی کاپٹر کو ایئرایمبولنس میں تبدیل کرنے کی منظوری دیدی، صوبائی حکومت کا ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر ائیر ایمبولنس کے طور پر استعمال کیا جائے گا، 300 ملین روپے کی لاگت سے ہیلی کاپٹر کو ایئر ایمبولنس میں تبدیل کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخواہ کے وزیر اعلٰی علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں صوبائی کابینہ نے سرکاری ہیلی کاپٹر کو ایئرایمبولنس میں تبدیل کرنے کی منظوری دیدی۔
اس حوالے سے مشیر اطلاعات خیبرپختونخواہ بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کا ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر ائیر ایمبولنس کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ 300 ملین روپے کی لاگت سے ہیلی کاپٹر کو ایئر ایمبولنس میں تبدیل کیا جائے گا۔(جاری ہے)
بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ خیبر پختونخواہ ایوی ایشن کو ایئر ایمبولنس کے لیے فنڈ فراہم کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی نے اپنا ہیلی کاپٹر عوامی خدمت کے لیے پیش کیا جو پہلے ہی کرم میں ادویات کی سپلائی اور پھنسے افراد کو نکالنے کے استعمال ہورہا ہے۔ دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق زمینی راستے کی بندش کے باعث کرم کے لوگوں کی آمدورفت کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین خان گنڈاپور کی خصوصی ہدایات پر کرم کیلئے صوبائی حکومت کی ہیلی کاپٹر سروس کا سلسلہ جاری ہے۔ اس سلسلے میں جمعرات کے روز صوبائی حکومت کے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر کی کل دس پروازیں چلائی گئیں۔ان پروازوں کے ذریعے 299 افراد کو ائیر ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی گئی۔ پہلی پرواز میں 31 افراد اور ایک ڈیڈ باڈی کو پشاور سے علیزئی منتقل کیا گیا جبکہ دوسری پرواز میں 38 افراد کو علیزئی سے ٹل منتقل کیا گیا۔ تیسری پرواز میں 22 افراد کو ٹل سے بوشہرہ پہنچایا گیا جبکہ چوتھی پرواز میں ایک شخص کو بوشہرہ سے صدہ پہنچایا گیا۔پانچویں پرواز صدہ سے تری منگل کیلئے ہوئی جس میں سات افراد کو ائیر ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی گئی۔ چھٹی پرواز کے ذریعے 38 بندوں کو تری منگل سیٹل منتقل کیا گیا۔ ساتویں پرواز میں 33 افراد کو ٹل سے تری منگل پہنچایا گیا۔ آٹھویں پرواز میں 48 افراد کو تری منگل سے ٹل منتقل کیا گیا۔نویں پرواز میں 40 افراد کو ٹل سے علیزئی منتقل کیا گیا۔ دسویں اور آخری پرواز میں 41 افراد کو علیزئی سے پشاور پہنچایا گیا۔ان پروازوں میں کل 1800 کلوگرام سامان کو بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا گیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے منتقل کیا گیا ہیلی کاپٹر کو صوبائی حکومت پہنچایا گیا کیا جائے گا پرواز میں افراد کو علی امین تری منگل
پڑھیں:
فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں اب گُڈ طالبان کو برداشت نہیں کیا جائے گا، فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے۔
پشاور میں منعقدہ صوبائی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے سیکیورٹی صورتحال اور وفاقی پالیسیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ آئندہ صوبے میں کسی بھی قسم کا آپریشن برداشت نہیں کیا جائے گا۔
آج میں کہہ رہا ہوں کہ گُڈ طالبان موجود ہیں، آج یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کی موجودگی کو ختم کیا جائے اور اس کے بعد کسی بھی ادارے کا نام لے کر کوئی بھی اسلحے کے ساتھ نظر آئے گا تو اس کے خلاف فوری کارروائی ہوگی، چاہے کوئی انفرادی شخص ہو یا کوئی ادارہ ہو، گُڈ طالبان کا کنسیپٹ یہاں پر ختم ہے، اب یہ چیز برداشت نہیں کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ “ماضی کے آپریشنز سے ہمیں کوئی خاطر خواہ نتائج نہیں ملے، بلکہ عوام اور صوبے کو الٹا نقصان اٹھانا پڑا۔” انہوں نے ڈرون حملوں کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شہری علاقوں میں ڈرون کے ذریعے کیے گئے آپریشنز میں معصوم جانوں کا نقصان ہو رہا ہے، اور اب ایسے کسی بھی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
علی امین گنڈاپور نے پہلی بار کھل کر ریاستی پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہی ادارے بعض شدت پسند گروہوں، جنہیں گڈ طالبان کہا جاتا ہے، کی پشت پناہی کر رہے ہیں، ہم مزید یہ برداشت نہیں کریں گے، گڈ طالبان کو ختم کرنا ہوگا اور انہیں فوری طور پر صوبے سے نکالا جائے۔
اے پی سی میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر قبائلی ضلع میں 300 مقامی افراد کو پولیس میں بھرتی کیا جائے گا، تاکہ مقامی سطح پر امن و امان کو بہتر بنایا جا سکے۔
وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت کو بھی واضح پیغام دیا کہ سرحدی علاقوں کی ذمہ داری مرکز کی ہے، لیکن اگر وفاق اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتا تو صوبائی حکومت اپنی پولیس فورس کے ساتھ خود سیکیورٹی کی ذمہ داری اٹھائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کی معدنیات پر صوبے کا مکمل اختیار ہے، اور یہ اختیار کسی صورت وفاق کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ قبائلی علاقوں پر وفاقی ٹیکسز کی مخالفت کرتے ہوئے گنڈاپور نے کہا کہ صوبائی حکومت اس حوالے سے مرکز کا ساتھ نہیں دے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ وفاقی فورس کو صوبے کے اندر کسی بھی کارروائی کی اجازت نہیں، جب تک صوبائی حکومت کو اعتماد میں نہ لیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں