Express News:
2025-07-30@08:37:36 GMT

’’ نصف صدی کا قصہ‘‘

اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT

قومی ترانے کے خالق معروف شاعر، ادیب اور دانشور حفیظ جالندھری کا یہ مصرعہ’’نصف صدی کا قصہ ہے، دو چار برس کی بات نہیں ‘‘ اتنی کثرت سے استعمال ہوا ہے کہ اس پر ایک کتاب لکھی جا سکتی ہے۔آج میں ایک کتاب ہی کا ذکر کر رہا ہوں، اس کا عنوان ہے ’’ نصف صدی کا قصہ‘‘ یہ کتاب دشت صحافت کی ایک ایسی کلیدی شخصیت کے گرد گھومتی ہے جس کا نام شکور طاہر ہے۔

یہ تحقیقی کتاب پاکستان کی ایک ممتاز یونیورسٹی رفاہ انٹرنیشنل کے اسکالر محمد رضوان تبسم نے تحریر کی ہے۔ بظاہر یہ کتاب ایک شخصیت کے گرد گھومتی ہوئی ہے لیکن فی الحقیقت یہ کتاب پاکستان کی الیکٹرانک صحافت کہ 50 سال کا احاطہ کرتی ہے۔کتاب معلومات کا ایک خزانہ لیے ہوئے ہے اور مستقبل میں پاکستان کی الیکٹرانک صحافت پر تحقیق کرنے والوں کے لیے ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔

 شکور طاہر پاکستان کے ان چنیدہ افراد میں ہیں جن کے کام کو ان کی زندگی ہی میں نہ صرف یہ کہ سراہا گیا بلکہ اہل قلم اور ابلاغیات کے معروف افراد نے بھی داد تحسین پیش کی ہے۔بلا شبہ شکور طاہر الیکٹرانک میڈیا اور صحافت کے حوالے سے ملک کا ایک معتبر نام ہے۔انھیں اردو اور انگریزی دونوں زبانوں پر دسترس ہے۔

ان کی تحریریں نایاب تاریخی معلومات کے ساتھ ساتھ ادبی چاشنی سے مزین ہوتی ہیں۔ حسن اتفاق یہ بھی ہے کہ میری ان کے ساتھ رفاقت کو بھی 50 سال یعنی نصف صدی ہو چکی ہے۔ میں نے جب بطور نیوز پروڈیوسر رپورٹر 1975 میں پی ٹی وی جوائن کیا تو وہ وہاں نیوز ایڈیٹر تھے۔

شکور طاہر صاحب نے بی اے میں پنجاب یونیورسٹی سے گولڈ میڈل لیا، یہی نہیں بلکہ انھوں نے ایم اے صحافت میں بھی گولڈ میڈل حاصل کیا ۔ شکور طاہر پاکستان کی جیتی جاگتی تاریخ ہیں وہ پاکستان کی سیاست کے بہت سے رازوں کے امین ہیں۔وہ اس فن سے بھی خوب شناسا ہیں کہ سچ کا اظہار کیسے اور کن الفاظ میں کیا جانا چاہیے۔

رب کریم نے انھیں بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ایک منجھے ہوئے براڈکاسٹر کی طرح انھیں الفاظ اور جملوں کی تراش خراش، ان کی باریک بینی اور ادائیگی کے فن میں مہارت حاصل ہے۔وہ زبان و بیان، لہجے اور تلفظ کی نزاکتوں کو خوب سمجھتے ہیں۔وہ صاحب مطالعہ ہونے کے ساتھ ساتھ زبان و بیان پر پورا عبور رکھتے ہیں۔

پنجاب یونیورسٹی شعبہ صحافت میں تعلیم کے دوران انھوں نے جو نوٹس تحریر کیے وہ ابلاغ عامہ کے موضوع پر اردو کی پہلی کتاب کی بنیاد بنے۔ انھیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انھوں نے ڈاکٹر عبدالسلام خورشید، پروفیسر مسکین علی حجازی، پروفیسر سید وقار عظیم اور پروفیسر وارث میر کی رہنمائی میں ابلاغ عامہ کی انگریزی اصطلاحات کا اردو میں ترجمہ بھی کیا۔

شکور طاہر 1976 میں جیفرسن فیلو شپ پر امریکی ریاست ہوائی گئے تو انھیں ابلاغ عامہ کے ممتاز اساتذہ سے مستفید ہونے کا موقع ملا۔شکور طاہر پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات کے بورڈ آف اسٹڈی کے رکن اور ایم اے صحافت اور CSS کے لیے ابلاغیات کے ممتحن بھی رہے۔انھیں یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ پی ٹی وی کے معروف نیوز بلٹن ’’خبرنامہ‘‘ کو تخلیق دینے والوں میں بھی شامل ہیں۔

یہ کتاب’’نصف صدی کا قصہ‘‘ پی ٹی وی کے آغاز سے عروج تک کے سفر کا خلاصہ بھی ہے۔ شکور طاہر کی شخصیت کے حوالے سے صاحب کتاب نے 70 کے قریب اہم شخصیات کے انٹرویوز اور تاثرات کو تحقیق کا حصہ بنایا ہے۔

