سارہ خان نے فیمنزم پر اپنا مؤقف ایک بار پھر واضح انداز میں پیش کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
کراچی :معروف اداکارہ سارہ خان نے ایک بار پھر فیمنزم پر اپنی رائے واضح کی اور عورت کی نسوانیت کو اس کی اصل طاقت قرار دیا۔
رواں سال مئی کے وسط میں سارہ خان نے ایک انٹرویو میں فیمنزم کے حوالے سے اپنی رائے دی تھی، جس پر لکھاری و سابق صحافی ریحام خان نے تنقید کی تھی اور گزشتہ روز فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے اپنی پوسٹ میں سارہ خان کی حمایت کرتے ہوئے ریحام خان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
حال ہی میں سارہ خان نے انسٹاگرام پر ایک اسٹوری شیئر کی، جس میں انہوں نے ایک بار پھر فیمنزم سے متعلق اپنے مؤقف کو واضح کیا۔
اداکارہ نے لکھا کہ جب وہ کہتی ہیں کہ وہ فیمنسٹ نہیں ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ برابری پر یقین نہیں رکھتیں، وہ عورتوں کے لیے مساوی عزت، مساوی حقوق اور مساوی مواقع پر مکمل یقین رکھتی ہیں۔
ان کے مطابق، ان کی بات کا مطلب یہ ہے کہ وہ آج کل کی فیمنسٹ نہیں بلکہ ایک اصل، حقیقی اور پرانی فیمنسٹ ہیں۔
سارہ خان نے زور دیا کہ ان کا ماننا ہے کہ عورت کی اصل طاقت مردوں کی نقالی کرنے میں نہیں، بلکہ اپنی نسوانیت کو اپنانے میں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عورتیں اتنی طاقتور ہوتی ہیں کہ انہیں ملکاؤں کی طرح عزت، محبت اور اہمیت دی جانی چاہیے، جیسی وہ حقیقت میں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عورتوں کو مشینوں کی طرح محنت کے لیے نہیں بنایا گیا تھا، ہم گھروں کو سنوارنے، نسلوں کو پروان چڑھانے، سلطنتیں کھڑی کرنے اور وقار سے قیادت کرنے کے لیے بنی ہیں۔
اداکارہ نے حضرت خدیجہؓ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہم سب کے لیے ایک کامیاب تاجرہ، باوقار، متوازن اور نسوانیت کی بہترین مثال ہیں، انہیں کام کا حق حاصل تھا اور ہمیں بھی ہے، لیکن انہوں نے خاندان، مقصد اور ایمان کی پاکیزگی کی بھی قدر کی اور کبھی خود کو دوسروں کی تسلیمات کی دوڑ میں گم نہیں ہونے دیا۔
انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ انہیں اس ذہنیت کی بالکل سمجھ نہیں آتی کہ کسی دفتر میں جا کر کسی اور کا خواب پورا کرنے کو سراہا جاتا ہے، لیکن اپنے شوہر کے لیے ناشتہ بنانے یا اپنے بچوں کی پرورش کو کمتر سمجھا جاتا ہے، آخر کب سے ایک وفادار بیوی یا ماں ہونا کم تر ہو گیا ہے؟
اداکارہ کا کہنا تھا کہ عورت کا کردار مقدس ہے، وہ تعلیم یافتہ، پرعزم اور بلند حوصلہ ہو سکتی ہے، لیکن ساتھ ہی نرم، باوقار اور اپنی جڑوں سے جڑی ہوئی بھی ہو سکتی ہے، اسے ان دونوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کی ضرورت نہیں، بلکہ اسے اپنی زندگی کا توازن خود بنانے کی اجازت ہونی چاہیے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ فیمنزم کا مطلب نسوانیت کو ترک کرنا نہیں ہونا چاہیے، بلکہ ہماری اپنی پسند کا احترام ہونا چاہیے، چاہے وہ پسند گھر، ماں بننا، نرمی، یا محبت میں لپٹی طاقت ہی کیوں نہ ہو، یہ ایک خدائی طاقت ہے، آئیے اسے اس قسم کی طاقت سے تبدیل نہ کریں جو ہمیں ہماری اصل پہچان بھلا دے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سندھ حکومت نے ڈکیتی کی وارداتوں پر کنٹرول نہ کیا تو کراچی میں اپنا نظام لائیں گے، رہنما ایم کیو ایم
متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنما نے سندھ حکومت سے کراچی میں جاری ڈکیتی کی وارداتوں پر قابو پانے کا مطالبہ کرتا ہوئے کہا ہے کہ اگر اقدامات نہ کیے گئے تو پھر اپنا علیحدہ نظام لانے پر مجبور ہوجائیں گے۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کورنگی زمان ٹاؤن میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کراچی میں بڑھتی ہوئی بدامنی، لاقانونیت اور حکومتی ناکامی پر شدید تنقید کی۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ صرف کورنگی ڈسٹرکٹ میں گزشتہ ماہ درجنوں رہزنی کی وارداتیں رپورٹ ہوئیں۔ دن دیہاڑے ڈکیتی کی وارداتوں میں معصوم بچے بھی شہید کیے گئے، مگر حکومت سندھ، وزراء اور پولیس افسران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ متاثرہ لواحقین کو ایف آئی آر کے اندراج کے لیے گھنٹوں تھانوں کے چکر لگانے پڑتے ہیں، اور پولیس صرف نام کی رہ گئی ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ’’شہر کا کوئی بھی ادارہ صوبائی حکومت کی نااہلی سے بچ نہیں سکا، کراچی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔"
انہوں نے خبردار کیا کہ "اگر صوبائی حکومت یہی طرزِ عمل جاری رکھے گی تو ہمیں بتا دیں، ہم اپنا علیحدہ نظام بنانے پر مجبور ہو جائیں گے۔"
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ عوام کو مسلسل مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ سندھ سے الگ ہونے کا سوچیں، لیکن "ایم کیو ایم سندھ سے الگ ہونے کا مطالبہ نہیں کرتی، مگر آپ کے رویے نے عوام کو اس طرف دھکیل دیا ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے وزراء خود اعتراف کرتے ہیں کہ کراچی ان کی ذمہ داری نہیں، جبکہ قبضہ مئیر کہتا ہے کہ "شہر کے اندرونی علاقے میری ذمے داری نہیں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ "ڈمپرز، عمارتیں گرنے اور لوٹ مار میں مرنے والوں کی جانیں کسی کے ضمیر کو نہیں جھنجوڑتیں۔"
فاروق ستار نے انکشاف کیا کہ "ہزاروں پولیس اہلکار اندرون سندھ سے لاکر کراچی کی سڑکوں پر تعینات کیے گئے ہیں، جو شہریوں سے نمبر پلیٹس کے نام پر بھتہ وصول کر رہے ہیں۔"
انہوں نے سندھ کے تعلیمی نظام پر بھی شدید تنقید کی کہا کہ "اندرونی سندھ کے بچوں کو زبردستی پاس کروا کر ان کا مستقبل تباہ کر دیا گیا ہے، وہ بچے جو انٹر بورڈ میں ٹاپ کر رہے تھے، این ای ڈی کے امتحانات میں فیل ہو گئے۔‘‘
فاروق ستار نے واضح کیا کہ "ایم کیو ایم کبھی سندھی بولنے والے بھائیوں کے خلاف نہیں رہی، لیکن یہ ناانصافی اور مصنوعی طاقت کے بل پر خود کو وارث کہلانے کا سلسلہ اب بند ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ "ایم کیو ایم وقتی طور پر کمزور ہو سکتی ہے، لیکن آج ایم کیو ایم مضبوط اور منظم ہے۔ اب ہمیں ہلکا نہ لیا جائے۔"
فاروق ستار نے وزیراعلیٰ سندھ کو چیلنج دیا کہ "آئیے میرے ساتھ شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کریں اور خود دیکھیں کہ عوام کن اذیت ناک حالات میں جی رہے ہیں۔
اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے منتخب اراکین اسمبلی اور مقامی تنظیمی ذمہ داران و کارکنان موجود تھے۔