Daily Mumtaz:
2025-08-06@10:51:09 GMT

حق کی جدوجہد پوری پاکستانی قوم کی فتح ہے،ڈاکٹر فیصل

اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT

حق کی جدوجہد پوری پاکستانی قوم کی فتح ہے،ڈاکٹر فیصل

لندن(نیوز ڈیسک)پاکستان ہائی کمیشن لندن میں گزشتہ روز یوم استحصال کے عنوان سےسیمینار،ویبنار کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر روشنی ڈالی اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔

سیمینار کی صدارت پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے کی، جنہوں نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ “انصاف کی جدوجہد پوری پاکستانی قوم کی فتح ہے، دنیا بھر کے کشمیریوں کو متحد ہو کر عالمی برادری پر بھارت کے غیر قانونی اقدامات کا نوٹس لینے کے لیے دباؤ ڈالنا چاہیے۔”

اہم شرکاء اور مقررین:
سیمینار میں برطانوی پارلیمنٹ، انسانی حقوق، وکالت، سول سوسائٹی اور کشمیری تنظیموں کے رہنماؤں نے شرکت کی، جن میں درج ذیل نمایاں نام شامل ہیں:

لارڈ قربان حسین

لارڈ شفق محمد

یاسمین قریشی ایم پی (چیئر، اے پی پی جی برائے پاکستان)

لیاقت علی ایم بی ای (چیئرمین یوکے پاکستان کشمیری کونسلرز فورم)

خالد محمود (سابق ایم پی)

ڈاکٹر شیخ رمزی (ڈائریکٹر، آکسفورڈ اسلامک انفارمیشن سینٹر)

ڈاکٹر ذوالفقار علی (ڈپٹی میئر، نیوہم)

کونسلر امجد عباسی

محترمہ شمیم شال (ایگزیکٹیو ممبراے پی ایچ سی)

احمد قریشی (بین الاقوامی صحافی)

ایڈووکیٹ ریحانہ علی (سیکرٹری اطلاعات تحریک کشمیر)

ڈاکٹر عابدہ رفیق (چیئر، ایشین ریسورس فورم کشمیر)

بھارتی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں:
سیمینار کے مقررین نے اگست 2019 میں آرٹیکل 370-A کی منسوخی کو غیر قانونی، غیر آئینی اور کشمیری عوام کے حق خود ارادیت پر حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں میڈیا بلیک آؤٹ، جبری گمشدگیاں، تشدد، حریت رہنماؤں کی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت قتل جیسے اقدامات غیر انسانی ہیں۔

عالمی برادری کا مطالبہ:

مقررین نے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور برطانیہ سمیت عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ:

بھارت پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے۔

کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دیں۔

مسئلہ کشمیر پرامن طریقے سے حل کیا جائے۔

روڈ میپ کی تجویز:

سیمینار میں برطانیہ کی پارلیمنٹ اور پالیسی سازوں تک پہنچنے کے لیے ایک عملی روڈ میپ بھی تجویز کیا گیا، جس کے تحت آگاہی مہم، پارلیمانی رابطے اور عوامی اجلاس منعقد کیے جائیں گے۔

تصویری نمائش اور شہداء کو خراج عقیدت:
سیمینار سے قبل پاکستانی ہائی کمیشن نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو اجاگر کرنے والی تصویری نمائش کا بھی اہتمام کیا۔ نمائش میں رکھی گئی تصاویر کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی عکاسی کرتی ہیں اور مسئلہ کشمیر کے فوری اور منصفانہ حل کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں۔ شرکاء نے کشمیری شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔
جب کہ اس موقع پرپاک فوج کوبھی خراج تحسین پیش کیاگیا۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عالمی برادری

پڑھیں:

