کابل کے بعد سری نگر اور غزہ میں جدوجہد جاری ہے،امیرالعظیم
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
میر پورخاص (نمائندہ جسارت ) جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور ظلم و ستم کو عالمی برادری اور مسلم ممالک کی جانب سے نہ روکا گیا تو عالمی جنگ ہو نہ ہو عالمی سطح پر بڑی تباہی و بربادی کا امکان موجود ہے سقوط بغداد سقوطِ غرناطہ اور سقوط ڈھاکہ نے یہ سبق دیا ہے کہ حکمرانوں اور فوج پر انحصار اور اعتماد دھوکے کا سبب بن سکتے ہیں لیکن غزہ میں ظلم و زیادتی نے عالمی سطح پر انسانیت کا ضمیر جگایا ہے کابل کے بعد سری نگر اور غزہ میں جدوجہد جاری ہے مگر اب سقوط کی باری کسی اور کی ہے اور اس کا آغاز ہو چکا ہے یہ قوم نہ تو مغرب کی ڈکٹیشن قبول کرے گی اور نہ ہی شریعت محمدی کو چھوڑے گی وہ اپنے دورہ میر پور خاص کے موقع پر جماعت اسلامی میرپورخاص کے زیر اہتمام اسلام اور مغرب کے مابین تہذیبی و تزویراتی کشمکش اور مشرق وسطی کی موجودہ صورتحال کے موضوع پر ایک پرہجوم اجتماع کے شرکا سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی سندھ کے جنرل سیکرٹری محمد یوسف امیر ضلع سلمان خالد مقامی امیر شکیل احمد فہیم قیم نادر خان نے بھی خطاب کیا جبکہ جماعت اسلامی سندھ کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری عبدالقدوس احمدانی الخدمت میر پور خاص کے صدر عرفان الحق نائب امیر حاجی نورالہی مغل اور دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب کی طرح مسلم حکمرانوں میں بھی اسلام کے خلاف کڑواہٹ نظر آتی ہے جس کی مثالیں ہمیں بنگلا دیش مصر اور شام میں بھی نظر آئیں دراصل مغرب اسلام کو قبول کرنے کو تو تیار ہے لیکن شریعت محمدی کا نفاذ نہیں چاہتا جبکہ اللہ تعالی نے بتا دیا کہ شریعت کا نفاذ ہی دراصل اسلام ہے اور اس کے لیے قربانی اور جدوجہد کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آج ہمارے حکمران اسلام سے کھلی جنگ کر رہے ہیں اسلام آباد میں مسند اقتدار پر بیٹھے لوگ شرح سود میں اضافہ کر رہے ہیں بلکہ عدالتوں سے اسٹے حاصل کر کے سود کو جائز قرار دینا چاہتے ہیں عوامی رائے کو مقدم رکھنے کے بجائے من پسند لوگوں کو مسلط کیا گیا بلکہ جن لوگوں کو اقتدار میں لایا جاتا ہے انہیں ہی بعد میں کان پکڑ کر نکالا بھی جاتا ہے سندھ میں لمبے اقتدار کے باوجود پیپلز پارٹی حکومت کی کارکردگی عوام دشمن ہے لیکن عوام کے پاس اب جماعت اسلامی کی شکل میں آپشن موجود ہے جو ملک کے حالات سدھارنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس دن بھی عالمی سطح پر تین چار ریاستوں میں دین اسلام کا دروازہ کھل گیا اسرائیل کا خاتمہ ہو جائے گا اگر اب بھی ہم نے آنکھیں نہ کھولیں تو فلسطین اور شام کے بعد ہماری باری بھی آ سکتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی
پڑھیں:
اسسٹنٹ کمشنرز کیلئے گاڑیوں کی خریداری،جماعت اسلامی نے فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے، حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کیلیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں، ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے ۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں، عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کیلیے استعمال کرنا چاہیے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کیلیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے۔
درخواست گزار محمد فاروق نے کہا کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی۔گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی۔
بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے۔