نوابشاہ (نمائندہ جسارت)شہید بینظیر آبادمیں آئیس کا نشہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔بتایا جاتا ہے یونی ورسٹیاںاسکول کالجز آماہ جگاہ بن گئے ہیں ۔شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر میں خطرناک اور سنگین مسائل میں “آئس کا نشہ” سب سے پہلے نمبر پر ہے اس زہریلے اور خطرناک نشے نے ہمارے معاشرے کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے – یہ ہمارے کالجوں اور یونیورسٹیوں سے ہو کر ہمارے حجروں ، بیٹھکوں ، اور گلیوں تک آپہنچا ہے اور ہم خاموشی اور بے بسی کیساتھ یہ تماشا دیکھ رہے ہیں – اس نشے نے نہ صرف ہمارے نوجوان نسل کو موت کی طرف دھکیلا ہے بلکہ سارے معاشرے کو انتشار اور بے امنی کا شکار کیا ہے – ہمارہ سارہ معاشرہ خصوصاً نوجوان طبقہ برباد ہو رہا ہے – آخر ہم کیوں اس مسئلے کو جڑ سے ختم کرنے میں ناکام ہیں؟ آیا ہم بے بس ہوچکے ہیں یا ہمارے اندر سخت فیصلے لینے کی قوت ختم ہوچکی ہے ؟ کیا ہم اپنے نوجوانوں اور معاشرے کیساتھ مخلص نہیں ہیں یا ہمارہ کوئی ذاتی یا مالی مفاد اس نشے کیساتھ وابستہ ہیں طاقتور مافیاز پر انگلی اٹھائے جو یہ زہر ہمارے نوجوان نسل کو ٹافیوں اور چاکلیٹ کی طرح فروخت کررہے ہیں ہم۔انتظامیہ سے منت سماجت کرتے ہیں کہ ان عناصر کا قلع قمع کریں معاشرے اور خصوصاً نوجوانوں کو اس نشے سے دور رکھنے کیلئے سب سے بڑی اور پہلے زمہ داری حکومت اور انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے – حکومت کو اس نشے کی رسد کو ختم کرنا ہوگا – یہ زہر جہاں سے آرہا ہے اور جہاں پر فروخت ہو رہا ہے ، ان اڈوں کو بند کرنا ہوگا – سزاؤں اور انصاف کے قانون میں سختی لانی ہوگی کہ کوئی مجرم اپنا اثرورسوخ اور دولت کی وجہ سے قانون کے ہاتھوں سے نکل نہ پائے دوسری بڑی زمہ داری والدین پر آتی ہے – والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں ، ان سے گھر دیر آنے کی وجہ پوچھیں، ان سے پوچھیں کہ وہ اس وقت کہاں اور کس کے ساتھ تھا – اپنے بچوں کو اسلحہ فراہم نہ کریں اور ان کی تربیت کا اہتمام کریں تیسری زمہ داری علاقے کی مشران اور علمائے کرام کی ہے – ان کو چاہیے کہ وعظ و نصیحت کے دوران دنیاوی معاملات کو خاص طور پر زیر بحث لائے ۔ معاشرے کی اصلاح پر توجہ دیں ۔ نوجوانوں کو نشہ سے دور رکھنے کی تلقین کریں اور نشے کے کاروبار کرنے والوں کو خدا کی غذاب سے ڈرائیں۔سب سے آخر میں نوجوان کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے معاشرے اور گھرانے کا خیال رکھیں۔اپنے والدین پر رحم کھا کر نشے سے دور رہے ان کو سوچنا چاہیے کی اس کو معاشرے کیلئے رحمت بننا ہے یا زحمت؟ اس کو انے ارد گرد اچھائی پھیلانی ہے یا برائی؟ اگر نوجوان کسی نشے کو ہاتھ لگانے سے پہلے یہ چند باتیں سوچے تو انشاء اللہ ہ کبھی نشے کو ہاتھ نہیں لگائے گا ۔آخر میں سندھ حکومت اور محکمہ پولیس کے اعلیٰ افسران سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ آئیس کی وباء اور لعنت کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے اینٹی آئیس فورس تشکیل دی جائے۔تمام ڈی پی اوز۔ڈی ایس پیز۔ایس ایچ اوز اور محرر تھانہ جات کو اس بات کا پابند کیا گیا جائے کہ جو بھی شحص یا بااثر شحصیت آئیس یا منشیات فروشوں کی سفارش یا ضمانت کراتے ہیں ان کو باقاعدہ روزنامچہ میں درج کیا جائے۔اینٹی آئیس فورس میں علاقوں کے جرگہ علماء کرام اور نوجوانوں سے رضا کار لیا جا ئے۔اس کے علاؤہ آئیس کے شکار نوجوانوں کا ڈیٹا بھی اکھٹا کیاجائے۔اس کے زریعے بھی اس دھندے میں ملوث افراد تک رسائی آسان ہو جائے گی۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل رہا ہے

