کراچی:

زائرین کے اربعین مارچ کے معاملے پر وفاقی و صوبائی حکومت اور مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کی قیادت کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد مارچ مؤخر کرنے کا اعلان کردیا گیا۔

وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، گورنر سندھ، ایم ڈبلیو ایم اور ایم کیو ایم کی قیادت نے مشترکہ پریس کانفرنس میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔

طلال چوہدری، جو خصوصی طور پر وزیرِ اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر کراچی پہنچے، نے کہا کہ زائرین کے پیدل سفر پر پابندی سیکیورٹی خدشات کے باعث عائد کی گئی تھی، جو ایک تکلیف دہ مگر ناگزیر فیصلہ تھا۔

گورنر سندھ نے بتایا کہ انہوں نے رات گئے زائرین سے ملاقات کی اور صورتحال کو وفاقی حکومت کے سامنے رکھا۔

انہوں نے کہا کہ زائرین کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے پیدل سفر کی اجازت نہیں دی جاسکتی تھی، تاہم تمام فریقین کی مشاورت سے 7 نکاتی معاہدہ طے پایا، جس پر مکمل عملدرآمد کے لیے ایک مشترکہ کمیٹی قائم کی جائے گی۔

طے پانے والے 7 نکات میں شامل ہیں:

زائرین کے لیے مخصوص فلائٹ آپریشن دو روز میں شروع کیا جائے گا۔

ایڈوانس میں دیے گئے بس کرایوں کی واپسی یقینی بنائی جائے گی۔

ایراقی حکومت سے ویزہ کی مدت میں توسیع کے لیے رابطہ کیا جائے گا۔

زمینی سفر کے متبادل انتظامات پر بھی غور کیا جائے گا۔

بارڈر پر موجود اسٹوڈنٹس کے لیے فوری احکامات جاری کیے جائیں گے۔

پیدل مارچ روکنے کے فیصلے پر حکومت زائرین سے معذرت خواہ ہے۔

زائرین کے مسائل کے حل کے لیے مستقل رابطہ کمیٹی قائم کی جائے گی۔

ایم ڈبلیو ایم کے وائس چیئرمین مولانا احمد اقبال رضوی نے اعلان کیا کہ کاروانِ عزاداری کو مؤخر کیا جا رہا ہے اور حکومت کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر مکمل اعتماد ہے۔

 انہوں نے کہا کہ تمام مسلمان نواسہ رسولؐ امام حسینؑ سے عقیدت رکھتے ہیں، اور یہ سفر، خواہ ہوائی، بحری یا زمینی، تاقیامت جاری رہے گا۔

انہوں نے گورنر سندھ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ثالثی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ زائرین کے مطالبات میں ویزہ توسیع، ہوائی سفر میں رعایت، اور خرچ شدہ رقوم کی واپسی شامل تھے، جن پر حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے۔

طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت اس سال کے مخصوص حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کرنے پر مجبور ہوئی تاہم آئندہ زائرین کے سفر میں کسی قسم کی پابندی نہیں ہوگی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ایم ڈبلیو ایم زائرین کے انہوں نے کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

کوئٹہ، ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ علی حسنین کی ڈی آئی جی کوئٹہ عمران شوکت سے ملاقات

ملاقات میں علمدار روڈ اور ہزارہ ٹاؤن میں موجود جوئے کے اڈوں، منشیات فروشوں، گیم زونز، مہاجرین کیساتھ ناروا سلوک اور شہر کی مجموعی سکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے رہنماء اور امام جمعہ علامہ علی حسنین حسینی کی سربراہی میں ایم ڈبلیو ایم کے وفد ڈی آئی جی کوئٹہ عمران شوکت سے اہم ملاقات کی۔ جس میں علمدار روڈ اور ہزارہ ٹاؤن میں موجود جوئے کے اڈوں، منشیات فروشوں، گیم زونز، مہاجرین کے ساتھ ناروا سلوک اور شہر کی مجموعی سکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ ایم ڈبلیو ایم کے وفد میں حاجی الطاف حسین، سید ضیاء، حاجی دولت، ہادی آغا، حاجی علی یاور، ڈاکٹر فراز، سید زمان اور حیدر علی شامل تھے۔ اس موقع پر ایس ایس پی آپریشن کیپٹن (ر) آصف خان اور ایس ایس پی ایڈمن دوستین محمد بھی موجود تھے۔

علامہ علی حسنین نے پولیس کے اعلیٰ افسران کو علاقے کے عوام کو درپیش مسائل پر توجہ دلاتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پولیس معاشرتی برائیوں کی روک تھام میں کردار ادا کرے۔ ڈی آئی جی کوئٹہ نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ ان تمام مسائل پر سنجیدگی سے توجہ دیتے ہوئے ان کے حل کے لیے بھرپور اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے عوام الناس سے اپیل کی کہ پولیس کے ساتھ تعاون کریں اور جہاں کہیں بھی قانون شکنی یا جوا جیسے جرائم کا مشاہدہ ہو، وہاں کی ویڈیوز یا تصاویر بنا کر متعلقہ تھانے کے افسران کو فراہم کریں، اور اگر 24 گھنٹوں کے اندر ایکشن نہ لیا جائے، تو شکایات ڈی آئی جی آفس میں جمع کرائیں۔

متعلقہ مضامین

  • کالعدم ٹی ایل پی کے 177 مدارس اور 330 مساجد تنظیم المدارس کے حوالے کرنے کا معاہدہ طے
  • رائیونڈ ،عالمی تبلیغی اجتماع کے موقع پر ایل ڈبلیو ایم سی کا عملہ سڑکوں کی صفائی کررہا ہے
  • کوئٹہ، ایم ڈبلیو ایم رہنماء علامہ علی حسنین کی ڈی آئی جی کوئٹہ عمران شوکت سے ملاقات
  • 27ویں آئینی ترمیم سے عدالتی نظام میں بہتری آئے گی، قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے، خالد مقبول
  •  عمرہ زائرین کیلئے خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کے حوالے سےاہم خبر
  • گوگل اور حکومتِ پاکستان کا شراکت داری معاہدہ، 2026 تک 5 لاکھ کروم بُک ڈیوائسز تیار کرنے کا ہدف
  • پنجاب،میٹرک امتحانات 3 مارچ 2026سے شروع ہونگے، تعلیمی بورڈز کا اعلان
  • قومی اسمبلی کے اجلاس کا 19 نکاتی ایجنڈا جاری
  • 27ویں آئینی ترمیم: 11 نکاتی مسودہ منظر عام پر آگیا
  • پاکستان اور ایران کے درمیان میڈیا کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ، اب تعلقات مزید مستحکم ہوں گے، عطااللہ تارڑ