ہائیکورٹ ججزکاخط اعلیٰ عدلیہ میں نئے بحران کاعندیہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر) اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں نے صدرمملکت اور چیف جسٹس جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط ارسال کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ کسی دوسری ہائیکورٹ سے جج نہ لایا جائے اور نہ ہی چیف جسٹس بنایا جائے،خط لکھنے والے ججوں میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری ، جسٹس ارباب محمد طاہر، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا نام بھی شامل ہے لیکن انہوں نے دستخط نہیں کئے خط میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 3 سینئر ججوں میں سے ہی کسی کو چیف جسٹس عدالت عالیہ بنایا جائے،یہ پیشرفت ایسے موقع پرسامنے آئی ہیکہ جب لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کواسلام آبادہائیکورٹ میں لانے کی خبریں سامنے آئی ہیں جسے رکوانے کے لیے خط لکھاگیاہے،واضح رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے تحت کسی ایک ہائیکورٹ میں دوسری ہائیکورٹ کے جج کا تبادلہ کیاجاسکتاہے گوکہ حکومتی موقف ہے کہ آئینی ترمیم کے تحت عدالتی نظام میں اصلاحات کی گئی ہے لیکن بظاہراعلیٰ عدلیہ میں اس آئینی ترمیم کے حوالے سے عدم اطمینان پایاجارہاہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی اس سے پہلے ایک تقریب سے خطاب میں کہہ چکے ہیں کہ 26 ویں آئینی ترمیم ایک خط کی بنیاد پر کی گئی میرا خیال ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو بالآخر سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ ہی سنے گا، یہ ایشو پاکستان کی عوام اور نظام کی بقا کیلئے حل ہوگا،چنانچہ ہائیکورٹ کے ججز کے تبادلوں کی بنیادپرعدلیہ میں نئے بحران کا خدشہ موجود ہے،اعلیٰ عدلیہ میں اختلاف رائے اپنی جگہ لیکن اس طرح کے خطوط کا میڈیاکی زینت بننازیادہ تشویش کاباعث ہے، دیکھاجائے توملکی عدالتی تاریخ میں ججوں کے درمیان اختلافات کی خبریں ہمیشہ ہی سامنے آتی رہی ہیں اور اکثر جج اپنے اختلاف رائے کا اظہار اپنے فیصلوں میں اختلافی نوٹ کے ذریعے کیا کرتے ہیں بعض آئینی، قانونی اور عدالتی انتظامی معاملات ججوں کے مابین اختلاف رائے کی خبریں بھی مقامی میڈیا کی زینت بنتی ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز نے 25 مارچ کو سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے اپنے خط میں عدالتی امور میں آئی ایس آئی اور دیگر انٹیلیجنس اداروں کی طرف سے براہ راست مداخلت اور ججوں کو ہراساں کرنے کے الزامات عائد کیے تھے، جنھیں موجودہ سیاسی تناظر میں غیر معمولی سمجھا جا رہا ہے،ادھر پی ٹی آئی کے مذاکراتی عمل سے باہر نکلنے اور وزیراعظم کی جانب سے دوبارہ بات چیت کی پیشکش کو مسترد کیے جانے پر حکومت نے بھی مذاکراتی عمل ختم کر دیا، حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے لیے حکومتی کمیٹی کے ترجمان اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے تصدیق کردی،یوں سیاسی جماعتوں کے مذاکرات کے امکانات اب مکمل طور پر معدوم ہوگئے ہیں جب پی ٹی آئی کی طرف سے احتجاجی سیاست پرمشاورت جاری ہے جس سے آنے والے دنوں میں سیاسی درجہ حرارت پھر سے بڑھنے کاامکان ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ہائیکورٹ کے جج اسلام ا باد
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی سے متعلق اہم درخواست دائر
اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے 4 سابق صدور نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی، جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کالعدم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ججزکے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ بارکا بھی سپریم کورٹ سے رجوع، جسٹس ڈوگر کی تعیناتی کالعدم قرار دینے کا مطالبہ
اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے 4 سابق صدور ریاست آزاد ،عارف چوہدری ،شعیب شاہین اور زاہد محمود راجہ کی جانب سے دائر درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کالعدم قرار دیے جائیں۔
درخواست کے متن کے مطابق استدعا کی گئی ہے کہ ٹرانسفر ہونے والے ججز کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں سنیارٹی نئے حلف لینے سے شروع کی جائے۔
درخواست میں اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سنیارٹی تبدیل کرنے کے فیصلے کو بھی کالعدم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد ہائیکورٹ میں بینچز کی تبدیلی کو لے کر ججوں کے درمیان کیا تنازع چل رہا ہے؟
اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے 4 سابق صدور نے درخواست میں جسٹس سرفراز ڈوگر کے قائمقام بنانے کا نوٹیفیکشن کالعدم قرار کی استدعا بھی کی ہے۔
درخواست وکیل فیصل صدیقی کے ذریعے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہے
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر جسٹس ڈوگر حلف سنیارٹی