سب ماہرین ابلاغیات اور دانشوروں نے شکور طاہر کی شخصیت اور ان کے فن پر جس طرح اظہار خیال کیا ہے وہ بذات خود ایک الگ کتاب کا موضوع ہے۔صاحب کتاب نے نصف صدی کے اس قصے کو پونے چار سو صفحات پر پھیلاتے ہوئے تین حصوں اور تیرہ ابواب میں تقسیم کیا ہے۔

 شکور طاہر میڈیا کے شعبے سے منسلک طالب علموں اور صحافیوں کے لیے ایک اکیڈمی کی حیثیت رکھتے ہیں، انھوں نے برقیاتی صحافت کو نئے زاویوں اور خبر نگاری کے فن کو نئی جہتوں سے روشناس کرایا ہے۔فی الحقیقت شکور طاہر جیسے صحافی ہماری صحافت کا مان ہے اور وہ صحافت میں انے والی نئی نسل کے لیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس کتاب کو پڑھ کر شدت سے یہ احساس ہوتا ہے کہ ’’ایسی چنگاری بھی یارب اپنی خاکستر میں تھی‘‘۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نصف صدی کا قصہ پاکستان کی شکور طاہر انھوں نے یہ کتاب

پڑھیں:

ترک صدر رجب طیب ایردوان مسلم دنیا کے مضبوط، بااصول اور جرأت مند رہنما ہیں ، انہوں نے ہر فورم پر فلسطینیوں اور امت مسلمہ کے حقوق کیلئے آواز بلند کی، وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا ڈاکٹر فرقان حمید کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جولائی2025ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ رجب طیب ایردوان مسلم دنیا کے مضبوط، بااصول اور جرأتمند رہنما ہیں جنہوں نے نہ صرف ترکیہ کی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا بلکہ امت مسلمہ کی آواز کو ہر عالمی فورم پر موثر انداز میں بلند کیا، ان کے دور قیادت میں پاکستان اور ترکیہ کے درمیان برادرانہ تعلقات مزید مستحکم ہوئے۔

غزہ اور فلسطین کے مسلمانوں کی آواز ہر فورم میں اٹھانے پر رجب طیب ایردوان کو سلام پیش کرتے ہیں۔ وہ پیر کے روز ادارہ فروغ قومی زبان میں معروف محقق، سینئر صحافی اور ترکیہ ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن( ٹی آر ٹی )کی اردو سروس کے سربراہ ڈاکٹر فرقان حمید کی کتاب ”رجب طیب ایردوان ۔

(جاری ہے)

عالم اسلام کا ٹائیگر“ کی تقریب رونمائی سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب میں ترکیہ، آذربائیجان، ترکمانستان، قازقستان، ازبکستان اور روانڈا کے معزز سفراء، معروف محقق ڈاکٹر فرقان حمید، ممتاز صحافیوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ رجب طیب ایردوان کی قیادت اور خدمات پر لکھی گئی اس کتاب کی تقریب رونمائی میں شرکت میرے لئے باعث اعزاز ہے۔ صدر ایردوان کی عوامی قیادت، بصیرت اور فلاحی وژن نے انہیں صرف ترکیہ ہی نہیں بلکہ مسلم دنیا کا قائد بنا دیا ہے۔ انہوں نے جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کو ایک ایسی جماعت میں تبدیل کیا جو عوام سے جڑی ہوئی ہے اور جس کی جڑیں معاشرے کی بنیادوں تک پھیلی ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ استنبول کے میئر کے طور پر صدر ایردوان کا دور ”سنہری دور“ کہلاتا ہے جہاں انہوں نے اعلیٰ انتظامی صلاحیتوں اور موثر طرز حکمرانی کی مثال قائم کی۔ انہوں نے کہا کہ استنبول تہذیبی اور تاریخی شہر ہے جہاں مشرق و مغرب ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رجب طیب ایردوان جیسا عوامی رہنما جب نچلی سطح سے ابھرتا ہے تو وہ عوام کے دلوں سے جُڑ کر قیادت کرتا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ صدر ایردوان پاکستان کے عظیم دوست ہیں، ان کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون میں عملی وسعت آئی، شہباز شریف جب وزیراعلیٰ پنجاب تھے تو اس دور میں ترکیہ کے تعاون سے لاہور میٹرو بس اور ویسٹ مینجمنٹ سمیت کئی منصوبے مکمل ہوئے جو اس دوستی کی عملی مثالیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تعلقات تاریخی اور برادرانہ نوعیت کے ہیں۔

خلافت تحریک اس دوستی کا نقطہ آغاز ہے، 1947ء سے پہلے ہی برصغیر کے مسلمان ترک بھائیوں سے جڑے ہوئے تھے۔ یہ ایک ایسی دوستی ہے جو سرحدوں سے ماورا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے ہمیشہ پاکستان کے موقف کی کھل کر حمایت کی ہے، بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران ترک عوام نے پاکستانی عوام سے جس محبت اور یکجہتی کا اظہار کیا وہ قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات ہوں، عالمی چیلنجز یا سیاسی بحران، ہر مشکل گھڑی میں ترکیہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔

