مقبوضہ کشمیر میں صحافت کو بڑے پیمانے پر ریاستی جبر کا سامنا ہے
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
مودی حکومت ایک منظم طریقے سے پریس کی آزادی ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اس نے پورے ملک اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں صحافیوں کو ایک انتہائی ابتر صورتحال سے دوچار کر رکھا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کی ہندو انتہا پسند مودی حکومت میں مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت میں صحافت کو بڑے پیمانے پر ریاستی جبر کا سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس وقت صحافیوں اور میڈیا اداروں کو سچائی لکھنے اور بیان کرنے کی پاداش میں سخت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مودی حکومت نے ملک میں میڈیا اداروں کو بھی اپنے تابع کر رکھا ہے تاہم جو صحافی یا صحافتی ادارے اپنی آزادی برقرار رکھنے اور سچائی لوگوں کے سامنے لانے کی کوشش کر رہے ہیں انہیں بڑے پیمانے ہراساں کیا جاتا ہے اور ڈرایا دھمکایا جاتا ہے۔ مودی حکومت ایک منظم طریقے سے پریس کی آزادی ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اس نے پورے ملک اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں صحافیوں کو ایک انتہائی ابتر صورتحال سے دوچار کر رکھا ہے۔ جو صحافی حکومت کی ناکامیوں کو بے نقاب کرتے ہیں یا بی جے پی کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں انہیں سنگین نتائج سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔
بی جے پی کی بھارتی حکومت نے اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد علاقے میں صحافیوں کیخلاف بھی گھیرا انتہائی تنگ کر دیا اور ان کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاﺅن شروع کر دیا، علاقے میں اپنی نئی میڈیا پالیسی لاگو کی اور صحافتی آزادی مکمل طور پر سلب کر لی گئی، صحافیوں کو بھارتی بیانیے کے تحت چلنے پر مجبور کیا جا رہا ہے اور جو صحافی مقبوضہ علاقے کی اصل تصویر دنیا کے سامنے لانے کی کوشش کرتا ہے اس کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے جاتے ہیں۔ مودی حکومت نے بھارت میں میڈیا کو محض پروپیگنڈے کا ایک آلہ بنا دیا ہے، جو میڈیا ادارے حکومتی دباﺅ کے آگے مزاحمت کی کوشش کرتے ہیں، ان کا اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے جینا دشوار کر دیا جاتا ہے۔
بھارت میں اس وقت غیرجانبدارانہ رپورٹنگ اور تحقیقاتی صحافت ایک خواب بن چکا ہے، اختلاف رائے رکھنے والے صحافیوں کو انتہائی بدسلوکی کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ہندوتوا نظریے سے وابستہ لوگ سوشل میڈیا پر بھی انہیں انتہائی تذلیل کا نشانہ بناتے ہیں۔ مودی حکومت کی ناکامیوں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بدعنوانی کو بے نقاب کرنے والے صحافیوں کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کر کے سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جاتا ہے۔ بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس وقت کئی صحافی بے بنیاد مقدمات میں جیلوں میں ہیں۔ اس ساری صورتحال میں عالمی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ صحافتی آزادی کیخلاف جاری مودی حکومت کے کریک ڈاﺅن کا نوٹس لے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں مودی حکومت صحافیوں کو کی کوشش کر جاتا ہے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں حملے میں 26 افراد کی ہلاکت پر پاکستان نے رد عمل جاری کر دیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے نتیجے میں 26 سیاحوں کی ہلاکت پر دفتر خارجہ کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔
تفصیلات کے مطابق میڈیا کے سوالات کے جواب میں ترجمان وزارت خارجہ نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں حملے کے نتیجے میں سیاحوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔‘‘ترجمان کا کہنا تھا کہ واقعے میں ہلاک افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔
جے یو آئی ایف نے پی ٹی آئی سے اتحاد سے معذرت کر لی
واضح رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی اور موقع سے فرار ہوگئے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلح افراد نے بیسرن میڈوس میں تفریح کے لیے آئے سیاحوں کو نشانہ بنایا ہے۔
حملے کے بعد بھارتی میڈیا نے بغیر ثبوت پاکستان کے خلاف زہر اگلنا شروع کر دیا۔ حملہ ہوا تو فوراً سوشل میڈیا پر ’’پاکستان کا ہاتھ‘‘ کا بیانیہ چلایا گیا اور بھارتی چینلز نے حملے کو ’’پاکستانی دہشت گردی‘‘ کہہ کر بیچا۔
مودی میڈیا کا فارمولا ہے کہ کوئی بھی واقعہ ہو تو ثبوت کے بغیر فوراً پاکستان پر الزام لگا دو، انتہا پسند بھارتی حکومت کی بنیاد عوام کو جنگ کے لیے اکسانے جیسے بیانیہ پر کھڑی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور، رہا کرنے کا حکم
بھارتی میڈیا خود ساختہ دہشت گردی کی خبر پر شور مچا دیتا ہے جبکہ ’’نیکسلائٹ حملوں‘‘ پر چپ سادھ لیتے ہیں کیونکہ حقیقت ان کے جھوٹ کو بے نقاب کرتی ہے۔
مودی میڈیا کا نیا نظریہ یہ ہے کہ بھارت میں ہونے والی ’’ہر دہشت گردی‘‘ پاکستان کرتا ہے، یہ ثابت ہو چکا ہے کہ بھارتی حکومت اور میڈیا بھارتی عوام کو بیوقوف بنانے میں مصروف ہیں۔ بھارتی میڈیا جھوٹ بیچتا ہے تاکہ عوام حقیقی مسائل سے دور رہیں۔
مزید :