یورپی کونسل کے اولین صدر اور بیلجیئم کے سابق وزیراعظم ہرمن وان رومپوی کا سی ایم جی کے ساتھ خصوصی انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
بیجنگ : چائنا میڈیا گروپ کے نامہ نگار نے یورپی کونسل کے اولین صدر اور بیلجیم کے سابق وزیر اعظم ہرمن وان رومپوی کا ایک خصوصی انٹرویو کیا۔انٹرویو کے دوران مشرقی اور مغربی تہذیبوں کے درمیان تبادلہ خیال اور باہمی تعاون کا عالمی ترقی پر مرتب ہونے والے اثرات کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے وان رومپوی نے کہا کہ میں خود مشرق اور مغرب کے موضوعات میں بہت دلچسپی رکھتا ہوں۔ میں یہ کہنا چاہوں گا کہ اگرچہ بڑے اختلافات موجود ہیں، ہمیں ہر صورت میں بات چیت جاری رکھنی چاہیے، کیونکہ بات چیت کے ذریعے ہم ہمیشہ کچھ نیا سیکھ سکتے ہیں، اور یہ روبرو تبادلہ خیال ہمیں ایک دوسرے کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔
اس کے برعکس، اگر ہم بات چیت کی صلاحیت کھو دیں تو تصادم اور تنازعات ناگزیر ہو جائیں گے، اور یہاں تک کہ تشدد اور جنگ کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کی نوبت آ سکتی ہے۔ اس لیے بات چیت انتہائی اہم ہے۔چینی صدر شی جن پھنگ کی طرف سے تین عالمی اقدامات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ عہد حاضر کے تناظر میں،چینی صدر نے عالمی ترقی، عالمی سلامتی ، اور عالمی تہذیب کے حوالے سے تین اقدامات پیش کئے ہیں۔ یورپ ان اقدامات پر بہت توجہ دیتا ہے، خاص طور پر پائیدار ترقی کے اہداف کو حاصل کرنے کے حوالے سے۔ پائیدار ترقی کو حاصل کرنا بھی اقوام متحدہ کا ایک اہم مقصد ہے، ہمیں معاشرتی، ماحولیاتی اور اقتصادی شعبوں میں کچھ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ 2030 تک اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف حاصل کیے جا سکیں۔
اس لیے یہ تجاویز اور اہداف ہماری کوششوں کی سمت متعین کرتے ہیں۔ ہم اکثر شمالی اور جنوبی دنیا کے بارے میں بات کرتے ہیں، اور شمالی اور جنوبی دنیا کے لیے یہ اہداف انتہائی اہم ہیں۔ چین اور یورپی یونین دونوں ان اہداف کو حاصل کرنے میں بڑا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ہم ان تمام چیزوں کو بہت اہمیت دیتے ہیں، اور ہم ایسے کسی بھی اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں جو ان اہم اہداف کو حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہو۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
جب تک مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوتا مزید نہر نہیں بنائی جائے گی، وزیراعظم
فوٹو: اسکرین گریبوزیراعظم شہباز شریف نے نئی نہروں کی تعمیر کا کام رکوادیا اور اسے باہمی اتفاق رائے سے مشروط کردیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ نئی نہروں کی تعمیر کا معاملہ 2 مئی کو مشترکا مفادات کونسل میں اٹھایا جائے گا، سب کی رضامندی کے بعد ہی نئی نہریں بنائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد ان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نہروں کے معاملے پر مزید پیشرفت صوبوں کے اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہوگی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کل بھارت نے جو اعلانات کیے آج اسکی تفصیل ہم نے بلاول بھٹو زرداری کو بتائی۔
انہوں نے کہا کہ آج کی اس میٹنگ میں باہمی رضامندی سے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل سے باہمی رضامندی سے فیصلہ نہیں ہوجاتا، مزید کوئی نہر نہیں بنائی جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ مزید کوئی پیشرفت صوبوں کے درمیان اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہوگی۔ آج طے کیا ہے کہ آج مشترکہ مفادات کونسل کی میٹنگ 2 مئی کو بلائی جارہی ہے جس میں پی پی اور ن لیگ وفاقی حکومت کے ان فیصلوں کی تائید کی جائے گی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فیڈریشن اور صوبوں کے درمیان مسائل نیک نیتیسے حل کریں گے۔
پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا شکریہ کہ ہمارے تحفظات سنے اور فیصلے کیے۔
انہوں نے کہا کہ باہمی رضامندی کے بغیر کوئی نہر نہیں بن رہی ہے، ہم لوگوں کی شکایات کو دور کرسکیں گے۔
چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ کالاباغ ڈیم پر تین صوبوں نے اعتراضات اٹھائے، اس پر بھی متفقہ فیصلہ لیا گیا۔ آج ہم صرف اتنا طے کر رہے ہیں کہ نئی نہریں نہیں بن رہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے بھی اہم پہلو حال ہی میں بھارتی اعلانات کا ہے۔
اس سے قبل ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی تمام شرائط مان لیں۔
واضح رہے کہ دریائے سندھ میں نہریں نکالنے کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔
بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ پیپلز پارٹی کا وفد بھی موجود تھا، وفد میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، راجہ پرویز اشرف، ہمایوں خان، ندیم افضل چن، شازیہ مری، جام خان شورو اور جمیل احمد سومرو بھی شامل تھے۔