پاکستان ٹریول مارٹ نمائش سے سیاحت کے شعبہ کو فروغ ملے گا،گورنرسندھ
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 فروری2025ء) گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے اعلان کیا ہے کہ آل پاکستان بزنس کانووکیشن گورنرہائوس میں کرائیں گے،پاکستان ٹریول مارٹ نمائش سے سیاحت کے شعبہ کو فروغ ملے گا۔جاری اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایکسپو سینٹر میں جاری تین روزہ نمائش ” پاکستان ٹریول مارٹ“2025ءکے دوسرے دن دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
گورنرسندھ نے پی آئی اے، آذربائیجان، تاجکستان، سری لنکا، سنگاپور، ایران سمیت دیگر ممالک کے سٹالز کا دورہ کیا جہاں پر منتظمین نے گورنرسندھ کو سٹالز پر رکھی گئیں مختلف اشیاءاور مصنوعات کے حوالہ سے آگاہ کیا ۔ گورنرسندھ نے مزید کہا کہ اس شاندار نمائش کے انعقاد پر منتظمین کو مبارک باد دیتاہوں۔(جاری ہے)
اس نمائش سے مختلف ٹریول ایجنسیز ، ہوٹلز اور ایئر لائنز کو ایک جگہ جمع ہونے کا موقع ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ سیاحت کے شعبہ کے فروغ میں یہ نمائش اہم پلیٹ فارم ہے، اس نمائش کا مقصد عالمی سطح پر پاکستان کی سیاحتی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دنیا کے حسین ترین قدرتی نظارے اور تاریخی مقامات ہیں۔ ہمالیہ پہاڑ ، وادیاں ، جھیل ، دریا اور آبشاریں سیاحوں کو اپنے طرف کھینچتی ہیں جبکہ تاریخی موہنجو داڑو ، ہڑپہ اور دیگر مقامات سیاحت کے لئے اہم ہیں۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنرسندھ نے کہا کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لئے آئیڈیل ملک بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور آرمی چیف معیشت کے استحکام کے لئے کام کررہے ہیں ،اس ضمن میں اڑان پاکستان اور ایس آئی سی ایف سی منصوبہ معاشی ترقی کی ضمانت ہے بالخصوص ایس آئی ایف سی منصوبہ ملک کی تقدیر بدل دے گا۔ ایک سوال کے جواب میں گورنر سندھ نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لئے کام کرنے والے کی تعریف کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ کئی ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کا اظہار کرچکے ہیں،پاکستان میں آئی ٹی شعبہ کامستقبل تابناک ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں گورنرسندھ نے کہا کہ کراچی کی ایک سڑک کا نام تاجکستان اسٹریٹ رکھنے جارہے ہیں اسی طرح تاجکستان میں بھی ایک اسٹریٹ کا نام کراچی سٹی رکھا جائے گا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ گورنرسندھ نے سیاحت کے کے لئے
پڑھیں:
زرعی شعبہ بحران کا شکار، ترقی کی شرح 6.4 سے گر کر 0.56 فیصد پر آ گئی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)مالی سال 25-2024 کسانوں کے لیے مشکلات کا سال رہا۔ قومی اقتصادی سروے کے مطابق زرعی شعبے کی ترقی کی شرح محض 0.56 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال میں 6.4 فیصد تھی۔ یہ شرح زرعی شعبے میں گہرے بحران کی عکاس ہے، جس کا اثر براہ راست کسانوں کی آمدنی اور ملکی غذائی تحفظ پر پڑا۔
اقتصادی سروے کے مطابق اہم فصلوں کی پیداوار میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے،کپاس کی پیداوار میں 30.7 فیصد کمی ہوئی ہے ۔ کپاس کی پیداوار 10.2 ملین بیلز سے کم ہو کر 70 لاکھ بیلز پر آ گئی۔ گندم کی پیداوار 9.8 فیصد کمی کے بعد 31.8 ملین ٹن سے 28.9 ملین ٹن پر آ گئی۔
امریکی ریاست ٹینیسی میں طیارہ گرکر تباہ ، متعدد افراد زخمی
مکئی کی پیداوار میں 15.4 فیصد کمی ہوئی ہےاور پیداوار 97.4 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 82.4 لاکھ ٹن رہ گئی۔گنا کی پیداوار 3.8 فیصد کمی کے ساتھ 87.6 ملین ٹن سے 84.2 ملین ٹن پر آ گئی۔
اسی طرح چاول کی پیداوار میں بھی 1.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جو 98.6 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 97.2 لاکھ ٹن ہو گئی۔ جبکہ دالوں کی پیداوار بھی گھٹ کر 34,560 ٹن سے 29,658 ٹن ہو گئی۔
رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں 24,832 ٹریکٹرز تیار کیے گئے، جبکہ گزشتہ سال یہ تعداد 38,282 تھی، جو زرعی مشینری کی طلب میں کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
امریکہ میں سفارتکاری: بلاول بمقابلہ بینظیر بھٹو،ا یک تجز یہ
اس گھمبیر صورتحال میں سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار میں اضافہ زرعی شعبے کا واحد روشن پہلو رہا۔سبزیوں کی پیداوار میں 71 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جو 2 لاکھ 95 ہزار ٹن سے بڑھ کر 3 لاکھ 18 ہزار ٹن ہو گئی اور پھلوں کی پیداوار میں 4.1 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 3 لاکھ 75 ہزار ٹن سے بڑھ کر 3 لاکھ 90 ہزار ٹن تک پہنچ گئی۔
زرعی شعبے کی سست روی خوراک کی قیمتوں، کسانوں کی آمدن اور دیہی معیشت پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی کی قلت، موسمیاتی تبدیلی، اور حکومت کی ناکافی سپورٹ پالیسیز نے کسانوں کے لیے حالات مزید دشوار بنا دیے ہیں۔
’’اس بڑھاپے میں ڈانس کروانا ظلم ہے‘‘، ماہرہ خان اور ہمایوں سعید کا ردعمل وائرل
مزید :