فرانس کے دارالحکومت پیرس میں واقع پاکستانی سفارتخانے میں یومِ استحصال کشمیر عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
پیرس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 اگست2025ء) فرانس کے دارالحکومت پیرس میں واقع پاکستانی سفارتخانے میں یومِ استحصال کشمیر عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔ اس موقع پر ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس کا مقصد بھارتی غیر قانونی اقدامات کے خلاف آواز بلند کرنا اور کشمیری عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرنا تھا۔ تقریب میں پاکستانی کمیونٹی کے افراد، طلبہ، صحافیوں، دانشوروں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
شرکاء نے کشمیری عوام کی طویل جدوجہدِ آزادی اور حقِ خود ارادیت کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا۔ تقریب کا آغاز صدرِ پاکستان، وزیرِاعظم اور وزیرِخارجہ کے خصوصی پیغامات سے ہوا، جن میں مسئلہ کشمیر کی تاریخی نوعیت، بھارتی مظالم، اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر روشنی ڈالی گئی۔(جاری ہے)
پاکستان کی سفیر محترمہ ممتاز زہرہ بلوچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو یکطرفہ طور پر ختم کرکے بین الاقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی کی۔
انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد کشمیریوں کو ان کے ہی وطن میں اقلیت میں بدلنا اور خطے کی متنازع حیثیت کو زبردستی ختم کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان کا قومی مؤقف اور خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے۔ پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ بنائے۔ تقریب میں مقررین نے بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیوں، غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفیکیٹس جاری کرنے، زمینوں کی ملکیت سے متعلق قوانین میں تبدیلی، اور انتخابی حلقہ بندیوں کو ازسرِ نو ترتیب دینے جیسے اقدامات کی شدید مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام اقدامات کشمیریوں کو ان کے سیاسی اور جغرافیائی حقوق سے محروم کرنے کی ایک منظم کوشش ہے۔ تقریب کے اختتام پر شرکاء نے کشمیری عوام کی حمایت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ضرورت پر زور دیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
کشمیر میں ’وندے ماترم‘ تقریبات کے حکومتی حکم پر متحدہ مجلس علما کا اعتراض
مقبوضہ جموں و کشمیر کی مذہبی تنظیموں کے اتحاد متحدہ مجلس علما (ایم ایم یو) نے حکومت جموں و کشمیر کی جانب سے اسکولوں میں وندے ماترم کی 150ویں سالگرہ منانے کے حکم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس
ایم ایم یو نے اسے ثقافتی تقاریب کے نام پر مسلمانوں پر آر ایس ایس نظریہ مسلط کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
تنظیموں کے اس اتحاد کی قیادت میرواعظ عمر فاروق کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یہ ہدایت نامہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کر رہا ہے اور حکومت پر زور دیا کہ وہ یہ حکم فی الفور واپس لے۔
میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ یہ اقدام مسلمانوں میں شدید بے چینی کا باعث بنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگ مذہبی قیادت سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے اٹھائیں۔
حکومتی حکم اور اس کا پس منظرحال ہی میں جموں و کشمیر حکومت کے چیف سیکریٹری کی زیر صدارت ایک اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وندے ماترم کے 150 سال مکمل ہونے پر ریاست بھر میں تقریبات کا آغاز 7 نومبر سے کیا جائے گا۔
مزید پڑھیے: ’مقبوضہ کشمیر و فلسطین انسانی المیوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا‘ عالمی یوم امن پر صدر و وزیراعظم کے پیغامات
محکمہ ثقافت کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق جموں و کشمیر کے تمام اسکولوں کو ان تقریبات میں شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ نوجوان طلبہ میں قومی یکجہتی اور ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔
اس مقصد کے لیے ڈائریکٹرز آف ایجوکیشن کو مرکزی رابطہ افسر مقرر کیا گیا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ریاست بھر میں موسیقی اور ثقافتی پروگرامز کا انعقاد کیا جائے گا۔
مذہبی تنظیموں کے خدشاتتاہم مسلم مذہبی اداروں کا کہنا ہے کہ یہ تقاریب ہندوتوا نظریات کو فروغ دینے کی کوشش ہیں۔
ایم ایم یو کے بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام دراصل ایک مسلم اکثریتی علاقے پر آر ایس ایس سے متاثرہ نظریات کو ثقافت کے نام پر مسلط کرنے کی کوشش ہے جس کا مقصد حقیقی یکجہتی نہیں بلکہ نظریاتی تسلط ہے۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود کشمیری بھارت کے خلاف برسرپیکار
بیان میں مزید کہا گیا کہ حکم نامے کے تحت طلبہ اور اساتذہ کی شرکت لازمی قرار دینا مذہبی آزادی پر قدغن کے مترادف ہے۔
تنظیم کے مطابق وندے ماترم میں ایسے الفاظ شامل ہیں جن میں الوہیت کے مظاہر پائے جاتے ہیں جو اسلامی عقیدہ توحید سے مطابقت نہیں رکھتے۔
ایم ایم یو کا کہنا ہے کہ مسلم طلبہ یا اداروں کو اپنی مذہبی تعلیمات سے متصادم سرگرمیوں میں زبردستی شامل کرنا ناانصافی اور ناقابل قبول ہے۔
سرگرمی کی واپسی کا مطالبہایم ایم یو نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس جبری اور متنازع حکم کو واپس لیں۔
تنظیم نے اس بات پر زور دیا کہ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس ہدایت کو فوری طور پر منسوخ کرے تاکہ مسلمانوں کی مذہبی آزادی اور ہم آہنگی متاثر نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیے: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ٹی20 لیگ کا دھڑن تختہ، منتظمین غائب، کھلاڑی ہوٹلوں میں پھنس گئے
ایم ایم یو نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام حب الوطنی کی تعلیم خدمت، ہمدردی اور سماجی کردار کے ذریعے دیتا ہے اور ریاستی سطح پر کسی عقیدے کے خلاف زبردستی شرکت کروانا ناانصافی اور غیرمنصفانہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ متحدہ مجلس علما متحدہ مجلس علما مقبوضہ کشمیر مقبوضہ کشمیر میر واعظ عمر فاروق وندے ماترم تقریبات