انہوں نے صدر ایردوان کی طرف سے فلسطین کے مظلوم عوام کے لئے اٹھائی گئی آواز کو جرات مندانہ اور تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر رجب طیب ایردوان نے پناہ گزینوں کے لئے ہمیشہ دروازے کھولے، پاکستان خود مہاجرین کے تجربے سے گذرا ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ دوسروں کے لئے دروازے کھولنا کتنا اہم ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر ایردوان نے فلسطینیوں کے لئے ہر بین الاقوامی پلیٹ فارم پر آواز بلند کی چاہے وہ اقوام متحدہ ہو، ڈی ایٹ سربراہ اجلاس ہو یا شنگھائی تعاون تنظیم۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی بربریت دنیا کے سامنے ہے، فلسطینیوں کیلئے انسانی امداد کو روکنا ایک انسانیت سوز المیہ ہے۔ پاکستان نے نہ صرف فلسطینی عوام کیلئے انسانی امداد بھجوائی بلکہ فلسطینی طلباء کو میڈیکل کالجوں میں تعلیم کے مواقع بھی فراہم کئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے ہر فورم پر فلسطینیوں کیلئے آواز بلند کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر ایردوان کو پاکستان میں بے پناہ محبت، عزت اور محبت حاصل ہے اور یہ یہ کتاب صدر ایردوان کی بصیرت افروز قیادت، فلاحی وژن اور امت مسلمہ کے لئے ان کے کردار کو خراج تحسین ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کے عوام دل کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں اور یہ تعلق وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوا ہے۔ قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کتاب کے مصنف، سینئر صحافی اور ٹی آر ٹی اردو سروس کے سربراہ ڈاکٹر فرقان حمید نے کہا کہ صدر رجب طیب ایردوان ایک ایسی غیر معمولی شخصیت ہیں جنہوں نے ترکیہ ہی نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کی قیادت کا حق ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایردوان کی جدوجہد، فلاحی وژن اور عوامی خدمت پر مبنی سیاسی سفر صرف ترکیہ کی تاریخ نہیں بلکہ مسلم دنیا کے لیے ایک تحریک ہے۔ ڈاکٹر فرقان حمید نے کہا کہ ایردوان کی قیادت میں ترکیہ نے دفاعی خودکفالت، اقتصادی استحکام اور جمہوریت کے تحفظ جیسے میدانوں میں تاریخی کامیابیاں حاصل کیں۔ انہوں نے کہا کہ ایردوان کی شخصیت صرف ترکیہ تک محدود نہیں بلکہ ان کی فکر، نظریہ اور جرات مندانہ مؤقف پوری امت کے لیے مشعلِ راہ ہے۔

ڈاکٹر فرقان حمید نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان روحانی، تاریخی اور برادرانہ تعلق استوار ہے۔ صدر ایردوان کی کاوشوں سے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت، روحانی ہم آہنگی، دفاعی تعاون اور ثقافتی یگانگت کو بھی اس کتاب میں بڑے دلنشیں انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کتاب میں ایردوان اور پاکستان کے درمیان قائم دل و جاں کے تعلق کا بھی خوبصورت تذکرہ ہے۔ صدر ایردوان نے نہ صرف پاکستانی قیادت بلکہ عوام کے ساتھ بھی روحانی تعلق قائم کیا ہے۔ ان کی تقاریر میں علامہ اقبال کی شاعری کا حوالہ دینا، دراصل پاکستان سے ان کی والہانہ عقیدت کا ثبوت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی؛ شادی شدہ بیٹے کی والدہ سے نازیبا حرکات، ملزم گرفتار
  • آزادانہ اور ذمہ دارانہ صحافت کے مابین توازن قائم رکھنا صحافی کی ذمہ داری ہے، مظہر سعید
  • چینی صدر کی دی گورننس آف چائنا’’ کی پانچویں جلد چینی اور انگریزی میں شائع ہو گئی
  • جدید سیاست میں خواتین کی رول ماڈل
  • کتاب ہدایت
  • والدین بچوں کے لیے مشعلِ راہ
  • ترک صدر رجب طیب ایردوان مسلم دنیا کے مضبوط، بااصول اور جرأت مند رہنما ہیں ، انہوں نے ہر فورم پر فلسطینیوں اور امت مسلمہ کے حقوق کیلئے آواز بلند کی، وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا ڈاکٹر فرقان حمید کی کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب
  • پاکستان کے امن ،سلامتی اوراستحکام کوچھیڑنے کی اجازت نہیں دیں گے،چیئرمین علما کونسل حافظ طاہر اشرفی
  • پاکستان کے امن، سلامتی اور استحکام کو چھیڑنے کی اجازت نہیں دیں گے، طاہر اشرفی