پڑھیں:

بھارتی ریاست کیرالہ میں 2 نوجوانوں پر بہیمانہ تشدد، ملزم محبوبہ نکلی

بھارتی ریاست کیرالہ کے ضلع پتھانمتھیٹا میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے جہاں ایک جوڑے نے اپنے گھر بلا کر دو نوجوانوں کو مبینہ طور پر اذیت ناک تشدد کا نشانہ بنایا۔

پولیس نے شوہر ملیئل ویٹیل جیش اور اس کی بیوی ریشمی کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق دونوں متاثرین، جن کی عمریں 19 اور 29 سال ہیں، بنگلورو میں جیش کے ساتھ کام کر چکے تھے اور اسی وجہ سے ان کے قریبی دوست تھے۔

یہ بھی پڑھیے: لڑکی کی محبت میں جنس تک تبدیل کرانے والے کے ہاتھوں معشوقہ کا بہیمانہ قتل

تفتیش میں معلوم ہوا کہ جیش کو اپنی بیوی ریشمی کے دونوں متاثرین سے تعلقات کے بارے میں علم ہو گیا تھا جس کے بعد اس نے انتقامی کارروائی کا منصوبہ بنایا۔ ریشمی نے بھی اپنے شوہر سے صلح کے طور پر اس عمل میں ساتھ دیا۔

پولیس بیان کے مطابق 29 سالہ متاثرہ نوجوان کو 5 ستمبر کو اونم کی تقریبات کے بہانے گھر بلایا گیا۔ وہاں پہنچتے ہی اس پر مرچوں کا اسپرے کیا گیا، ہاتھ باندھ کر لکڑی کے ڈنڈے پر لٹکا دیا گیا اور لوہے کی سلاخوں سمیت مختلف اشیا سے وحشیانہ تشدد کیا گیا۔

متاثرہ کا کہنا ہے کہ ریشمی نے تشدد کیا جبکہ جیش موبائل فون پر ویڈیو بناتا رہا۔ اس نے الزام لگایا کہ اس کے جسم کے نازک حصوں پر اسٹپلر سے اذیت دی گئی۔ بعدازاں اسے دھمکا کر غلط بیان دینے پر مجبور کیا گیا اور چھوڑ دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے: محبت کی انتہا: محبوبہ سے ناراضی پر نوجوان نے پورے گاؤں کی بجلی کاٹ دی، ویڈیو وائرل

اسی طرح ایک اور 19 سالہ نوجوان کو بھی یکم ستمبر کو گھر بلا کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اسے کپڑے اتار کر لکڑی کے شہتیر پر لٹکایا گیا، چمٹے اور پلاس سے اذیت دی گئی اور شدید مارپیٹ کی گئی۔ اس دوران اس سے 20 ہزار روپے بھی چھینے گئے۔

پولیس کے مطابق جیش ماضی میں بھی جیل جا چکا ہے۔ بعد میں اس نے ریشمی سے شادی کی اور دونوں کے 2 بچے ہیں۔ مقامی افراد نے بتایا کہ جوڑے کے خلاف پہلے بھی شکایات سامنے آتی رہی ہیں۔ یہ افسوسناک واقعہ علاقے میں خوف و ہراس کا باعث بنا ہوا ہے اور پولیس نے مزید تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • ایچ پی وی ویکسین: پاکستانی معاشرے میں ضرورت
  • ’بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بند ہونا چاہیے‘، رانا ثنا اللہ نے ایسا کیوں کہا؟
  • ماتلی میں آئس کے بڑھتے نشے کیخلاف آگاہی سیمینار
  • نوجوانوں کیلئے سنہری موقع، پنجاب پولیس میں سب انسپکٹرز کی بھرتی
  • لازوال عشق
  • کراچی: شادی والے دن لاپتا ہونیوالے دُلہا کے کیس کا ڈراپ سین، نوجوان کا بیان سامنے آگیا
  • 31 سالہ فلسطینی نوجوان غزہ سے جیٹ اسکی پر یورپ پہنچ گیا
  • بھارتی ریاست کیرالہ میں 2 نوجوانوں پر بہیمانہ تشدد، ملزم محبوبہ نکلی
  •  ملک میں ٹک ٹاک پر پابندی کی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع
  • ’’سائنس آن ویلز‘‘سیریز کا دوسرا پروگرام اسلام آباد میں کامیابی سے منعقد ، چینی صدر کے ’’ہم نصیب معاشرے‘‘کے وژن کا عملی عکس