اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جولائی 2025ء) پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ محسن نقوی نے بلوچستان کے علاقے ژوب میں نو مسافروں کو بسوں سے اتار کر قتل کرنے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اس کا الزام بھارت پر عائد کیا ہے۔

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق شہباز شریف نے کہا، ''نہتے شہریوں کا قتل 'فتنۃ الہندوستان' کی کھلی دہشت گردی ہے۔

‘‘

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا،''بے گناہ افراد کے خون کا بدلہ لیا جائے گا اور دہشت گردوں سے پوری قوت سے نمٹیں گے۔‘‘

پاکستان میں جمعے کے روز حکام نے بتایا کہ جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں جمعرات کی شام کو مسلح افراد نے بس میں سوار نو مسافروں کو پہلے اغوا کیا اور پھر بعد میں انہیں قتل کر دیا۔

(جاری ہے)

صوبائی حکومت کے ترجمان شاہد رند بتایا کہ مسافروں کو جمعرات کی شام کو متعدد بسوں سے اغوا کیا گیا تھا۔

ایک اور سرکاری اہلکار نوید عالم نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے افراد کے جسموں پر گولیوں کے زخم پائے گئے، جن کی لاشیں پہاڑوں سے ملیں۔

بھارت کا شنگھائی تعاون تنظیم کے مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے انکار

علاقے میں عسکریت پسندی کے لیے معروف کالعدم گروپ بلوچستان لبریشن فرنٹ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

ہمیں اس بارے میں مزید کیا معلوم ہے؟

بلوچستان میں ژوب کے اسسٹنٹ کمشنر نوید عالم کا کہنا تھا کہ بس کے "دو کوچوں سے اغوا کیے گئے نو افراد کو ہلاک کر دیا گیا۔

ان کی لاشیں برآمد کر لی گئی ہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ لاشوں کو پنجاب میں ان کے آبائی شہروں کو روانہ کرنے کے لیے رکھنی پہنچایا جا رہا ہے۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 'فتنۃ الہندوستان' (یہ اصطلاح بلوچستان میں دہشت گرد تنظیموں کے لیے استعمال کی جاتی ہے) نے تین مختلف مقامات کاکت، مستونگ اور سور ڈکئی میں حملے کیے۔

بلوچستان کی محرومیوں پر توجہ دیں گے، شہباز شریف

انہوں نے مزید کہا، "سور ڈکئی کے علاقے سے کچھ مسافروں کے اغوا کے بارے میں بھی اطلاعات ہیں" اور سکیورٹی فورسز نے کسی بھی مغوی مسافر کو بحفاظت بازیاب کرنے کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

واقعے کی مذمت

صوبہ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے نو مسافروں کو بسوں سے اُتار کر قتل کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا کہ "شناخت کی بنیاد پر بے گناہوں کا قتل ناقابل معافی جرم ہے۔

"

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "دہشت گردوں نے انسان کے بجائے بزدل درندے ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ بے گناہوں کا خون بلوچستان کی مٹی میں رائیگاں نہیں جائے گا اور حکومت ان قاتلوں کو زمین کے اندر بھی چھپنے کی جگہ نہیں دے گی۔"

قتل کے واقعے کی تفصیلات

اطلاعات کے مطابق پنجاب جانے والی دو مسافر بسوں کو این 70 شاہراہ کے قریب سور ڈکئی کے علاقے میں روک لیا گیا۔

یہ مقام لورالائی-ژوب بارڈر کے ساتھ ایک جگہ ڈاب کے قریب ہے۔ مسلح افراد کے ایک گروپ نے سڑک بلاک کر کے دونوں گاڑیوں کو روکا تھا۔

حکومت آئی ٹی کے فروغ کے لیے کوشاں، بلوچستان نظرانداز کیوں؟

بس روکنے کے بعد مسلح حملہ آور کوچز میں داخل ہوئے اور مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کیے اور پھر بندوق کی نوک پر 10 افراد کو گاڑیوں سے زبردستی اتار لیا۔

ایک زندہ بچ جانے والے مسافر نے مقامی حکام کو بتایا، "وہ 10 مسافروں کو گھسیٹ کر لے گئے، سات کو ایک بس سے اور تین کو ایک دوسری بس سے (کسی نامعلوم جگہ پر) لے گئے۔ میں نہیں جانتا کہ انہوں نے ان کے ساتھ کیا کیا، لیکن جب ہم جا رہے تھے تو میں نے فائرنگ کی آواز سنیں۔"

نو مسافروں کو اغوا کرنے کے بعد حملہ آوروں نے دونوں بسوں علاقے سے نکلنے کی اجازت دی۔

سکٰیورٹی فورسز نے ہائی وے پر ٹریفک کو معطل کر دیا ہے اور ملزمان کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔

پاکستانی صوبے بلوچستان کے وفد کا دورہ چین، سکیورٹی پر بات چیت

پاکستانی میڈیا میں ذرائع کے حوالے سے خبریں شائع ہوئی ہیں کہ حملہ آوروں نے پہلے تمام مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کیے اور خاص طور پر پنجاب کے پتے والے افراد کو نشانہ بنایا۔

