شہید بینظیر آباد میں یونیورسٹیاں اور کالجز منشیات کے اڈے بن گئے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
نوابشاہ (نمائندہ جسارت)شہید بینظیر آبادمیں آئیس کا نشہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔بتایا جاتا ہے یونی ورسٹیاںاسکول کالجز آماہ جگاہ بن گئے ہیں ۔شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر میں خطرناک اور سنگین مسائل میں “آئس کا نشہ” سب سے پہلے نمبر پر ہے اس زہریلے اور خطرناک نشے نے ہمارے معاشرے کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے – یہ ہمارے کالجوں اور یونیورسٹیوں سے ہو کر ہمارے حجروں ، بیٹھکوں ، اور گلیوں تک آپہنچا ہے اور ہم خاموشی اور بے بسی کیساتھ یہ تماشا دیکھ رہے ہیں – اس نشے نے نہ صرف ہمارے نوجوان نسل کو موت کی طرف دھکیلا ہے بلکہ سارے معاشرے کو انتشار اور بے امنی کا شکار کیا ہے – ہمارہ سارہ معاشرہ خصوصاً نوجوان طبقہ برباد ہو رہا ہے – آخر ہم کیوں اس مسئلے کو جڑ سے ختم کرنے میں ناکام ہیں؟ آیا ہم بے بس ہوچکے ہیں یا ہمارے اندر سخت فیصلے لینے کی قوت ختم ہوچکی ہے ؟ کیا ہم اپنے نوجوانوں اور معاشرے کیساتھ مخلص نہیں ہیں یا ہمارہ کوئی ذاتی یا مالی مفاد اس نشے کیساتھ وابستہ ہیں طاقتور مافیاز پر انگلی اٹھائے جو یہ زہر ہمارے نوجوان نسل کو ٹافیوں اور چاکلیٹ کی طرح فروخت کررہے ہیں ہم۔انتظامیہ سے منت سماجت کرتے ہیں کہ ان عناصر کا قلع قمع کریں معاشرے اور خصوصاً نوجوانوں کو اس نشے سے دور رکھنے کیلئے سب سے بڑی اور پہلے زمہ داری حکومت اور انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے – حکومت کو اس نشے کی رسد کو ختم کرنا ہوگا – یہ زہر جہاں سے آرہا ہے اور جہاں پر فروخت ہو رہا ہے ، ان اڈوں کو بند کرنا ہوگا – سزاؤں اور انصاف کے قانون میں سختی لانی ہوگی کہ کوئی مجرم اپنا اثرورسوخ اور دولت کی وجہ سے قانون کے ہاتھوں سے نکل نہ پائے دوسری بڑی زمہ داری والدین پر آتی ہے – والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں ، ان سے گھر دیر آنے کی وجہ پوچھیں، ان سے پوچھیں کہ وہ اس وقت کہاں اور کس کے ساتھ تھا – اپنے بچوں کو اسلحہ فراہم نہ کریں اور ان کی تربیت کا اہتمام کریں تیسری زمہ داری علاقے کی مشران اور علمائے کرام کی ہے – ان کو چاہیے کہ وعظ و نصیحت کے دوران دنیاوی معاملات کو خاص طور پر زیر بحث لائے ۔ معاشرے کی اصلاح پر توجہ دیں ۔ نوجوانوں کو نشہ سے دور رکھنے کی تلقین کریں اور نشے کے کاروبار کرنے والوں کو خدا کی غذاب سے ڈرائیں۔سب سے آخر میں نوجوان کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے معاشرے اور گھرانے کا خیال رکھیں۔اپنے والدین پر رحم کھا کر نشے سے دور رہے ان کو سوچنا چاہیے کی اس کو معاشرے کیلئے رحمت بننا ہے یا زحمت؟ اس کو انے ارد گرد اچھائی پھیلانی ہے یا برائی؟ اگر نوجوان کسی نشے کو ہاتھ لگانے سے پہلے یہ چند باتیں سوچے تو انشاء اللہ ہ کبھی نشے کو ہاتھ نہیں لگائے گا ۔آخر میں سندھ حکومت اور محکمہ پولیس کے اعلیٰ افسران سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ آئیس کی وباء اور لعنت کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے اینٹی آئیس فورس تشکیل دی جائے۔تمام ڈی پی اوز۔ڈی ایس پیز۔ایس ایچ اوز اور محرر تھانہ جات کو اس بات کا پابند کیا گیا جائے کہ جو بھی شحص یا بااثر شحصیت آئیس یا منشیات فروشوں کی سفارش یا ضمانت کراتے ہیں ان کو باقاعدہ روزنامچہ میں درج کیا جائے۔اینٹی آئیس فورس میں علاقوں کے جرگہ علماء کرام اور نوجوانوں سے رضا کار لیا جا ئے۔اس کے علاؤہ آئیس کے شکار نوجوانوں کا ڈیٹا بھی اکھٹا کیاجائے۔اس کے زریعے بھی اس دھندے میں ملوث افراد تک رسائی آسان ہو جائے گی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل رہا ہے
