ایک روز میں 70سے زائد شہری موٹر سائیکل اور گاڑیوں سے محروم
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر) شہر قائد کے مختلف علاقوں میں موٹر سائیکل و دیگر گاڑیوں کی چوری و چھینا چھپٹی تھم نہ سکی، جرائم پیشہ مسلح افراد شہر بھر میں انتہائی بے خوف ہوکر کارروائیاں کرنے لگے، ایک ہی روز میں شہریوں کی 70 سے زاید موٹر سائیکل اور دیگر گاڑیاں چوری و چھین لی گئیں، پولیس انتہائی منظم جرائم پیشہ افراد کو پکڑنے میں ناکام ہے۔ تفصیلاکے مطابق ہفتے کے روز شرافی گوٹھ سے 2 موٹر سائیکلیں، رضویہ سے 2، قائد آباد 1، شاہراہ فیصل 4، سولجر بازار 3، عزیز بھٹی 4، سرجانی ٹاؤن 7، الفلاح 3، ناظم آباد 1، حیدری مارکیٹ 1، بہادر آباد 1، محمود آباد 1، گلستان جوہر 1، ملیر سٹی 2، عوامی کالونی 4، صدر 2، سعود آباد 1، کورنگی 1، ڈاکس 2، درخشاں 2، جمشید کوارٹر 2، سائٹ سپر ہائی وے 2، اجمیر نگری 1، بن قاسم 1، نیو کراچی 1، شاہ فیصل کالونی 1، مدینہ کالونی 1، سچل 1، گزری 2، فیروز آباد 1، سائٹ اے سے 1 اور کھوکھراپار سے 1 موٹر سائیکل اور پاپوش نگر سے 1 آٹو رکشہ چوری ہوگیا۔ سچل میں شہری سے 125 موٹر سائیکل نمبر KQN_7622، سرجانی ٹاؤن سے موٹر سائیکل نمبر KQH_4700، سرجانی ٹاؤن سے ہی موٹر سائیکل نمبر KMC_1446، بن قاسم سے موٹر سائیکل نمبر KMR_2686، سرجانی ٹاؤن سے 125 موٹر سائیکل نمبر KQJ_8040، سرجانی ٹاؤن سے ہی موٹر سائیکل نمبر KPV_0642 چھین لی گئی۔ کورنگی انڈسٹریل ایریا سے سوزوکی ہائی روف CW_2336 چوری کرلی گئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: موٹر سائیکل نمبر سرجانی ٹاو ن سے
پڑھیں:
حکومتی شٹ ڈاؤن کا سنگین اثر، 4 کروڑ امریکی شہری خوراکی امداد سے محروم
واشنگٹن: امریکا میں جاری سرکاری شٹ ڈاؤن کے باعث تقریباً 4 کروڑ 20 لاکھ شہریوں کے خوراکی امدادی پروگرام سے محروم ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، کیونکہ وفاقی حکومت کے پاس فنڈز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور کانگریس میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان تعطل برقرار ہے۔
رپورٹ کے مطابق، ہفتے سے امریکی فوڈ امدادی پروگرام ’سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام‘ (SNAP) کی فنڈنگ ختم ہونا شروع ہو جائے گی، جسے عام طور پر "فوڈ اسٹامپس" کہا جاتا ہے۔
امریکی محکمہ زراعت (USDA) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہنگامی فنڈز استعمال نہیں کرے گا، جس سے نومبر کے جزوی فوائد کی ادائیگی ممکن ہو سکتی تھی۔ ڈیموکریٹس نے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ قانونی طور پر پابند ہے کہ تقریباً 5.5 ارب ڈالر کے Contingency Funds استعمال کرے تاکہ لاکھوں شہری بھوک سے محفوظ رہ سکیں۔
سینیٹر جین شاہین نے الزام عائد کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ "بھوک کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے"، جبکہ ریپبلکن ارکان نے اس تعطل کا ذمہ دار ڈیموکریٹس کو ٹھہرایا ہے۔
ریپبلکن سینیٹر جان ہووین کا کہنا ہے کہ اگر ڈیموکریٹس حکومت کھولنے کے لیے Continuing Resolution Bill (CR) کے حق میں ووٹ دے دیں تو یہ بحران ختم ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب، امریکی کانگریس میں ایس این اے پی کی فنڈنگ پر تنازعہ بڑھ گیا ہے۔ کچھ ریپبلکن اراکین نے نومبر کے لیے امدادی پروگرام کی جزوی بحالی کا بل پیش کیا ہے، تاہم اس پر ووٹنگ تاحال نہیں ہو سکی۔
ماضی میں شٹ ڈاؤن کے دوران بھی ایس این اے پی کے فوائد تقسیم کیے جاتے رہے ہیں، لیکن اس بار محکمہ زراعت نے اپنے مؤقف میں یو ٹرن لے لیا ہے اور ویب سائٹ سے سابقہ رہنمائی ہٹا دی ہے۔
یہ بحران امریکا کی ان ریاستوں کے لیے سب سے زیادہ تشویشناک ہے جہاں آبادی کا بڑا حصہ وفاقی خوراکی امداد پر انحصار کرتا ہے، جیسے لوزیانا، اوکلاہوما اور ویسٹ ورجینیا۔