انہوں نے اغواء کے دوران بسوں پر فائرنگ بھی کی تاکہ مسافر فرار نہ ہو سکیں۔

کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ نے بعد میں حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ گروپ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ انہوں نے نو افراد کو موسی خیل-مختار اور کھجوری کے درمیان ہائی وے بلاک کرنے کے بعد قتل کر دیا۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نو مسافروں کو شہباز شریف انہوں نے واقعے کی افراد کو بتایا کہ کرنے کے قتل کر کر دیا کے لیے

پڑھیں:

سانحہ لورالائی: شہدا میں باپ کے جنازے میں جانے والے 2 سگے بھائی بھی شامل، میتیں پنجاب منتقل

ویب ڈیسک:بلوچستان کے ضلع لورالائی کے علاقے سرڈھاکہ میں بسوں سے اتار کر شہید کیے گئے مسافروں میں باپ کے جنازے میں شرکت کے لیے پنجاب جانے والے 2 سگے بھائی بھی شامل ہیں، شہدا کی میتیں ڈیرہ غازی خان منتقل کردی گئیں۔

   بلوچستان میں بسوں سے اتار کر بے دردی سے شہید کیے گئے 9 مسافروں کا تعلق لاہور، گجرات، خانیوال، گوجرانولہ، لودھراں اور مظفر گڑھ سے ہے، شہدا میں ضلع لودھراں کی تحصیل دنیاپور کے رہائشی 2 سگے بھائی جابر اور عثمان اپنے والد کے جنازے میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔

حفیظ سنٹر لاہور میں فائر ریسکیو آپریشن ؛ سیکرٹری ایمرجنسی سروسز کا فائر فائٹرز کو خراج تحسین

 شہید صابر حسین ولد محمد ریاض کا تعلق کامکی گوجرانولہ، شہید محمد آصف ولد سلطان کا تعلق چوک قریشی ڈیرہ غازی خان، شہید غلام سعید ولد غلام سرور کا تعلق خانیوال، شہید محمد جنید کا تعلق لاہور اور شہید محمد بلال ولد عبد الوحید کا تعلق اٹک جبکہ شہید بلاول کا تعلق گجرات سے تھا۔

 اسسٹنٹ کمشنر ژوب نوید عالم نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ مجموعی طور پر 8 مسافروں کی شناخت ہوگئی تاہم ایک مسافر کے دستاویزات دہشت گرد اپنے ساتھ لے گئے اس لئے شناخت نہ ہوسکی۔

شکر گڑھ میں درمیانے درجے کا سیلاب، زمینی رابطہ منقطع

 ڈپٹی کمشنر محمد عثمان خالد اور بارڈر ملٹری پولیس کے سربراہ کمانڈنٹ محمد اسد خان چانڈیہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر میتیں وصول کرتے ہوئے انہیں متعلقہ علاقوں کے لیے روانہ کردیا۔

 انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق ڈیرہ غازی خان بارڈر ملٹری پولیس لاشوں کو آبائی علاقے تک پہنچائے گی۔

 واضح رہے کہ جمعرات کی رات بلوچستان ضلع کے ژوب اور لورالائی کی سرحد پر واقع سورڈکئی کے علاقے میں فتنۃ الہندوستان سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے کوئٹہ سے لاہور جانے والی 2 کوچز میں سوار کم از کم 9 مسافروں کو اغوا کرنے کے بعد قتل کر دیا تھا۔

جیل روڈ سے ملحقہ سڑک پر شگاف پڑ گیا ،اتنظامیہ غائب

 اس حملے کی ذمہ داری فتنۃ الہندوستان سے تعلق رکھنے والی کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ نے قبول کی تھی، تنظیم کے ترجمان نے کہا کہ انہوں نے موسیٰ خیل-مکھتر اور خجوری کے درمیان شاہراہ کو بند کرنے کے بعد ان 9 مسافروں کو قتل کیا۔

متعلقہ مضامین

  • سانحہ لورالائی: شہدا میں باپ کے جنازے میں جانے والے 2 سگے بھائی بھی شامل، میتیں پنجاب منتقل
  • بلوچستان میں ایک بار پھر امن دشمنوں کا وار،9 مسافروں اغوا کے بعد قتل ، صدر،وزیراعظم ودیگر کی مذمت
  • قتل کیے جانے والے 9 افراد کی مییتیں بلوچستان حکومت نے ڈیرہ غازی خان انتظامیہ کے حوالے کردی
  • سرڈھاکہ میں شہید کیے گئے مسافروں میں 2 سگے بھائی بھی شامل، لاشیں ڈیرہ غازی خان منتقل
  • وزیراعظم کی بلوچستان میں بس کے مسافروں کے اغوا اور قتل کی مذمت
  • ’را‘ کی پشت پناہی سے سرگرم بی ایل اے کے ہاتھوں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 10 افراد اغوا
  • کوئٹہ سے لاہور جانے والی بسوں کے 9 مسافر اغوا کے بعد قتل
  • بلوچستان میں فتنہ الہندوستان کے شرپسندوں کی کارروائیاں، مسافروں کو اغوا کرلیا گیا
  • بلوچستان کے مختلف علاقوں میں مسلح افراد کے حملے، مسافر اغوا کیے جانے کی اطلاعات