یہ عمران خان سے ملاقات نہیں کراسکتے، ان سے مذاکرات کیا کریں؟ عمر ایوب کی حکومت پر تنقید
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
پشاور(نیوز ڈیسک) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے حکومت اور اس کے اتحادیوں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہیں کرا سکتے، ان سے مذاکرات کیا کریں؟اپنے ایک بیان میں عمر ایوب نے کہا کہ مسلط کی گئی حکومت کے پاس کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا بلاول کا دوغلا پن متنازع پیکا ایکٹ میں سامنے آگیا، پیپلز پارٹی نے متنازع پیکا اور ڈیجیٹل نیشن بل پر بے شرمی کے ساتھ ووٹ دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت پی ٹی آئی کو مینارِ پاکستان پر جلسہ کرنے کی اجازت نہیں دے رہی، پنجاب پولیس کچے کے ڈاکوؤں کا مقابلہ نہیں کرسکتی لیکن پی ٹی آئی پر چڑھ دوڑتی ہے۔
اس بار لانگ مارچ کیلئے نکلے تو کسی سے کوئی بات نہیں ہو گی،جنید ا کبر
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ریاستی درجہ کی بحالی سے بی جے پی حکومت مُکر رہی ہے، بے اختیاروزیراعلیٰ کی دہائی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سری نگر:۔ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بی جے پی کی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ میں کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرتے ہوئے علاقے کی ریاستی حیثیت بحال کرے۔
انہوں نے کہا کہ مبہم یقین دہانیاں اب قابل قبول نہیں ہیں، ہمیں ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے ایک واضح روڈ میپ چاہیے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر کے علاقے قمرواری میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا تھا کہ انتخابات کے بعد ریاست کا درجہ بحال کیاجائے گا، لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ صحیح وقت کا انتظار کریں۔ انہوں نے سوال کیا کہ بھارتی حکومت ریاستی درجہ بحال کرنے سے آخر ڈر کیوں رہی ہے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ بطور وزیر اعلیٰ مجھے ریاست کی بحالی کے لیے طے شدہ وقت سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ملازمین کو برطرف کیا جارہا ہے ، لوگوں کو گھروں سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور ہم اس صورتحال سے لوگوں کو نکالنا چاہتے ہیں۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد علاقے کا سیاحت کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔ ہاﺅس بوٹس خالی پڑے ہیں، ٹیکسی ڈرائیور پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری میرے پاس نہیں، خامیوں، کوتاہیوں کو دور کرنا میرے بس میں نہیں کیونکہ مجھے اس حوالے سے اختیارات سے محروم رکھا گیا ہے۔