آذربائیجان سے 2ارب ڈالر کے معاہدے ، موٹرویز سمیت مختلف شعبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری متوقع ہے، وفاقی وزیر عبدالعلیم خان
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام آباد/باکو:وفاقی وزیر سرمایہ کاری ، نجکاری و مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف رواں ماہ وسط ایشیائی ممالک کا دورہ کریں گے، آذربائیجان سے سرمایہ کاری کے لئے 2ارب ڈالر کے معاہدے اور موٹرویز سمیت مختلف شعبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری متوقع ہے۔
ہفتہ کو یہاں موصولہ اعلامیہ کے مطابق وفاقی وزیر سرمایہ کاری ، نجکاری و مواصلات عبدالعلیم خان کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے آذربائیجان کے وزرا سے ملاقاتیں کیں جن میں آذربائیجان کے ٹرانسپورٹ، سرمایہ کاری،انرجی اور اقتصادی امور کے وزرا شامل ہیں۔
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے باکو میں مشاورتی اجلاس میں بھی شرکت کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آذربائیجان اور پاکستان کے مابین باہمی تعاون کے 15معاہدوں پر کام ہو رہا ہے،وزیر اعظم رواں ماہ وسط ایشیائی ممالک کا دورہ کریں گے، آذربائیجان سے سرمایہ کاری کے لئے 2ارب ڈالر کے معاہدے کئے جائیں گے، موٹرویز سمیت مختلف شعبوں میں بڑے پیمانے پر انویسٹمنٹ متوقع ہے۔ عبدالعلیم خان سے آذربائیجان کے وزیر توانائی پرویز شہبازوف اور باکو میں ڈپٹی منسٹر اقتصادی امور صمد بشیری نے بھی ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
وزراء آذربائیجان نے پاکستانی وفد کا والہانہ خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک مستقبل میں باہمی اشتراک سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔ آذربائیجان کے وزیر ٹرانسپورٹ راشد نبی اوف نے بھی پاکستانی وفد سے ملاقات کی اور آئل اینڈ گیس کے شعبے میں بھی دونوں ممالک نے تفصیلی مذاکرات کئے اور اہم امور پر گفتگو بھی کی۔
وفاقی وزیر نجکاری ، سرمایہ کاری بورڈ و مواصلات نے آذربائیجان کے مختلف وفود سے ملاقاتوں کے دوران بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے نجکاری کے منصوبوں میں آذربائیجان کے سرمایہ کار گہری دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔پاکستان سے وفاقی سیکرٹری اور ایس آئی ایف سی کے حکام بھی اجلاس میں شریک تھے ۔ وزیر اعظم آذربائیجان علی اسدوف سے بھی وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کی آج ہفتہ کو ملاقات متوقع ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا ذربائیجان کے عبدالعلیم خان سرمایہ کاری وفاقی وزیر متوقع ہے
پڑھیں:
پی آئی اے کے خریدار کو 5 برس میں 60 سے 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ضروت
اسلام آباد:حکومت نے کہا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن ( پی آئی اے )کے نئے خریدار کو 5 سال کے عرصے میں خسارے میں چلنے والی ایئرلائن میں 70 ارب روپے تک کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی لیکن حتمی سرمایہ کاری کی ضروریات کا اندازہ اگلے ماہ آڈٹ شدہ اکاؤنٹس کے دستیاب ہونے کے بعد کیا جائے گا۔
نجکاری کمیشن کے سیکریٹری عثمان باجوہ نے کہا کہ نئے سرمایہ کاروں کو 5سالوں میں 60 سے 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہوگی۔
انھوں نے یہ بیان سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس کے دوران دیا ۔اجلاس کی صدارت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان نے کی۔عثمان باجوہ نے کہا کہ نئی سرمایہ کاری کا مقصد مالیاتی بحالی اور آپریشنل بہتری ہے ۔
عثمان باجوہ نے بتایا کہ پی آئی اے نے برطانیہ کی جانب سے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی اٹھانے کے بعد 14 اگست سے مانچسٹر کے لیے پروازیں شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ پابندی پی آئی اے کے پائلٹس کے جعلی ڈگریوں کے دعوے کے بعد لگائی گئی تھی۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے اجلاس کے بعد کہا کہ جون کے آخر کے آڈٹ شدہ مالیاتی اکاؤنٹس اگلے ماہ کے وسط تک دستیاب ہونے کے بعد ایئر لائنز کی کل سرمایہ کاری کی ضروریات کا اندازہ لگایا جائے گا۔ سرمایہ کار بولی کی رقم کا 85% رقم ایئر لائن میں لگانے کے لیے اپنے پاس رکھے گا۔ حکومت کو بولی کی رقم کا صرف 15 فیصد ملے گا۔
اجلاس میںسیکرٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ پی آئی اے ملازمین کی پنشن 14 ارب 88 کروڑ روپے تک بنتی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ 6 ہزار 625 ملازمین کو پی آئی اے پنشن ادائیگی کی جارہی ہے جس پر چیئرمین کمیٹی افنان اللّٰہ نے کہا کہ کچھ ملازمین ایسے ہیں جن کو 6سے 7ہزار روپے پنشن ملتی ہے کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پینشنرز اور ان کو کی جانے والی ادائیگیوں کی تفصیلات طلب کرلی ۔
نجکاری کمیشن کے حکام نے کہا کہ پی آئی اے کا موجودہ کاروباری ماڈل پائیدار نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی بیلنس شیٹ سے 45 ارب روپے کے مزید واجبات نکال کر نئی ہولڈنگ کمپنی میں رکھے جانے کے بعد نجکاری کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان منرلز ڈویلپمنٹ کارپوریشن (پی ایم ڈی سی) ابھی تک نجکاری کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔
سینیٹر ذیشان خانزادہ نے سوال کیا کہ اس ادارے کی نجکاری کیوں کی جا رہی ہے؟ سینیٹرز نے نجکاری کے فیصلے کی بنیاد پر مزید استفسار کیا کہ وزارت پیٹرولیم کے پاس پی ایم ڈی سی کی نجکاری کا مینڈیٹ نہیں ہے۔
زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ (زیڈ ٹی بی ایل) کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ یہ حکومت کی طرف سے منظور شدہ ZTB2 اگست 2 کی فیز ون فہرست میں شامل ہے۔ فی الحال مالیاتی مشیر کی خدمات حاصل کرنے کا عمل جاری ہے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کی سٹنڈنگ کمیٹی برائے کیبنٹ کا اجلاس ہوا جس میں خورشید شاہ کی طرف سے ریگولر کئے گئے ملازمین کے تحفظ کا بل زیر غور آیا۔ اجلاس میں خورشید شاہ نے تجویز دی کہ ریگولر کئے گئے ملازمین کا کیس پارلیمنٹ کو بھیجا جائے اور ریگولر کئے گئے ملازمین کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے۔اجلاس نے متفقہ طور پر خورشید احمد شاہ کی تجویز سے اتفاق کیا اور بل پارلیمنٹ کو بھیجنے کی منظوری دی۔