وزیرِ اعظم سے کہتا ہوں کراچی کے لیے خزانے کھولیں، میئر کراچی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
پینل ڈسکشن میں گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ایم کیو ایم وزیرِ اعظم کو کہے کہ وفاق کراچی کی مدد کرے، ہر سیاسی جماعت کو کہتا ہوں کہ ہمارے دروازے کھلے ہیں، کراچی کو 15 ارب نہیں 1500 ارب روپے ملنے چاہئیں، ڈیولپمنٹ کسی اور شہر کو زیادہ ملتی ہے کراچی کو نہیں ملتی۔ اسلام ٹائمز۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے ایم کیو ایم پاکستان کو مل کر کام کرنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ فاروق بھائی میرے ساتھ چلیں، جس طرح کہیں گے کام کریں گے۔ یوتھ کلب میں محکمۂ کھیل کی جانب سے پاکستان یوتھ پارلیمنٹ کی تقریب کا انعقاد کیا گیا جہاں میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے پینل ڈسکشن میں شرکت کی۔ خطاب کے دوران میئر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ گراؤنڈ ریلیٹی دیکھ کر فاروق ستار، مصطفیٰ کمال اور خالد مقبول کام کرنا چاہتے ہیں تو تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان والوں سے کہتا ہوں کہ آئیں مل کر کام کریں، لڑائی کرنے سے معاملات حل نہیں ہوں گے، باتیں اور پریس کانفرنس کرنے سے خدمت نہیں ہوتی۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ پینے کے پانی کا ہے، فاروق ستار پانی کہاں سے لے کر آئیں گے؟
انہوں نے کہا کہ لاہور میں زیرِ زمین میٹھا پانی موجود ہے، مگر یہاں نہیں ہے، پانی کے مسئلے پر لاہور کی مثال کراچی میں نہیں دے سکتے، بحثیت شہری ہم اپنا فرض نہیں ادا کرتے، جب سب اپنے فرائض نبھانے لگیں گے تو مسائل حال ہو جائیں گے۔ مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ کے ایم سی کی 106 سڑکوں کے علاوہ اندرونی سڑکوں پر بھی کام ہو رہا ہے، سیاسی جماعتیں آتی اور چلی جاتی ہیں، وہی سیاسی جماعتیں رہتی ہیں جو عوام کے حقوق پر بات کرتی ہیں، ہم کام کرنا چاہتے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم وزیرِ اعظم کو کہے کہ وفاق کراچی کی مدد کرے، ہر سیاسی جماعت کو کہتا ہوں کہ ہمارے دروازے کھلے ہیں، وزیرِ اعظم سے کہتا ہوں کراچی کے لیے خزانے کھولیں، کراچی کو 15 ارب نہیں 1500 ارب روپے ملنے چاہئیں، ڈیولپمنٹ کسی اور شہر کو زیادہ ملتی ہے کراچی کو نہیں ملتی۔
انہوں نے کہا کہ اسلام باد میں بیٹھے ہوئے حضرات کراچی کے لیے اپنا دل بڑا کریں، ملک بھر میں وفاقی حکومت موٹر وے بنا رہی ہے، وفاق، سکھر، حیدرآباد موٹر وے کیوں نہیں بنا رہی؟ پورے ملک کا موٹر وے وفاق بنا دیتی ہے، سکھر حیدرآباد موٹر وے نہیں بناتی۔ میئر مرتضیٰ وہاب نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی شخص جو اچھے فیصلے کر رہا ہو وہ لیڈر ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہماری پارٹی پیپلز پارٹی کے لیڈر بلاول بھٹو زرداری جوان ہیں، ہمارے معاشرے میں بہت ناامیدی پیدا ہوگئی ہے، پاکستان کے سارے لوگ ملک چھوڑ کر تو نہیں جا سکتے۔ مرتضیٰ وہاب کا یہ بھی کہنا ہے کہ لیڈر شپ اور نوجوان نسل میں تعلق بنانے کی ضرورت ہے، بلاول بھٹو پی ڈی ایم حکومت بنانے کے لیے کراچی سے اسلام آباد نکلے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم وہاب نے کہا نے کہا کہ کراچی کو موٹر وے کے لیے
پڑھیں:
گوشت کی متبادل خوراک، پروٹین کے خزانے اور ایک علیحدہ بونس بھی
اگر آپ کو گوشت کھانا پسند نہیں یا آپ کسی اور وجہ سے اسے کھانے سے قاصر ہیں تو کوئی بات نہیں اس کے متبادل بھی موجود ہیں جن سے آپ کو پروٹین کے خزانے مل سکتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ ان متبادل اشیائے خورونوش کے کھانے کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ اس سے عمر بھی بڑھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا کافی عرصہ چھوڑ دینے کے بعد گوشت دوبارہ کھانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟
آسٹریلوی محققین کا کہنا ہے کہ وہ ممالک جہاں پروٹینز کا استعمال جانوروں سے حاصل ہونے والے پروٹینز کے بجائے زیادہ تر نباتاتی ذرائع مثلا دالیں، سبزیاں اور سویا بین سے کیا جاتا ہے وہاں لوگوں کی اوسط عمر زیادہ ہوتی ہے۔
یہ نئی تحقیق معروف سائنسی جریدے نیچر کمیونیکیشن میں شائع ہوئی جس کے دوران سڈنی یونیورسٹی کی ایک تحقیقی ٹیم نے سنہ 1961 سے سنہ 2018 تک کے دوران 101 ممالک کے غذائی رجحانات اور آبادیاتی اعداد و شمار کا تجزیہ کیا۔
اس دوران ہر ملک کی آبادی اور معاشی سطح جیسے عوامل کو بھی مد نظر رکھا گیا۔ تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ کس قسم کے پروٹینز لمبی عمر سے وابستہ ہوتے ہیں۔
تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ کیتھلین اینڈریوز کا کہنا ہے کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ مختلف عمر کے افراد کے لیے پروٹین کی نوعیت کا مختلف اثر ہوتا ہے اور کچھ اقسام کی پروٹین اوسط عمر بڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔
مزید پڑھیے: ملک کے متعدد علاقوں میں کتوں، گدھوں اور مینڈکوں کا گوشت فروخت ہونے کا انکشاف
انھوں نے طبی تحقیقاتی ویب سائٹ میڈیکل ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے وضاحت کی کہ 5 سال سے کم عمر بچوں کے لیے جانوروں سے حاصل شدہ پروٹین جیسے گوشت، انڈے اور دودھ موت کی شرح کو کم کرتے ہیں۔ اس کے برعکس بالغ افراد میں نباتاتی ذرائع سے حاصل شدہ پروٹینز عمر کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔
مزید پڑھیں: ‘لاندی’ تیار کرنے کے لیے بھیڑ کا گوشت خشک کرنے کی قدیم روایت آج بھی زندہ ہے
مجموعی طور پر محققین کا کہنا تھا کہ جانوروں سے حاصل شدہ پروٹینز، خاص طور پر پراسیس شدہ گوشت، عام طور پر دل کی بیماریوں، ذیابیطس (ٹائپ 2) اور کچھ اقسام کے کینسر جیسے دائمی امراض سے منسلک ہوتے ہیں جب کہ سبزیاں، خشک میوہ جات، اور اناج جیسے نباتاتی ذرائع سے حاصل شدہ پروٹینز ان بیماریوں اور قبل از وقت موت کے خطرے کو کم کرنے میں مدد گار ہوتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پروٹین طویل عمر گوشت گوشت کا متبادل نئی تحقیق نباتاتی پروٹین