غزہ جانیوالی انسانی امداد توقع سے بہت کم ہے
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اپنی ایک رپورٹ میں الجزیرہ کا کہنا تھا کہ ملبہ ہٹانے کی کارروائیوں اور شہداء کی لاشوں کی تلاش کیلئے کوئی سامان و بھاری مشینری اس علاقے میں داخل نہیں ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ الجزیرہ نے رپورٹ دی ہے کہ غزہ کی پٹی میں خیمے لے جانے والے کنٹینرز کی تعداد 208 ہے جو ضرورت سے کہیں کم ہے۔ دریں اثنا، شمالی و جنوبی غزہ میں کوئی عارضی یا پہلے سے تیار شدہ گھر نہیں بھیجے گئے۔ میڈیا میں آنے والی رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ جنگ بندی کے آغاز سے اس علاقے میں تقریباََ 7 ہزار 926 کنٹینرز داخل ہو چکے ہیں۔ جن میں سے دو تہائی کنٹینرز غذائی مواد کے تھے۔ اس کے علاوہ صرف 197 ٹرک ایندھن لے کر غزہ داخل ہوئے کہ جن کی رسائی شہری دفاع کی تنظیموں، بلدیات اور بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں تک نہ ہو سکی۔ رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا کہ ملبہ ہٹانے کی کارروائیوں اور شہداء کی لاشوں کی تلاش کے لیے کوئی سامان و بھاری مشینری اس علاقے میں داخل نہیں ہوئی۔ اس کے علاوہ غزہ میں تباہ حال عمارتوں کی مرمت کے لئے کوئی تعمیراتی سامان نہیں پہنچا۔ الجزیرہ نے مزید بتایا کہ بجلی کی شدید ضرورت کے باوجود یہاں کوئی سولر پینل تک دستیاب نہیں۔ جب کہ ہسپتالوں کی حالت ابھی تک پسماندہ ہے۔ شمالی غزہ میں پانی کی شدید کمی پائی جاتی ہے۔ اس علاقے کی 75 فیصد ٹینکیاں تباہ حال ہیں۔ جس سے فلسطینیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اس علاقے
پڑھیں:
ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
اسلام آباد:ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی جانب سے پاکستان کے لیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔
یہ امداد سماجی تحفظ کے مختلف پروگراموں میں استعمال کی جائے گی۔ اے ڈی بی کی سالانہ رپورٹ کے مطابق امدادی رقم سے 93 لاکھ افراد کو فائدہ پہنچے گا۔ خصوصاً بچوں اور نوجوانوں کی تعلیم کے لیے مشروط نقد رقوم فراہم کی جائیں گی۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس امداد کا مقصد بہتر غذائیت تک رسائی کو یقینی بنانا ہے۔ اس اقدام سے خاص طور پر آفت زدہ علاقوں میں رہنے والی خواتین، نوجوان لڑکیوں اور بچوں کو فائدہ پہنچے گا۔
علاوہ ازیں صحت کی سہولیات کی فراہمی بھی امدادی پروگرام کا حصہ ہو گی۔
یہ سہولیات ان طبقات کے لیے ہوں گی جنہیں عمومی طور پر نظر انداز کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق وسطی اور مغربی ایشیا کے ممالک کو ترقیاتی تفریق اور سماجی بہبود کے شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔
اے ڈی بی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان، کرغزستان اور پاکستان جیسے ممالک میں غربت کی شرح اب بھی بلند ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ ان ممالک کے عوام کو ضروری سہولیات تک رسائی محدود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بینک ایسے اقدامات کی حمایت کرتا ہے جو سماجی فلاح کو فروغ دیں۔