حکومت نے عوام پر مہینے میں دوسری مرتبہ پیٹرول بم گرادیا
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے مہینے میں دوسری مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافہ کردیا۔
وفاقی خزانہ ڈویژن سے جاری نوٹیفکیشن ک مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں مجموعی طور پر سات روپے فی لیٹر تک اضافہ کردیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرو کی فی لیٹر قیمت میں ایک روپے اضافہ کردیا گیا ہے، جس کے بعد فی لیٹر نئی قیمت بڑھ کر 257 روپے 13 پیسے ہوگئی ہے۔
حکومت نے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 7 روپے کا اضافہ کردیا ہے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل مہنگا ہو کر فی لیٹر 267 روپے 95 ہوگیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ آئل اینڈ گیس ریگیولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت کا بین الاقوامی مارکیٹ میں حالیہ ردو بدل کی روشنی میں جائزہ لیا اور قیمت کا تعین کیا ہے۔
یاد رہے کہ حکومت نے 31 دسمبر کو پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کے اعلان میں نئے سال کے آغاز پر یکم جنوری سے ہی عوام کے لیے پیٹرولیم مصنوعات مہنگی کردی تھیں اور پیڑول کی قیمت میں 56 پیسے فی لیٹر اضافہ کردیا تھا۔
بعد ازاں 15 جنوری کو پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں مزید 3 روپے 47 پیسے اضافہ کردیا تھا اور ہائی اسپیڈ ڈیزل بھی 2 روپے 61 پیسے مہنگا کردیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پیٹرولیم مصنوعات اضافہ کردیا مصنوعات کی حکومت نے کی قیمت فی لیٹر
پڑھیں:
ڈالر کی قمت میں بڑی کمی کا امکان ہے، ذخیرہ اندوزی نہ کریں، ملک بوستان
کراچی:ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اب مزید اضافہ نہیں ہوگا اور عوام ڈالر کی ذخیرہ اندوزی سے گریز کریں کیونکہ ڈالر کی قیمت 270 روپے تک واپس آنے کا امکان ہے۔
ملک بوستان نے کہا کہ حالیہ دنوں میں ڈالر کی قدر میں اضافے کی ایک بڑی وجہ افغانستان اور ایران میں اسمگلنگ ہے، جہاں اسمگلرز کے ایجنٹس قانونی منی چینجرز سے زیادہ نرخ کی پیش کش کر کے مارکیٹ سے ڈالر خرید رہے ہیں اور اس وجہ سے لیگل منی چینجرز کے کاؤنٹرز پر ڈالر کی سپلائی کم ہوگئی ہے اور ڈالر گرے اور بلیک مارکیٹ میں فروخت ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے حالیہ قانون کے تحت دو لاکھ روپے سے زائد کیش ٹرانزیکشن پر ٹیکس کے نفاذ کے بعد نان فائلرز بلیک مارکیٹ سے ڈالر خرید کر اپنی شناخت چھپا رہے ہیں، جس سے ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوا۔
ملک بوستان نے بتایا کہ حکومت کو تجویز دی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے سرکلر کے مطابق دو ہزار ڈالر تک کی کیش خریداری پر ٹیکس عائد نہ کیا جائے تاکہ عوام قانونی چینلز سے ڈالر خریدیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان تجاویز پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری کارروائی کی ہے اور ایف آئی اے نے کرنسی اسمگلرز کے خلاف چھاپے مارنا شروع کر دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کارروائیوں کے مثبت اثرات آنا شروع ہو گئے ہیں اور آج اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 60 پیسے کمی کے بعد 288 روپے پر آ گئی ہے جبکہ انٹر بینک میں ڈالر 285 روپے سے کم ہو کر 284 روپے 76 پیسے پر بند ہوا۔
ملک بوستان نے اُمید ظاہر کی کہ اگر ہنڈی حوالہ کے خلاف اسی طرح کریک ڈاؤن جاری رہا تو ڈالر کی قیمت 280، 270 اور حتیٰ کہ 250 روپے تک بھی گر سکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے گزشتہ 9 ماہ کے دوران انٹر بینک سے 9 ارب ڈالر خرید کر اپنے ذخائر 20 ارب ڈالر تک پہنچا دیے ہیں اور اب انٹر بینک سے ڈالر خریدنا بند کر دیا ہے، جس کے بعد ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ نہیں ہوگا بلکہ کمی متوقع ہے۔
ملک بوستان نے عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں، ڈالر کی ذخیرہ اندوزی سے بچیں اور قانونی ذرائع سے لین دین کو ترجیح دیں کیونکہ روپیہ اس وقت انڈر ویلیو ہے اور ڈالر کی اصل ویلیو 250 روپے بنتی ہے۔