جنین شہر میں 12 ویں روز بھی صیہونی بربریت جاری، مزید 5 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
وزارت صحت نے بتایا کہ جنین کے مشرقی محلے کو نشانہ بنانے والے فضائی حملے کے نتیجے میں دو شہری شہید ہوئے۔ قباطیہ قصبے میں ایک گاڑی پر قابض فوج کی بمباری کے نتیجے میں دو دیگر شہری شہید ہوئے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کے جنین قصبے میں قابض صیہونی فوج کی بربریت 12 ویں روز بھی جاری رہی، صیہونی جارحیت میں مزید پانچ فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غرب اردن کے شمالی شہر جنین اور قباطیہ قصبے پر قابض فوج کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں پانچ فلسطینی نوجوان شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔ ہفتے کی شام کو جنین گورنری میں قابض اسرائیلی فوج کے طیاروں کی جانب سے کیے گئے متعدد فضائی حملوں کے دوران پانچ شہری شہید ہوئے۔ خیال رہے کہ جنین مسلسل 12 ویں روز بھی بڑے پیمانے پر اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بنا ہوا ہے۔ وزارت صحت نے بتایا کہ جنین کے مشرقی محلے کو نشانہ بنانے والے فضائی حملے کے نتیجے میں دو شہری شہید ہوئے۔ قباطیہ قصبے میں ایک گاڑی پر قابض فوج کی بمباری کے نتیجے میں دو دیگر شہری شہید ہوئے۔ایک اسرائیلی ڈرون نے قباطیہ قصبے کے وسط میں ایک اہم سڑک پر ایک گاڑی پر بمباری کی، جس میں صالح زکارنہ اور عبد العصام علونہ شہید ہو گئے۔
علونہ کو 2023ء کے جنگ بندی معاہدے کے دوران اسرائیلی زندانوں سے رہا کیا گیا تھا۔ ایک اور اسرائیلی ڈرون نے جنین کے مشرقی محلے میں ایک موٹر سائیکل کو نشانہ بنایا، جس میں القسام کے مزاحمت کار نور شاکر السعدی اور تمام السعدی شہید ہو گئے۔ قبل ازیں قابض طیاروں نے جنین کے مشرقی محلے میں السعدی کے دفتر کے قریب نوجوانوں کے ایک گروپ پر بمباری کی جس کے نتیجے میں سولہ سالہ لڑکا احمد عبد الحلیم السعدی شہید اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق چار شہریوں کی شہادت کے ساتھ ہی جنین گورنری میں 12 روز قبل سے جاری دہشت گردی میں قابض فوج کی جارحیت کے آغاز سے اب تک شہداء کی تعداد 24 ہو گئی ہے جب کہ درجنوں زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنین کے مشرقی محلے کے نتیجے میں دو شہری شہید ہوئے قباطیہ قصبے قابض فوج کی میں ایک ہو گئے
پڑھیں:
29 فلسطینی بچے اور بزرگ بھوک سے موت کے منھ میں چلے گئے، اقوام متحدہ کا الرٹ جاری
جنیوا: اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کی شرح تین گنا بڑھ چکی ہے، خاص طور پر اس وقفے کے بعد جب رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی کے دوران امداد کی رسائی ممکن ہوئی تھی۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب فلسطینی علاقے میں امداد کی ترسیل پر عالمی توجہ مرکوز ہے۔ حالیہ ہفتوں میں امدادی مراکز کے قریب فائرنگ کے واقعات سامنے آئے ہیں، خاص طور پر امریکہ کی حمایت سے قائم کیے گئے امدادی نظام کے قریب، جن میں کئی افراد شہید ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد اسرائیل نے غزہ کے لیے 11 ہفتوں تک امدادی سامان پر سخت پابندی عائد کی، جسے اب جزوی طور پر ہی ہٹایا گیا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس امداد چوری کرتی ہے، تاہم حماس اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
اقوام متحدہ اور امدادی اداروں کے اتحاد "نیوٹریشن کلسٹر" کے مطابق مئی کے دوسرے حصے میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 50,000 بچوں کو جانچا گیا، جن میں سے 5.8 فیصد شدید غذائی قلت کا شکار پائے گئے۔ مئی کے آغاز میں یہ شرح 4.7 فیصد تھی، جبکہ فروری میں، جنگ بندی کے دوران، یہ شرح اس سے تقریباً تین گنا کم تھی۔
مزید یہ کہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بچوں میں "شدید غذائی قلت" کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے، جو ایک جان لیوا حالت ہے اور مدافعتی نظام کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔ ایک فلسطینی وزیر کے مطابق گزشتہ ماہ صرف چند دنوں میں بچوں اور بزرگوں کی بھوک سے 29 اموات ہوئیں۔
شمالی غزہ اور جنوبی علاقے رفح میں موجود وہ مراکز جہاں شدید کیسز کا علاج کیا جاتا تھا، اب بند ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے متاثرہ بچوں کو جان بچانے والا علاج دستیاب نہیں۔