زمین سے عنقریب ٹکرانے والے سیارچے کی نگرانی شروع
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
یورپی خلائی ایجنسی نے ایک ایسے سیارچے کی نگرانی شروع کر دی ہے جو 2032 میں زمین سے ٹکرا سکتا ہے۔
سیارچہ YR4 27 دسمبر 2024 کو چلی میں ایک دوربین کے ذریعے دیکھا گیا لیکن اس کے بعد سے اس نے امریکا کے ساتھ ساتھ یورپ کے ماہرین فلکیات کی توجہ حاصل کر لی ہے۔
یورپی ایجنسی نے بیان میں کہا کہ جنوری کے اوائل سے، ماہرین فلکیات دنیا بھر میں دوربینوں کا استعمال کرتے ہوئے اور نئے ڈیٹا کا استعمال کرتے ہوئے سیارچے کے سائز اور رفتار کے بارے میں ہماری سمجھ کو بہتر بنانے کے لیے اس کا مسلسل مشاہدہ کر رہے ہیں۔
موجودہ تخمینوں کی بنیاد پر 1.
اس سائز کا سیارچہ اوسطاً ہر چند ہزار سال بعد زمین پر اثر انداز ہوتا ہے اور کسی مقامی علاقے کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
یمن کیجانب سے ہمارے قیمتی اثاثوں پر حملے جاری ہیں، واشنگٹن کی دہائی
ملکی و عرب میڈیا کیساتھ گفتگو میں اعلی امریکی حکام نے اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یمن پر 40 دن کے جارحانہ حملوں کے باوجود بھی یمنی مسلح افواج کیجانب سے ہمارے خلاف مزاحمتی کارروائیاں جاری ہیں!! اسلام ٹائمز۔ ایک ایسے وقت میں کہ جب یمنی مسلح افواج نے غاصب و سفاک صیہونی رژیم اور امریکہ کے جنگی بحری جہازوں کے خلاف اپنی مزاحمتی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، واشنگٹن نے اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یمن کے خلاف اس کے جارحانہ حملے "بے سود" ہیں۔ تفصیلات کے مطابق 2 اعلی امریکی حکام نے فاکس نیوز کے ساتھ انٹرویو میں اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن میں 40 دن سے جاری وسیع امریکی بمباری کے باوجود بھی، یمن کی جانب سے امریکہ کے قیمتی اثاثوں پر تابڑ توڑ حملوں کا سلسلہ جاری ہے!
ادھر عرب چینل الجزیرہ نے بھی پینٹاگون کے اعلی حکام سے نقل کیا ہے کہ ان کا کہنا ہے کہ ہمارے تمام حملے؛ حوثیوں کی کمانڈ سائٹس، ہتھیاروں کی تیاری کے مراکز اور جدید ہتھیاروں کے ڈپوؤں کے خلاف جاری ہیں!! رپورٹ کے مطابق، یمن کے خلاف جاری جارح امریکی فوج کے دہشتگردانہ حملوں میں عام شہری افراد و انفراسٹرکچر کو ہدف بنائے جانے سے متعلق دستاویزی شواہد کے بارہا منظر عام پر آ جانے کے حوالے سے امریکی وزارت دفاع کے اعلی حکام کا کہنا تھا کہ ہم یمن میں ہونے والی اپنی بمباریوں کے نتیجے میں عام شہریوں کی وسیع ہلاکتوں کی اطلاعات سے آگاہ ہیں!! مذکورہ اعلی امریکی اہلکاروں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر گفتگو کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ہم شہری ہلاکتوں کے دعووں کو "سنجیدگی" سے لیتے ہیں اور ان رپورٹس پر تحقیقات کا ایک "باقاعدہ طریقۂ کار" رکھتے ہیں!!