5 اگست نہ صرف کشمیر بلکہ پوری قوم کیلئے سیاہ دن ہے، محبوبہ مفتی

پی ڈی پی کی لیڈر نے کہا کہ ہم سے بولنے اور احتجاج تک کرنے کا بنیادی حق سلب کیا جا رہا ہے، یہ ہماری آواز اور ہمارے حقوق کو بھی چھینے جانے کی کوشش ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج سے 6 سال قبل 5 اگست 2019ء کو مودی حکومت نے جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس تعلق سے آج جموں و کشمیر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیں، مودی حکومت سے جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اسی سلسلہ میں جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے مودی حکومت پر جم کر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک احتجاجی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ 5 اگست نہ صرف جموں و کشمیر بلکہ پوری قوم کے لئے سیاہ دن ہے، اس دن آئین کو غیر ملکی ہاتھوں نے نہیں بلکہ ہماری جمہوریت کے قلب میں موجود وحشیانہ اکثریت نے توڑا تھا۔ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی غیر آئینی تنسیخ کا خاتمہ نہیں بلکہ آئینی اقدار پر وسیع حملے کا آغاز تھا۔

دوسری جانب محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے دفعہ 370 کی منسوخی کے 6 سال مکمل ہونے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 کو غیر قانونی طریقے سے ہٹایا گیا۔ ہم سے جموں و کشمیر کا آئین اور جھنڈا تک چھین لیا گیا ہے۔ یہاں 6 سالوں کے بعد بھی کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم قانونی طور پر ایک فریق کی حیثیت رکھتے ہیں، لیکن دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بھی ہمیں احتجاج کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔  ہمیں 6 سال قبل نظرانداز کر دیا گیا تھا، اس وقت جموں و کشمیر کے عام شہریوں، سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں (جماعتوں) کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

التجا مفتی نے کہا کہ ہم پی ڈی پی کے ہیڈکوارٹر کے سامنے کھڑے ہیں، بھارتی فروسز کی ایک بڑی سی گاڑی کھڑی ہوئی ہے اور ہمیں آگے بڑھنے سے روکا جا رہا ہے، مجھے ایک طرح سے گرفتار کر لیا گیا ہے، یہ سب جمہوری حقوق کی براہ راست خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پُرامن طریقے سے اپنی بات رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ہم پر مسلسل دباؤ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کچھ دنوں سے افواہیں پھیل رہی ہیں کہ شاید جموں کو الگ بنا دیا جائے گا اور جنوبی کشمیر کو جموں میں ملا کر نئے سرے سے ریاست کا درجہ دیا جائے گا لیکن سچائی تو یہ ہے کہ یہاں آئین کی کن باتوں کو نافذ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے بولنے اور احتجاج تک کرنے کا بنیادی حق سلب کیا جا رہا ہے، یہ صرف ہمارے خصوصی درجے، جھنڈے اور آئین کی بات نہیں ہے، بلکہ ہماری آواز اور ہمارے حقوق کو بھی چھینے جانے کی کوشش ہے۔

متعلقہ مضامین

  • یومِ استحصالِ کشمیر پر پوری قوم ایک آواز، ایل او سی کے اطراف احتجاج
  • 5 اگست نہ صرف کشمیر بلکہ پوری قوم کیلئے سیاہ دن ہے، محبوبہ مفتی
  • بھارتی ظلم و جبر کے باوجود کشمیری عوام حقِ خودارادیت کی جدوجہد میں ثابت قدم ہیں، اسحق ڈار
  • وزیراعظم کا کشمیریوں کے ساتھ پاکستانی عوام کی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ
  • پاکستان کا عالمی برادری سے کشمیریوں کو حقِ خودارادیت دلانے کا مطالبہ
  • پاک فوج کے سربراہان کا یوم استحصال پر کشمیری عوام سے بھرپور اظہار یکجہتی
  • افواج پاکستان کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کی حامی ہے، آئی ایس پی آر
  • صدر آصف علی زرداری سے ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کی ملاقات، عالمی امور پر تبادلۂ خیال
  • ڈاکٹر فرمان فتح پوری۔۔ادب کی ہمہ گیر شخصیت