پڑھیں:
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
تقریب کے دوران یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر شکیل اے رومشو نے موضوع کی مناسبت پر جامع اسٹریٹجک دستاویز پیش کی، جس میں یونیورسٹی کے آئندہ سفر، ترقیاتی منصوبوں اور ترجیحات کو پیشِ نظر رکھا گیا ہے۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں نوجوانوں کیساتھ مکالمہ
اسلام ٹائمز۔ اسلامی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کشمیر میں آج "وِکست بھارت یُوا کنیکٹ" نامی ایک پروگرام کی اختتامی تقریب نہایت وقار اور اہتمام کے ساتھ منعقد ہوئی۔ اس مہم کا بنیادی مقصد نوجوان نسل کو ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ملکی خواب سے جوڑنا اور انہیں قومی ترقی کے عمل میں فعّال کردار ادا کرنے کی ترغیب دینا تھا۔ اس پُروقار تقریب کی صدارت جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر اور یونیورسٹی کے چانسلر منوج سنہا نے کی۔ اس موقع پر کثیر تعداد میں طلبہ، اساتذہ اور انتظامی افسران نے شرکت کی، جو یونیورسٹی کی علمی و قومی خدمات پر اعتماد کا مظہر تھا۔ تقریب میں موضوع کی مناسبت پر تفصیلی خاکے پیش کئے گئے اور نوجوانوں کے ساتھ مکالمہ کیا گیا اور نصابی سرگرمیوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبہ کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ مقررین نے اختراع اور روزگار آفرین سوچ کو فروغ دینے پر یونیورسٹی انتظامیہ کی سراہنا کی اور امید ظاہر کی کہ ایسے ادارے ملک کی فکری اور سائنسی بنیادوں کو مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کرتے رہیں گے۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نوجوان کسی بھی قوم کے روشن مستقبل کی ضمانت ہوتے ہیں اور اسلامک یونیورسٹی اس کردار کی ادائیگی میں ایک مثالی ادارے کے طور پر سامنے آیا ہے۔ تقریب کے دوران یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر شکیل اے رومشو نے موضوع کی مناسبت پر جامع اسٹریٹجک دستاویز پیش کی، جس میں یونیورسٹی کے آئندہ سفر، ترقیاتی منصوبوں اور ترجیحات کو پیشِ نظر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ جدیدیت، شمولیت اور پائیداری جیسے اعلیٰ اصولوں پر کاربند رہتے ہوئے قومی ترقی کا ہم قدم بن رہا ہے۔ وائس چانسلر نے حکومت ہند کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایسی رہنمائی اور سرپرستی سے اعلیٰ تعلیمی ادارے قوم سازی کے عمل میں ایک کلیدی کردار ادا کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ تقریب میں یونیورسٹی کے نیوز لیٹر "ٹائمز ایکو" کا خصوصی شمارہ بھی جاری کیا گیا، جو "قومی تعلیمی پالیسی 2020ء" پر مبنی تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ اسکول آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور اسکول آف ہیومینیٹیز اینڈ سوشیل سائنسز کے ادارہ جاتی ترقیاتی منصوبے بھی پیش کئے گئے۔